• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راؤ انوار کے جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے درخواست دائر

Application Files For Inquiry Against Rao Anwar Fake Encounters

سابق ایس ایس پی راؤ انوار کے گرد گھیرا تنگ کر تے ہوئے ان کے جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی،جس میں ہوم سیکریٹری، آئی جی سندھ سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار مزمل ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ پولیس افسر راؤ انوار اب تک 250 افراد کو قتل کرچکا ہے اور اب تک کسی ایک پولیس مقابلے کی آزادانہ تحقیقات نہیں کرائی گئیں۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ راؤ انوار نے دوران ملازمت اختیارات سے تجاوز کیا، وہ طویل عرصے سے ملیر میں ہی تعینات رہے اور جعلی پولیس مقابلوں کےباوجوداُن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

درخواست گزار مزمل ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ جعلی مقابلوں کیتحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کابورڈتشکیل دیا جائے۔

مزمل ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ راؤ انوار کے اثاثوں کی بھی تحقیقات کرائی جائیںاور یہ بھی تحقیقات کرائی جائے کہ انہوں نے دبئی میں جائیدادیں کیسے بنائیں۔

راؤ انوار کے خلاف دائر درخواست کے مزید مندرجات میں ان کی جانب سے 1992سے 2018تک معصوم شہریوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کیے جانے کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔

مزمل ایڈووکیٹ کے مطابق راؤ انوار نے نہ صرف شہریوں کو قتل کیا بلکہ ان کے اہل خانہ سے رقم بھی بٹوری، مختلف مواقعوں پر شہریوں کی جانب سے راؤ انوار کے خلاف شکایات بھی کی گئیں مگر اعلیٰ پولیس افسران نے تحقیقات نہیں کرائیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ راؤ انوار کو متعدد بار معطل تاہم پھر بحال کیا گیا، تحقیقات کرائی جائیں کہ راؤ انوار کو شہریوں کو قتل کرنے کے احکامات کون دیتا رہا ہے۔

 

تازہ ترین