سندھ میں چائلڈ پروٹیکشن یونٹس میں بچوں پر تشدد اور زیادتی کے 960 کیس رجسٹرڈ ہوئے ہیں ۔ ان میں سے 65کیس بچوں کیساتھ زیادتی سے متعلق رپورٹ ہوئے۔
سندھ پبلک سروس کمیشن عدالتی احکامات کی وجہ سے مقابلے کا امتحان بروقت منعقد نہیں کرا سکا ہےقانونی رکاوٹوں کی وجہ سے سندھ کی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کی ہاؤسنگ اسکیموں میں ترقیاتی کام مکمل نہیں ہوئے۔
یہ باتیں سندھ اسمبلی کے اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس کے وقفے کے دوران حکومت سندھ کی طرف سے وزراء نے بتائیں ۔
ایم کیو ایم کی خاتون رکن رعنا انصار کے توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر سماجی بہبود شمیم ممتاز نے کہا کہ سندھ میں چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کام کر رہی ہے ۔
سن 2011 ء میں چائلڈ پروٹیکشن سے متعلق بل منظور ہوا تھا اور 2016 ء میں قواعد بھی مرتب کر لیے گئے ہیں ۔ سندھ کے 29 اضلاع میں چائلڈ پروٹیکشن یونٹس کام کر رہے ہیں جن میں بچوں پر تشدد اور زیادتی سے متعلق 960 کیس رپورٹ ہوئے ۔
ان میں سے 65 کیس بچوں کے ساتھ زیادتی سے متعلق ہیں۔ بچوں کے حوالے سے 96 کیس پولیس کو بھی رپورٹ ہوئے ۔
دارالاطفال اور دارالبنیاد جیسے ادارے کام کر رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کی خاتون رکن ناہید بیگم کے توجہ دلاؤ نوٹس پر سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ سندھ یوتھ پالیسی آئندہ دو تین ماہ میں منظور کر لی جائے گی، جس میں نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی سے متعلق بھی پالیسی شامل ہو گی۔