• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترکی میں 10 ہزار شامی مہاجرین کو داخلےکی اجازت، حلب پر بمباری سے مزید 10 لاکھ کی آمدمتوقع

انقرہ (رائٹرز)ترکی نے منگل کے روز مزید 10 ہزار شامی مہاجرین کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے دی ہےجبکہ ترک وزیر خارجہ چاوش اوغلو نے خبردار کیا ہے کہ اگر روس اور شامی فضائی حملے جاری رہے تو مزید 10 لاکھ شامی مہاجرین کی ترکی آمد متوقع ہے،عالمی اداروں نے کہا ہے کہ شام کے 46محصور علاقوں میں پھنسے افراد کی تعداد 10لاکھ 90ہزار ہوگئی ہے ، انسانی حقوق کے اداروں نے روس اوربشارالاسد حکومت پر شام میں کلسٹر بموں کے استعمال کا الزام عائد کردیا ہے ، تفصیلات کےمطابق ترک حکومت نے مزید 10ہزار شامی شہریوں کو ترکی میں داخل ہونے کی اجازت دے دی ہے ، شام کے صوبے حلب میں روسی طیاروں کی بمباری اور شامی افواج کی پیش قدمی کے بعد 50 ہزار کے قریب شامی شہری ترک سرحد پر پہنچ چکے ہیں، اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ مہاجرین کے لئے اپنی سرحد کھولے، بداپست کے دورے کے موقع پر ترک وزیرخارجہ نے بتایا کہ مہاجرین کو ایک منظم طریقہ کار کے زریعے لایا جارہا ہے جبکہ سرحد پار مہاجرین کی مدد کے لئے مزید کیمپس قائم کئے جارہے ہیں، دوسری جانب انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے الزام عائد کیا ہے کہ روسی اور شامی فورسز باغیوں کے خلاف کارروائیوں میں کلسٹر بم بھی استعمال کر رہے ہیں۔ہیومین رائٹس واچ کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایسے شواہد ملے ہیں کہ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران شامی حکومت اور روسی فورسز نے اپنی کارروائیوں میں26 جنوری سے اب تک 14 کلسٹر بم استعمال کیے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ایسے حملوں میں 6 خواتین اور9 بچوں سمیت مجموعی طور پر 37 افراد ہلاک ہوئے ہیں، دوسری جانب اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر شامی افواج نے حلب میں باغیوں کے زیرقبضہ علاقوں کا محاصرہ کرلیا تو 3 لاکھ افراد امداد کی فراہمی سے محروم ہوسکتے ہیں، شامی افواج روسی طیاروں کی بمباری اور ایران اور لبنانی ملیشیا کے جنگجوئوں کی مدد سے حلب میں پیش قدمی کررہی ہےجس کے باعث ایک سے ڈیڑھ لاکھ شہریوں کی نقل مکانی کا خدشہ ہے، عالمی طاقتیں شام کے مسئلے پر میونیخ میں جمعرات کو مذاکرات کریں گی تاہم مذاکرات کاروں کا کہنا ہے کہ روس کی حمایت یافتہ حکومت بات چیت کے لئے تیار نہیں ہے جبکہ باغیوں کا کہنا ہے کہ بمباری کے نہ رکنے تک وہ مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے، ادھر عالمی ادارئہ خوراک کا کہنا ہے کہ انہوں نے ترک سرحد کے قریب شامی علاقے اعزاز میں نقل مکانی پر مجبور شہریوں میں امداد کی تقسیم شروع کردی ہے، ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شامی خانہ جنگی میں محصور ہو جانے والے باشندوں کی تعداد10 لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔
تازہ ترین