ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن افغانوں کے تعاون سے ہی ممکن ہے۔
ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کےبعد بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے احتجاج کیا اور کہا پاکستان اپنے دفاع کیلئے تمام اقدامات کرے گا۔
ان کا کہناتھاکہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں قابل مذمت ہیں، 2018ء میں بھارت نے 200 بارجنگ بندی کی خلاف ورزیاں کیں ، 13 افرادشہید ہوگئے ۔
ترجمان دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہپاکستان میں تخریب کاری میں بھارتی مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، 1970 میں کی گئی جنگ بندی کیخلاف ورزیاں گزشتہ برس بھارت کی جانب سے کی گئیں پاک افواج مادروطن کے دفاع میں بھارتی جارحیت کا جواب دینے کی بھرپورصلاحیت رکھتی ہیں۔
ڈاکٹر فیصل نے مزید کہا کہ لیبیا میں ڈوبنے والے پاکستانیوں کی لاشیں 3 دن میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں،اس حوالے سے ایمرجنسی سیل قائم کردیا ہے،11پاکستانیوں کی لاشیں دریافت کرکے لواحقین کو بھی اطلاع کردی ، دیگر 4لاپتہ افراد سے متعلق ابھی معلومات نہیں مل سکیں۔
انہوں نے کہاکہ پاک افغان ملاقاتوں میں مہاجرین کی وطن واپسی اورسرحدپارسے حملوں کا معاملہ اٹھا رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کابل میں امریکی ڈپٹی سیکرٹری آف اسٹیٹ کا بیان مثبت قدم ہے، افغانستان میں افغانوں کیلئے افغانوں کے زیرانتظام مفاہمت سے ہی امن ممکن ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغانوں کے تحفظات کے حل میں مذاکرات کا اہم کردار ہے، دہشت گردی کے باوجود تواتر سے ملاقاتیں جاری ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ نےکہاکہ امریکی ایوان نمائندگان میںپاکستان کوغیردفاعی امداد روکنے کے بل کا جائزہ لے رہے ہیں، ایران پاکستان پائپ لائن منصوبے پرکام جاری ہے ۔