کراچی میں محسود برادری کے جرگہ میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار احمد اور ان کی ٹیم کے خلاف نقیب اللہ محسود کے قتل کے مقدمہ میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہےجس کے لیے قانونی ماہرین اور وکلاء کی ٹیم تشکیل دی جا رہی ہے۔
نقیب محسود کے خاندان کی آج شام کراچی آمد پر پھر جرگہ ہوگا جس میں ملک بھر سے محسود اراکین اسمبلی، سینیٹرز اور دیگر رہنما شریک ہوں گے۔ محسود قبائل رہنما قیوم محسود نے جنگ کو بتایا کہ سہراب گوٹھ کے جرگہ ہاوس میں اتوار کی رات ہونے والے برادری کے جرگے میں بڑی تعداد میں عمائدین نے شرکت کی۔
تین گھنٹے تک جاری جرگے میں محسود عمائدین نے سابق ایس ایس پی راؤ انوار احمد کی ٹیم کے ہاتھوں برادری کے بے گناہ نوجوان نقیب محسود کے قتل کیس کا جائزہ لیا۔
قیوم محسود کے مطابق جرگے میں کراچی، پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، اسلام آباد اور کے پی کے سے محسود عمائدین شریک ہوئے۔ جرگے میں نقیب قتل کیس کے مقدمہ کے اندراج کیلئے وکلا کے پینل پر بھی بات چیت کی گئی۔
قیوم محسود کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار احمد اور پولیس پارٹی کے خلاف نقیب قتل کیس کا مقدمہ معمولی نہیں ہوگا۔ قانونی ماہرین اور وکلاء کا پینل مکمل قانونی چھان بین کے بعد مقتول کے خونی رشتے دار کی مدعیت میں مقدمہ درج کرانے کی منظوری دے گا۔
ذرائع کے مطابق راؤ انوار اور پولیس ٹیم کے خلاف مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جرگے نے نقیب محسود کے خاندان کی کراچی آمد اور ان کی سیکورٹی کیلئے انتظامات کا بھی جائزہ لیا۔
نقیب محسود کے اہلخانہ آج سہ پہر کراچی پہنچیں گے۔ ان کا سہراب گوٹھ کے جرگہ ہاؤس میں استقبال کیا جائے گا۔ ملک بھر سے محسود برادری کے ایم این اے، سینیٹرز اور دیگر رہنما بھی پیر کو جرگہ کیلئے کراچی پہنچ رہے ہیں۔
نقیب محسود کے اہلخانہ سے عمائدین پرصلاح مشورے کریں گے۔ ذرائع کے مطابق پولیس ٹیم کے خلاف مقدمہ کے اندراج کیلئے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم کو جرگہ ہاؤس بلایا جائے گا یا اہلخانہ پولیس ٹیم کے پاس جاکر بیان ریکارڈ کرائیں گے یہ فیصلہ جرگہ کرے گا۔
محسود رہنماؤں کے مطابق نقیب محسود راؤ انوار احمد کا پہلا شکار نہیں اس سے قبل بھی بے گناہ محسود نوجوانوں کی بڑی تعداد راؤ انوار کے ہاتھوں بے گناہ قتل ہوچکی ہے۔
اب برادری اس سلسلے میں حتمی فیصلہ کر چکی ہے اور تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے کر عدالتی چارہ جوئی کرے گی اور بے گناہ لوگوں کا خون بہانے والوں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔