امجد شریف
اے مرے دل رہا، یہ نہیں سوچنا
میں نہ تیرا رہا، یہ نہیں سوچنا
خود غرض اس جہاں، بے وفا عہد میں
میں بھی ہوں بے وفا، یہ نہیں سوچنا
راستے ناپتا پھررہا ہوں، مگر
میں ہوں بھولا ہوا، یہ نہیں سوچنا
تُو اگر چل دیا ہے، مجھے چھوڑ کر
میں رہوں گا کھڑا، یہ نہیں سوچنا
راہ بدلی ہے جس نے، مجھے دیکھ کر
وہ کبھی تھا ترا، یہ نہیں سوچنا