• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
شاہد خان کی کامیابی  کے متاثر کُن واقعات

فوربز 2018کے مطابق، شاہد خان امیر ترین پاکستانی نژاد امریکی ہیں، جب کہ امریکا کے امیر ترین افراد میں ان کا شمار73ویں نمبر پر کیا جاتا ہے۔ فوربز کے مطابق شاہد خان کے اثاثوں کی مالیت 7ارب 40کروڑ ڈالر ہے۔

آج کے ایک کامیاب ترین کاروباری شخص شاہد خان کو ایک دنیا جانتی ہے، تاہم ان میں سے کئی لوگ شایدیہ نہیں جانتے کہ وہ جدّی پشتی امیر نہیں تھے۔ انہیں ابتداء میں انتہائی کٹھن حالات کا مقابلہ کرنا پڑا۔50اور60کے عشرے میں ان کا خاندان متوسطہ طبقہ میں شمار ہوتا تھا۔ ان کے والد تعمیرات کے شعبے سے وابستہ تھے جبکہ والدہ یونیورسٹی میں ریاضی کی پروفیسر تھیں۔ شاہد خان کا ذہن بچپن سے ہی کاروباری تھا۔ ٹین ایج میں وہ ریڈیو بنا کر بیچا کرتے تھے، ساتھ ہی کچھ آمدنی اپنی کتابیں دوستوں کو کرائے پر دے کر حاصل کرتے تھے۔1967ء میں 16سال کی عمرمیں وہ ’تعلیم، شہرت اور دولت‘ کی تلاش میں آرکی ٹیکٹ بننے کا خواب لے کر امریکا روانہ ہوگئے۔ اس وقت ان کی جیب میں صرف 500ڈالر تھے۔ امریکا میں ان کے لیے اس حالات سازگار نہ تھے، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے پاس نا تو ایک دن کا اچھا کھانا خریدنے کے پیسے ہوتے تھے اور ناہی اپنے روم کا کرایہ دینے کی سکت۔ مالی معاملات سنبھالنے کے لیے انھوں نے ایک ہوٹل میں برتن دھونے کی نوکری کرلی، جہاں انھیں فی گھنٹہ 1.2ڈالر معاوضہ دیا جاتا تھا۔ ’برتن دھونے کے جتنے پیسے مجھے ایک گھنٹے میں ملتے تھے، اس سے میں خود کو روئے زمین کا خوش قسمت ترین انسان سمجھنے لگا، کیوں کہ میں پاکستان کے 99.9فی صد لوگوں سے زیادہ پیسے کما رہا تھا‘، شاہد خان فخریہ انداز میں سب کو بتاتے ہیں۔ آرکی ٹیکٹ کی تعلیم حاصل کرنے کو ابھی ایک سیمسٹر ہی گزرا تھا کہ شاہد خان کو محسوس ہوا کہ ایک آرکی ٹیکٹ بہت زیادہ پیسے نہیں بنا پاتا۔ اس کے بعد انھوںنے یونیورسٹی آف ایلینوئے میں انجینئرنگ کی تعلیم کی غرض سے داخلہ لے لیا۔ ساتھ میں انھوں نے’ فلیکس اینڈ گیٹ‘ نامی اسپیئر پارٹس بنانے والی کمپنی میں پارٹ ٹائم نوکری بھی شروع کر دی۔یونیورسٹی آف ایلینوئے سے1971ء میں انہوں نے انڈسٹریل انجنیئرنگ میں بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔ انجنیئرنگ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد شاہد خان کو ’فلیکس اینڈ گیٹ‘ میں انجنیئرنگ ڈائریکٹر کے مقام پر ترقی دے دی گئی۔26 سال کی عمر میں 16 ہزار ڈالر جمع ہوجانے کے بعد انھیں احساس ہوا کہ اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے یہی موزوں ترین وقت ہے۔ ’فلیکس اینڈ گیٹ‘ سے مستعفی ہوکر انھوں نے 50ہزار ڈالر کا قرضہ لیا اور اس میں اپنے جمع کیے ہوئے 16ہزار ڈالر شامل کرلیے۔

شاہد خان نے تحقیق کے بعد اندازہ لگا لیا تھا کہ امریکا میں کوئی کمپنی ’پِک اَپ‘ ٹرکوں کے لیے ’وَن پیس‘ بمپر نہیں بنا رہی۔تمام کمپنیاں دو یا تین ٹکڑوں میں بمپر بنا تی تھیں، جنھیں ٹکڑوں میں ہی ٹرک کے ساتھ جوڑا جاتا تھا۔ سفر اور وزن کی وجہ سے بہت جلد ان بمپرز کے جوڑ کھل جاتے تھے۔

شاہد خان کو’ وَن پیس‘ بمپر بنانے کے آئیڈیا میں پوٹینشل نظر آیا اور 1978ء میں انھوں نے ایک پیس میںبمپر بنانے والی پہلی کمپنی ’بمپر ورکس‘ کی بنیاد رکھ دی۔ترکیب اچھی تھی اور خوش قسمتی سے یہ ترکیب شاہد خان کے لیے کام بھی کر گئی۔ دن بہ دن زیادہ منافع اور خوش حالی ان کا مقدر بنتی چلی گئی اور صرف 2سال بعد شاہد خان نے وہ کر دِکھایا، جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ 1980میں شاہد خان نے اسی ’فلیکس اینڈ گیٹ‘ کمپنی کو خرید لیا، جس میں وہ زمانہ طالب علمی سے ملازمت کیا کرتے تھے اور جہاں سے مستعفی ہوکر انھوں نے اپنا وَن پیس بمپر بنانے کا کام شروع کیا تھا۔ اب وہ امریکا کی بڑی کارساز کمپنیوں جیسے جنرل موٹرزاور فورڈ کو اسپیئر پارٹس فراہم کررہے تھے۔ 1984ء میںشاہد خان سے ٹویوٹا کمپنی نے اپنے پک اپ ٹرکوں کے لیے محدود تعداد میں بمپر زخریدنا شروع کیے۔ یہ شاہد خان کی بڑی کامیابی تھی۔ 1987ء تک ٹویوٹا کے پک اپ ٹرکوں کے لیے تمام بمپرز شاہد خان فراہم کررہے تھے، جب کہ 1989تک وہ امریکا میں ٹویوٹا کی تمام گاڑیوں کے واحد بمپر سپلائربن چکے تھے۔ ٹویوٹا کے انتظامی امور اور پیداواری رجحان کو اپنا کر شاہد خان نے اپنی کمپنی کی صلاحیتوں کو بے مثال بنا دیا کہ وہ چند منٹ میں اس کا مینوفیکچرنگ پراسیس بدل سکتے تھے۔ اس وقت فلیکس اینڈ گیٹ کے دنیا بھر میں 64 پلانٹس ہیں، جہاں 24 ہزار ملازمین کام کرتے ہیں۔

شاہد خان نے دسمبر 2011ء میں 76 کروڑ ڈالر میں امریکا کی نیشنل فٹ بال لیگ(NFL)کے کلب ’جیکسن ویل جیگوارز‘ کو خرید لیا۔ درحقیقت این ایف ایل میں کسی بھی ٹیم کے وہ واحد غیر امریکی مالک ہیں۔ اس کے بعد فوربز میگزین نے ستمبر 2011ء میں پہلی بار شاہد خان کو دنیا کے ارب پتی افراد کی فہرست میں شامل کر لیا۔ 2013میں انھوں نے لندن کے فٹ بال کلب فلہیم (Fulham) کو بھی خرید لیا۔ اب انھوں نے انگلینڈ فٹ بال ایسوسی ایشن کے لندن میں واقع یادگار’ویمبلے اسٹیڈیم‘ کو خریدنے میں دلچسپی ظاہرکی ہے، جس کے لیے انھوں نے 50کروڑ پاؤنڈز کی ابتدائی پیش کش کی ہے۔ توقع ہے کہ شاہد خان اور انگلینڈ فٹ بال ایسوسی ایشن کے مابین قیمت پر گفت و شنید کے بعد، اس اسٹیڈیم کی خرید و فروخت کا معاہدہ آئندہ دو سے تین ماہ میں ہوجائے گا۔

امریکی شہر شکاگو میں شاہد خان کا ایک عالیشان گھر ہے، جس کی مالیت 80لاکھ ڈالر(تقریباً94کروڑ روپے) ہے۔ شاہد خان کی بیوی ایک سفید فام خاتون (Ann)ہیں، جن سے وہ 1977میں ملے تھے۔ این سے ان کے دو بچے ہیں۔ شاہد خان کو امریکی شہریت 1991ءمیں ملی۔ شاہد خان 2014میں ایک 300فٹ طویل پرتعیش کشتی (Yacht)کے بھی مالک بنے، جو انھوں نے اپنی پسند کے مطابق ڈیزائن کروائی تھی۔ ان کی یہ کشتی چھ سال میں تیار ہوئی، جس کی مالیت14کروڑ پاؤنڈز (تقریباً 22ارب 35کروڑ روپے) ہے۔ اس کے علاوہ وہ تین نجی چارٹر طیاروں کے بھی مالک ہیں۔

تازہ ترین