سردرد کو روزمرہ زندگی کا حصہ سمجھا جاتا ہے اور اس کے علاج کے لئے درد کش ادویات پر ہی اکتفا کیا جاتا ہےلیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ سردرد پر ہمیں کب تشویش ہونی چاہئے اور اسے سنجیدگی سے لینا ہے۔
برطانوی اخبار’ڈیلی میل‘ کے مطابق اوورلیڈ پارک، کنساس کے ڈاکٹر مائیکل مونگر کا کہنا ہے کہ تین ہفتوں کے دوران ہر ہفتے دو سے زائد مرتبہ سردرد کی صورت میں اُسے سنجیدگی سے لینا چاہئے تاہم اس مطلب یہ ہرگز نہیں کہ متاثرہ شخص بہت زیادہ پریشان ہواور یہ کسی طبی مسئلے کی جانب اشارہ ہو۔
ڈاکٹر مونگر کا کہنا ہے کہ میڈیکل چیک اپ سے ڈاکٹرز کو سردرد کی جڑ تک پہنچنے میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ سردرد کو بدترین تکلیف سمجھا جاتا ہےجو بہت کم کیسز میں دماغ میں رسولی کی علامت ہوتا ہے۔
ڈاکٹر مونگر کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اس پر غیر ضروری ردعمل نہیں دینا چاہئے لیکن اسے نظرانداز بھی نہ کیا جائے۔
بالٹی مور میں جان ہوپکنز میڈیسن کے ڈائریکٹر ہیڈک سینٹر نعمان طارق نے خبردار کیا ہے کہ مریض کو طویل عرصے تک درد کُش ادویات نہیں لینی چاہئیں، ان ادویات کا زیادہ استعمال سردرد سے زیادہ نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق درد کُش ادویات کا زیادہ استعمال نہ صرف السرکا باعث اور گردوں و جگر کو نقصان پہنچا سکتا ہے بلکہ سردرد کے لئے بھی بدترین ثابت ہوسکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا کی نصف بالغ آبادی کو ذہنی تناؤ اور درد شقیقہ (Migraine) سمیت مختلف وجوہات کے باعث سال میں کم ازکم ایک بار ضرور سردرد ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص اکثر سردرد کا شکار رہے اور دردکُش دوا کارگر نہ ہو تو اُسے اپنے معالج سے مشورہ لینا چاہئے۔