• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مداخلت نہ کی تو 6 ماہ میں پی آئی اے دیوالیہ ہو جائیگی،وزیر نجکاری

کراچی (جنگ نیوز) وفاقی وزیر نجکاری محمد زبیر نے کہا ہے کہ پی آئی اے ملازمین کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، پی آئی اے یونین سے بات چیت کررہے ہیں، اگلے چند روز میں مثبت نتائج سامنے آئیں گے، گارنٹی دینے کیلئے تیار ہوں ہمارے اقدامات سے پی آئی اے ملازمین کی بہتری ہوگی، حکومت نے مداخلت نہیں کی تو اگلے چھ مہینے میں پی آئی اے ڈیفالٹ کرجائے گا۔وہ جیو نیوز کے منفرد پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں مظہر عباس، بابر ستار، افتخار احمد، حسن نثار اور شہزاد چوہدری بھی شریک تھے۔عائشہ بخش کے سوال پی آئی اے کو یومیہ کروڑوں روپے کا نقصان، حکومت چلانے سے قاصر، صورتحال کا حل کیا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے افتخار احمد اور حسن نثار نے کہا کہ پی آئی اے کو ایک سال کیلئے ملازمین کے حوالے کردیا جائے۔مظہر عباس نے کہا کہ پی آئی اے کو چلانے کیلئے سیاسی مداخلت ختم اور خودمختار بورڈ آف ڈائریکٹرز کا قیام عمل میں لایا جائے۔بابر ستار نے کہا کہ حکومت پی آئی اے کی نجکاری کرنے کی بات آئی ایم ایف کی وجہ سے کررہی ہے۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے بجائے ادارے کو ری اسٹرکچر کیا جائے۔وفاقی وزیر نجکاری محمد زبیر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے ملازمین کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، پی آئی اے یونین سے بات چیت کررہے ہیں، اگلے چند روز میں مثبت نتائج سامنے آئیں گے، میں گارنٹی دینے کیلئے تیار ہوں کہ ہمارے اقدامات سے پی آئی اے ملازمین کی بہتری ہوگی، پی آئی اے کی بحالی کیلئے پراسس جنوری 2014ء میں شروع کیا گیا تھا، اپنے فائنانشل ایڈوائزر کے علاوہ ورلڈبینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے بھی رہنمائی حاصل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے پر 320 ارب روپے کے قرضے ہیں جس پر انہیں ساڑھے تین ارب روپے سود کی مد میں دینے پڑتے ہیں جبکہ ادارہ اتنے پیسے کما نہیں رہا ہے، پی آئی اے کو دنیا کا کوئی بینک فائنانس کرنے کے لئے تیار نہیں ہے، حکومت نے کافی عرصے پی آئی اے کو فائنانس کیا مگر اب ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں، پی آئی اے کو ماڈرن ایئرلائن بنانا چاہتے ہیں۔ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ کہا کہ اورنج ٹرین منصوبہ پنجاب حکومت بنارہی ہے، اس کے فنڈز وفاقی حکومت استعمال نہیں کرسکتی ہے، پی آئی اے 1987ء سے مسلسل خسارے میں ہے، اگر حکومت نے مداخلت نہیں کی تو اگلے چھ مہینے میں پی آئی اے ڈیفالٹ کرجائے گا،تمام پبلک سیکٹر اداروں کی بحالی کیلئے کام کرنے کو تیار ہوں، مجھے پرائیویٹ سیکٹر مینجمنٹ والے اختیارات دیئے جائیں تبھی کچھ کرسکتا ہوں، پی ٹی آئی کے منشور میں پی آئی اے کی نجکاری کا ذکر ہے۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کا بورڈ آف ڈائریکٹرز انتہائی کامیاب اور باصلاحیت افراد پر مشتمل ہے، بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل لوگ کسی کی ڈکٹیشن قبول نہیں کرتے، پی آئی اے میں پونے تین سال میں 435لوگوں کو بھرتی کیا گیا، پی آئی اے میں 2400افراد کی ریٹائرمنٹ پر ان لوگوں کو بھرتی کیا گیا۔حسن نثار نے کہا کہ پی آئی اے سے متعلق صورتحال کا ایک حل حکمرانوں کی نجکاری اور دوسرا پی آئی اے کی نجکاری ہے، اگر پی آئی اے ملازمین ادارے کی بہتری کیلئے ایک سال کا وقت مانگ رہے ہیں تو ان پر بھروسہ کیا جانا چاہئے۔افتخار احمد نے کہا کہ پی آئی اے کی تمام یونینیں ادارے کو ایک سال کیلئے ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کررہی ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے،پی آئی اے کی نجکاری میں مکمل شفافیت کی ضرورت ہوگی، حکومت پہلے یہ بتائے پی آئی اے کس کو کتنے میں بیچی جارہی ہے ،حکومت اگر پی آئی اے ملازمین کے حوالے کرنے کو تیار ہوجائے تو شاید وہ اتنے پیسے بھی اکٹھے کرلیں گے۔
تازہ ترین