• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ واٹر کمیشن کی فضلہ بہانے والی فیکٹریوں کیخلاف کارروائی

Sindh Water Commision Action Against The Factories That Produced Waste In Drains

کراچی کے نالوں میں انسانی صحت کے لیے خطرناک کیمیکل ملا فضلہ بہانے والی 70 سے زائد فیکٹریوں کے مالکان فراہمی و نکاسِ آب کمیشن کے سامنے پیش ،سیپا حکام کو انسپیکشن کی اجازت نہ دینے پر عدالت نے فیکٹری مالکان کے خلاف کارروائی کا اعلان کردیا۔

سندھ میں فراہمی ونکاسی آب کمیشن کی جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی جس میں 70 سے زائد فیکٹریوں کے مالکان کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔

سماعت کے موقع پر عدالت نے تمام فیکٹریوں کا پولیس نفری کے ساتھ معائنے کا حکم دیا جبکہ 6 فیکٹری مالکان کے خلاف مقدمات درج کرنے کی ہدایت بھی جاری کردی۔اس موقع پر دوران سماعت فیکٹری مالکان نے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے عدالت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرادی ۔

واضح رہے کہ کمیشن نے 77 فیکٹریوں کو معائنہ کرانے کے لیے نوٹس جاری کیے تھے لیکن 6 فیکٹریوں نے نوٹسز کے باوجود مجسٹریٹس کو فیکٹری میں داخلے کی اجازت نہیں دی تھی۔

سماعت کے دوران فیکٹری مالکان کا کہنا تھا کہ ہم نے مجسٹریٹس کو فیکٹری میں داخلے سے منع نہیں کیا، کمیشن کے نام پر پولیس اور سیپا حکام ہراساں کررہے ہیں، ہم مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں، سیپا حکام نے پہلے کوئی نوٹس نہیں دیا۔

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر آغا مقصود بھی کمیشن کے سامنے پیش ہوئے جس پر کمیشن نے ان پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یہ بھی معلوم نہیں کہ حیدرآباد کا کوئی ماسٹر پلان ہے بھی یا نہیں۔

کمیشن کا کہنا تھا کہ آج کراچی کے جو حالات ہیں یہ سب آپ لوگوں کی مہربانی سے ہے، پینے کا پانی نہیں، شہر میں 20 ,20 منزلہ عمارتیں بنارہے ہیں، کراچی اور حیدرآباد کو مکمل تباہ کردیا گیا، کبھی غور کیا کہ کراچی کا کوئی ماسٹر پلان نہیں ہے؟۔

کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ لوگ کراچی کو تباہ کرتے جارہے ہیں، نالوں پر تعمیرات ہوچکی ہیں، شہر کو تباہ کردیا گیا ہے، آپ نےکراچی کی شکل ہی بدل دی ہے ۔

سماعت کے موقع پر کمیشن نے ڈائریکٹر ایس بی سی اے کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ایک اینٹ رکھنے پر آپ انسپکٹر پہنچ جاتا ہے، نالوں پر تعمیرات کیسے ہوگئیں؟ سب کچھ آپ لوگوں کی ناک کے نیچے ہورہا ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کراچی کے بعد حیدرآباد کو بھی تباہ کیا جا رہا ہے، ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی خود کو قانون سےبالاتر بنارہا ہے، حکم دیں گےکہ ماسٹرپلان پرعمل تک تمام عمارتوں اور ہاؤسنگ اسکیموں پر کام روک دیاجائے۔

تازہ ترین