• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
انسانی خوراک میں سبزیوں کی افادیت

احسان الحق نوری

سبزیاں اپنی غذائی و طبی اہمیت کے باعث ’’حفاظتی خوراک‘‘ کے نام سے منسوب کی جاتی ہیں۔ ان میں صحت کو برقرار رکھنے اور جسم کی بہترین نشوونما کیلئے تمام ضروری اجزا مثلاً نشاستہ ، لحمیات ، حیاتین ، نمکیات وغیرہ وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو دیگر غذائی اجناس میں قلیل مقدار میں ملتے ہیں۔ طبی لحاظ سے سبزیوں کی افادیت مسلمہ ہے۔ سبزیاں جسم سے نہ صرف فاضل مادوں کے اخراج میں مدد دیتی ہیں بلکہ یہ آنتوں میں کولیسٹر کی تہوں کی صفائی نیز دماغ کے کیلئے بھی انتہائی مفید ہیں۔ 

سبزیوں کا متوازن استعمال جسم میں مختلف بیماریوں کیخلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔ ماہرین خوراک کے ایک اندازے کے مطابق انسانی جسم کی بہترین نشوونما اور بڑھوتری کیلئے غذا میں سبزیوں کا استعمال300 تا 350 فی کس روزانہ ہونا چاہئے جبکہ پاکستان میں سبزیوں کا فی کس روزانہ 100 گرام سے بھی کم ہے۔ سبزیوں کے اس کم استعمال کی ایک وجہ کم پیداوار اور سبزیوں کا مہنگا ہونا بھی ہے۔


ملک میں سبزیوں اور دالوں کی پیداوار بڑھانے کیلئے محکمہ زراعت کی طرف سے تربیتی پروگرام بھی رکھے جاتے ہیں۔ اہم سبزیوں میں آلو ، پیاز ، لہسن ، مرچ ، بھنڈی ، گوبھی ہیں جن کی پیداوار بڑھانے پر زیادہ توجہ دی جانی چاہئے۔ کچن گارڈننگ کا پروگرام نہایت کامیاب ہے جس کی وجہ سے گھریلو پیمانے پر سبزیوں کی کاشت و پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے۔

سب سے پہلے موسم گرما کی چند سبزیوں کا جائزہ لیں تو ہم دیکھتے ہیں۔ کریلا ایسی سبزی ہے جسے برصغیر پاک و ہند میں وسیع پیمانے پر کاشت کیا جاتا ہے لیکن یہ دنیا کے دیگر ممالک میں نہیں ہوتی۔ اس کا کچا پھل بہت کڑوا ہوتا ہے۔

انسانی خوراک میں سبزیوں کی افادیت

 اسے پکانے کے مختلف طریقے ہیں۔ ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ چھلکا اتار کر اس پر نمک لگا کر ایک دو گھنٹہ تک رکھ چھوڑیں اور پھر گوشت قیمہ ٹماٹر پیاز وغیرہ ملا کر پکائیں تو بہت لذیذ ہوتا ہے۔ کریلے کو معتدل آب و ہوا کی ضرورت رہتی ہے۔ سخت سرد موسم میں اس کا بیج نہیں اگتا۔ 

اس فصل کو درختوں کی شاخوں کا سہارا دیا جاتا ہے۔ کریلا لمبا فیصل آبادی نمبر1 زیادہ پیداوار دینے والی قسم ہے جو 23 تا 25 سینٹی میٹر لمبی اور موٹا ہوتا ہے۔ بھنڈی (OKRA) یہ بھی موسم گرما کی اہم فصل ہے جس میں حیاتین الف ، ب اور ج کے علاوہ کیلشیم ، فاسفورس ، فولاد اور آئیوڈین بکثرت پائے جاتے ہیں۔ گرم آب و ہوا اس کی کاشت کیلئے موزوں ہے۔

 ایک اور اہم سبزی پیاز ہے جس کا آبائی وطن ایران ہے۔ پیاز امریلیڈیسی خاندان کا پودا ہے۔ اس کا نباتاتی نام ایلیم سیپا انگریزی نام Onion ہے۔یہ پوری دنیا میں کاشت اور کھایا جاتا ہے۔ پیاز سب سے زیادہ چین میں پیدا ہوتا ہے۔ پاکستان کا پیداوار کے لحاظ سے پانچواں نمبر ہے۔ 

اسے زیادہ دیر ذخیرہ نہیں کیا جاسکتا۔ پیاز کی بہتر پیداواری صلاحیت کی حامل اقسام ’’پھلکارا‘‘ اور ’’ڈارک ریڈ‘‘ ہے۔ یہ ایک اہم سبزی ہے جو سالاد کے ساتھ ساتھ ہر قسم کا کھانا پکانے میں استعمال ہوتی ہے۔ موسم گرما کی ایک اہم فصل ٹینڈے بھی ہیں، جو مارچ اپریل میں بوئی جاتی ہے۔ اس سے سائز میں بڑی سبزی کدو ہے۔ یہ سرکنڈا وغیرہ کے چھپروں کے نیچے دیگر سبزیوں کدو ، پیاز ، بینگن وغیرہ کے ساتھ مخلوط شکل میں ملتی ہے جبکہ گھیا کدو کو عموماً گھروں میں گوشت یا چنے کی دال کے ساتھ پکایا جاتاہے۔ اسے ابال کر دہی میں ڈال کر رائتہ بھی بنایا جاتا ہے۔

 گھیا کدو موسم گرما کی مقبول سبزی ہے۔ مٹھائیوں والے کدو برفی بھی بناتے ہیں۔ اس کی گول اور لمبی دو اقسام ہوتی ہیں۔ اس کے بعد کھیرے کا نمبر آتا ہے۔ یہ بھی موسم گرما کی اہم سبزی ہے، جسے نمک ، مرچ لگا کر پھل کی طرح کچا بھی کھایا جاتا ہے۔ تر (ککڑی) بھی کچی کھائی جاتی ہے۔

کھیرے کیلئے متعدل اور خشک آب و ہوا بہتر رہتی ہے۔ کھیرا کیلئے زرخیز زمین جس میں نمی دیر تک قائم رکھنے کی صلاحیت ہو اچھی رہتی ہے۔ اسے بھی سلاد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اب باری آتی ہے اروی کی یہ بھی موسم گرما کی اہم سبزی ہے۔ اروی کی زمین دوز موٹی جڑیں جنہیں اروی اور کچالو کہتے ہیں ، گوشت یا بینگن کے ساتھ ملا کر پکائی جاتی ہے۔ کچالو کو ابال کر چنوں وغیرہ کے ساتھ ملا کر یا چاٹ میں ڈال کر بھی کھایا جاتا ہے۔ 

اروی (Arum) کے نرم پتوں کو پکوڑوں میں استعمال کیا جاتا ہے جبکہ بڑے پتے مویشیوں کے چارے کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ سبزیوں میں گھیا توری اور کالی توری کو نہیں بھول سکتے۔ گھیا توری گرم مرطوب آب و ہوا میں نشوونما پاتی ہے۔ کالی توری کو خام حالت میں بطور سبزی استعمال کیا جاتا ہے لیکن پختہ پھلوں سے بیج نکال کر باقی اسفنج جیسے حصہ کو برتن صاف کرنے اور نہاتے وقت جسم پر ملنے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

لہسن (Garlic) یہ دنیا کی قدیم ترین سبزی ہے جس کا آبائی وطن وسطی ایشیا ہے۔ چین لہن کی پیداوار میں اول نمبر پر ہے۔ پاکستان میں لہسن کی اوسط پیداوار 3 ٹن فی ایکڑ ہے۔ لہسن کا استعمال خون کی شریانوں میں چربی کا انجماد روک کر انسان کو دل کی مہلک بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ پرانے زمانے میں ہیضہ ، دمہ اور سانپ کے کاٹے کا علاج لہسن سے کیا جاتا تھا۔ 

گوبھی موسم گرما کی وہ فصل ہے، جو غذائیت کے لحاظ سے بھی اعلیٰ اور اس میں حیاتین اے، سی اور معدنی نمکیات لوہا چونا فاسفورس کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ بندگوبھی ، گانٹھ ، گوبھی غنچہ گوبھی کم رقبہ پر بھی کاشت کی جاسکتی ہیں۔ ایک اور سبزی سبز مرچ جو ہر پکوان میں بکثرت استعمال ہوتی ہے۔ بھارت اس کی پیداوار میں آگے ہے۔

 جب یہ سرخ ہوتی ہے تو سارا کھیت کا منظر انتہائی خوبصورت نظر آتی ہے۔ اب بھی پاکستان میں ضرورت کے مطابق مرچ پیدا نہیں ہو رہی۔

تازہ ترین
تازہ ترین