• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دیویا بھارتی ، خودکشی یا قتل؟ یہ راز اب بھی راز ہی ہے

دیویا بھارتی فلمی دنیا کی سب سے چلبلی اداکارہ شمار ہوتی تھیں ۔اپنی اداکاری، بھولپن اور معصومیت سے انہوں نے بہت کم وقت میں انگنت مداح بنائے لیکن افسوس ایک شام وہ خاموشی سے یہ دنیا چھوڑ کر چلی گئیں۔

شواہداور عینی شاہدین نے اسے خودکشی قرار دیا لیکن اصل صورتحال سے دنیا اب بھی لاعلم ہے اور یہ راز تاحال ایک راز ہی ہے کہ انہیں قتل کیا گیا تھا یا انہوںنے خودکشی کی تھی۔

دیویا کا پو رانام دیویا اوم پرکاش بھارتی تھا۔انہوں نے 1990ء میں تیلگو فلم ــ’بوبیلی راجا ‘سے فلم انڈسٹری میں اینٹری لی جو کافی ہٹ ہوئی لیکن بالی ووڈ میں ان کی انٹری فلم’’ وشوآتما‘‘ سےہوئی۔

سن1990 سے 1993ءتک دیویا نے بالی ووڈ کو 13 کامیاب فلمیں دیں ۔ تین سالہ کیرئیر میں ہی وہ بالی ووڈ کی ٹاپ اداکاراؤں میں شامل ہوگئیں ۔

دیویا بھارتی کو فلم ’’ شولااور شبنم‘‘ نے بالی ووڈ میں ایک نئی پہچان دی ۔اُن کی فلم’ دیوانہ‘ کو بے حد پذیرائی ملی ۔ یہ شاہ رخ کے ساتھ ان کی پہلی فلم تھی۔اسی فلم میں جاندار اداکاری پر انہیں فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا ۔

دیویا کے مشہور گانوں میں’ سات سمندر پار‘،’ دل آشنا ہے‘ ،’ ایسی دیوانگی‘،’ خطا تو تب ہے‘ اور’ تیری اُمید تیرا انتظار‘ شامل ہیں۔

فلم’ رنگ‘، ’شتریا ‘اور’شطرنج ‘ ان کی کامیاب فلمیںتھیں ۔’شطرنج ‘دیویا بھارتی کی آخری فلم تھی جو ان کی موت کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوئی اور ان کی موت کے بعد اس فلم کو ریلیز کیا گیا ۔

دس مئی 1992کودیویا بھارتی فلمساز و ہدایت کار ساجد نڈیا والا سے دوستی کے بعد محض 18 سال کی عمر میں شادی کے بندھن میں بندھ گئیں۔یہ پہلی نظر کی محبت تھی۔

ابھی دیویا کامیابیوں کی اونچائیوں کو چھو ہی رہی تھیں کہ 5 اپریل 1993ء رات 11 بجےممبئی میںتلسی بلڈنگ میں اپنے فلیٹ میں موجود تھیں اور مبینہ طور پر شراب کے نشے میں دھت ہونے کی وجہ سے 5ویںمنزل سےانہوں نے چھلانگ لگا لی ۔

دیویا بھارتی کی موت کا الزام ان کے شوہر پر بھی لگایا گیا تاہم ان کی موت میں خودکشی ، شراب کے نشے میں پھسل کر کھڑکی سے نیچے گرجانا اور کسی کا دھکا دے کر قتل کرنے جیسے امکانات بھی ظاہر کئے گئے تھے ۔

دیویا کے گرنے کی آواز اس قدر زور دار تھی کہ وہ بلڈنگ کے تمام لوگوں نے سنی۔ سب لوگ نیچے بھاگے مگر وہاں پہنچ کر دیکھا کہ دیویا کا جسم خون میں لت پت کنکریٹ کے فرش پر پڑا تھا۔ اُنہیںاسپتال لے جایا گیا مگر اسپتال کے ایمرجنسی گیٹ پر دیویا نے اپنی آخری سانس لی۔

دیویا کے ساتھیوں کا کہنا تھا کہ اُسے اپنی جان خطرے میں ڈالنے کی عادت تھی اور اُن کی یہی لاپروائی اُس کی جان لے گئی۔

دیویا کی نوکرانی نے دیویا کو اپنی گود میں کھلایا تھا اور وہ دیویا سے بیحد پیار کرتی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ دیویا کی موت کے تیس دن کے بعد اُن کی نوکرانی بھی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئی۔

اب ان کی خودکشی کی وجہ کچھ بھی ہو یہ سچ ہے کہ وہ 90 کی دہا ئی کی خوبصورت اداکارہ تھیں اور لوگ انہیں آج بھی ان کی اداکاری اور خوبصورتی کی وجہ سے یاد کرتے ہیں۔

 

تازہ ترین