ماہرین آثار قدیمہ نے سعودی عرب کے پہاڑوں پر اونٹوں کے پراسرار نقوش دریافت کیے ہیں جو بلند پہاڑوں پر کندہ کر کے بنائے گئے ہیں۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق سعودی عرب کےشمال مغربی صوبے الجوف کی پہاڑیوں پر دریافت ہونے والے اونٹوں کے نقوش 2 ہزار سال پرانے ہیں جن میں سے کچھ نامکمل ہیں۔
ماہرین آثار قدیمہ اس دریافت پر حیرت زدہ ہیں کیونکہ الجوف ایک صحرائی علاقہ ہے اور وہاں اس قسم کی قدیم باقیات یا نقوش کا ملنا ناممکن ہے۔
یہ دریافت سعودی اور فرانسیسی ماہرین آثارقدیمہ کی ایک مشترکہ ٹیم نے کی ہے۔ جن کا کہنا ہے کہ الجوف کے صحرائی علاقےسے برآمد ہونے والے نقوش اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ وہاں کسی زمانے میں تہذیب کا وجود تھا۔
سعودی کمیشن برائے سیاحت اور قومی ورثہ کی رپورٹ کے مطابق 56 مقامات پر ’راک آرٹ‘ دریافت کیا گیا ہے جن میں الجوف اور تبوک بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پہاڑوں پرکندہ مجسموں میں ایک جگہ اونٹ اور گدھے کا مجسمہ بھی ملا ہے۔
ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ دریافت ہونے والے تمام مجسمے تاریخی اہمیت کے حامل ہیں لیکن اونٹ کے ساتھ گدھے کا مجسمہ انتہائی منفرد ہے کیونکہ اس سے قبل قدیم دور کے آثار میں گدھے کا نقش یا مجسمہ کبھی نہیں ملا۔
2 ہزار سال گزر جانے کے باعث یہ مجسمے خراب اور نامکمل ہیں لیکن بعض اب بھی بہتر حالت میں موجود ہیں۔