• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ٹریفک حادثات میں اضافہ

سلیم اللہ شیخ ، بلڑی شاہ کریم

بلڑی شاہ کریم اور گردونواح کے اضلاع میںروزمرہ رونما ہونے والےٹریفک حادثات میںمتعدد افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں جرائم کے خاتمے اور حادثات سے بچنے کےلیے موثر اقدامات کیے جاتے ہیں اور حادثات پیش آنے کی صورت میں ان سے تجربات حاصل کرکےمزید حادثات کی روک تھام کے لیےنئےٹریفک کے قوانین مرتب کرکے ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جاتا ہے ۔ بدقسمی سے ہمارے ملک میںآئے روز حادثات وخونیں واقعات پیش آنے کے باوجود نہ توکوئی مؤثر اقدامات کیے جاتے ہیں اور نہ ہی کوئی نئی قانون سازی عمل میں لائی جاتی ہےجب کہ پہلے سے موجود قوانین پر بھی کوئی خاص عمل درآمد نہیں کروایا جاتا۔ ہمارے ملک میں سب سے زیادہ حادثات ڈرائیوروں کی غفلت ،لاپروائی یا پھرٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے پیش آتے ہیں ۔سب سے پہلے اگر بات کی جائے ڈرائیوروںکی اہلیت کی تو ہمارے ملک ڈرائیور حضرات کی کثیر تعداد ناخواندہ اور غیر تربیت یافتہ ہے، جس کی وجہ سے جدید دورکے تقاضوںاور ٹریفک کےاصولوں کو سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ پاکستان کےٹریفک قوانین کے مطابق گاڑی چلانے والوں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس جاری کیےجاتے ہیں، تاہم اندرون سندھ کی لائسنس برانچوں سے متعدد افراد رشوت کے عیوض بغیر کسی ڈرائیونگ کی تربیت کے، لائسنس حاصل کرلیتے ہیں اور پھر موت کا سامان لیے، سڑکوں پر جابجا ــگاڑیاں دوڑاتے نظر آتےہیں۔آج کل تمام چھوٹے بڑے شہروں اور اضلاع میں جعلی لائسنس بنانے والی ایک منظم مافیا بھی سرگرم ہے جوکہ چند سوروپوں کے عیوض لوگوں کو جعلی لائسنس بنا کرفراہم کرتی ہے اور ستم ظریفی کی انتہا یہ ہے کہ سندھ میں ٹریفک پولیس جیسے ادارے کے پاس لائسنس کے اصلی یا جعلی ہونے کی تصدیق کا مناسب نظام موجود نہیں ہے۔ سندھ بھر کے مختلف شہروں میں موٹرسائیکل رکھنے والے افراد بغیر کسی لائسنس کے چند روز تک گلیوں میں پریکٹس کے بعد موٹرسائیکلیں اہم شاہراہوں پر لے آتے ہیں جوکہ اپنا اور دوسروں کا نقصان کر بیٹھتے ہیں ۔ آٹو رکشہ اور چنگ چی رکشہ رکھنے والے افراد بھی بغیر کسی لائسنس کے، سواریاںبٹھا کر سڑکوں پر گشت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ بغیر لائسنس ڈرائیوروں کی بڑی تعداد کم عمر بچوں پر مشتمل ہے جوکہ چھوٹی بڑی گاڑیاں بغیر کسی خوف و خطر کے سڑکوں پر دوڑاتے نظر آتے ہیں۔ اس عمل سے نہ صرف حادثات میں اضافہ ہوتاہے بلکہ سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ بھی بڑھ جاتا ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ زیادہ تر حادثات چنگچی اور سی این جی رکشوں اور موٹرسائیکل کی تیزرفتاری کی وجہ سے بھی پیش آتے ہیں اوربڑی گاڑیاں جن میں بسیں اور ویگنیں بھی شامل ہیں، موٹر سائیکلوں اور چنگ چی رکشوں کو بچاتے ہوئے حادثات کا شکار ہوجاتی ہیں جن میںمتعدد قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں۔ ڈرائیور حضرات میں نشے کا عادی ہونا بھی ایک ایسی وجہ ہے کہ جس کے باعث مختلف حادثات رونما ہوتے ہیں جب کہ بڑی گاڑیوں اور لانگ روٹ پر چلنے والی بسوں کے ڈرائیوروں میں یہ وباء عام ہے۔ڈرائیونگ کے دوران نشہ آور اشیاء کے استعمال پر قابو پانے میںبھی متعلقہ ادارے ناکام ہوچکے ہیں۔ اندورن سندھ کے مختلف اضلاع میں آج کل سوزوکی پک اپ پربھی سواریاں لوڈ کرنے کا رجحان عام ہوچکا ہے۔ غیر قانونی طور پر لوڈنگ گاڑیاں بڑی تعداد میں خواتین اور بچوں کوپک اپ پر بٹھاکر دوسرے شہروں میں لے جاتی ہیں جوکہ حادثات کا سبب بن رہی ہیں۔ ان گاڑیوں کو چلانے والے ڈرائیور بھی کم عمر اور غیر تربیت یافتہ ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں حادثات روز مرہ کا معمول بن چکے ہیں ۔ کچھ عرصےپیشترحیدرآباد کے قریب ٹنڈو محمد خان روڈ پر دوطرفہ سڑک کی تعمیر کا کام جاری تھا، اس دوران تعمیراتی سامان لے جانے والے ڈمپر سے سوزوکی پک اپ ٹکرا گئی جس میں سوار ایک درجن سے زائد خواتین موقع پر ہی جاں بحق ہوگئی تھیں ۔ مرنے والی خواتین سیلز گرلزتھیں جوکہ سوزوکی پک اپ پرسوارہوکر کمپنی کا سامان فروخت کرنے جارہی تھیں کہ حادثے کا شکار ہوگئیں ۔

مختلف شاہراہوں پر ڈمپر بھی انتہائی تیز رفتاری سے چلتے ہیں جوبعض اوقات خوف ناک حادثات کا باعث بنتے ہیں ۔ ان اضلاع میں بسوں ،ویگنوں اور کوچز کی چھتوں پر بھی مسافروں کو بٹھایاجاتا ہے جوتوازن برقرار نہ رکھنے پرسڑک پر گر کرہلاک یا زخمی ہوجاتے ہیں۔مسافر بسوں، خاص طور پر حیدرآباد سے بدین جانے والی کوچ کے ڈرائیور انتہائی تیز رفتاری سے گاڑیاں چلاتے ہیں ۔حیدرآباد، بدین روڈ پر سیکڑوں حادثات ڈرائیوروں کی لاپروائی کے باعث پیش آتے ہیں، جس کی وجہ سے درجنوں جانیںضائع ہوچکی ہیں ۔حال ہی میںسجاول کی تحصیل میرپوربٹھورو میں ایک تیزرفتار مسافر ویگن سڑک کے کنارے کھڑی ٹریکٹر ٹرالی سے ٹکراگئی جس کے نتیجے میں متعددافرادہلاک و زخمی ہوئے۔ چوہڑجمالی میںرہنے والے خاندان کے افراد کار میں سوار ہوکر کراچی جارہے تھے کہ سجاول، ٹھٹھہ روڈ پر تیز رفتار بس نے ٹکر ماردی جس کے نتیجے میں کار میں سواردو خواتین سمیت تین افراد جاں بحق ہو گئے۔ کراچی بدین روڈ ، ٹنڈو محمد خان سجاول روڈ ، حیدرآباد بدین روڈ اور جام شورو،سہون روڈ پر اکثر مسافر بسوں کے حادثات رونما ہوتےہیں، جس کی بنیادی وجہ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کا فقدان ہے۔

پبلک ٹرانسپورٹ میںغیر معیاری سی این جی یا ایل پی جی سیلنڈر کا نصب ہونا بھی حادثات کی بڑی وجہ ہے۔ سیلنڈر پھٹنے سےمسافر جھلس کر جاں بحق ہوجاتے ہیں ۔سندھ ہائی کورٹ نے حکم جاری کیاتھا کہ تمام مسافر بسوں سے سی این جی سیلنڈر نکال دیئے جائیں اور سی این جی اسٹیشن کے مالکان مسافر بسوں کو سی این جی فراہم نہ کریں لیکن عدلیہ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں کرایا گیا جب کہ متعلقہ ادارے اس سلسلے میں خاموش ہیں ۔ سی این جی اسٹیشنوں پر بھی انہیں بلاروک ٹوک گیس کی فراہمی جاری ہے۔ چند ماہ کے دوران بدین ، حیدرآباد ، خیرپور، جامشورو ، سہون سمیت دیگر اضلاع میں سی این جی سیلنڈر پھٹنے کےمتعددواقعات رونما ہوچکے ہیں، جن میں کئی جانیں بھی ضائع ہوئیں۔

اندرون سندھ میں گنے کی فصل کے سیزن کے دوران بھاری ٹرک اور ٹریکٹر ٹرالیاں گنے سے اوور لوڈ کردی جاتی ہیں جوکہ حادثات کا باعث بنتی ہیں اوور لوڈ ٹرک اور ٹریکٹر ٹرالیاں اکثر وزن کی زیادتی کی وجہ سے الٹ جاتی ہیں اور ان کے نیچے دب کر لوگ جاں بحق ہوجاتے ہیں۔ گنے سے لوڈ ٹریکٹر ٹرالیوں کے عقب میں بیک لائٹ نصب نہیں ہوتیں اور رات کے اوقات میں پیچھے سے آنے والی گاڑیوں کو نظر نہیں آتیں جس سے حادثات رونما ہوتے ہیں۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہےکہ رشوت لے کرٹریفک قوانین کو نظر انداز کر کے ایسی گاڑیوں کوبھی فٹنس کے سرٹیفکیٹ جاری کردیئے جاتے ہیں جن کی ہیڈ لائیٹس ،انڈیکیٹرز اور بریک وغیرہ کام نہیں کر رہے ہوتے ۔ سندھ کی شاہ راہوں پرٹریفک پولیس تو دکھائی دیتی ہے لیکن ان کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ سول سوسائٹی نے ٹریفک حادثات میں کمی کے لیے پولیس حکام اور انتظامیہ کو روزنامہ جنگ کے توسط سےچند تجاویز پیش کی ہیں، جن پر اگر عمل درآمد کیا گیا تو حادثات میں خاصی حد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔ ٹریفک پولیس کے مسائل کا جائزہ لے کر انہیں حل کیا جائے۔اہل کاروں او ر افسران کوٹریفک کنٹرول کرنے کی جدید تربیت اور آلات و ٹرانسپورٹ سے آراستہ کیا جائے، ،رشوت اور بدعنوانیوں میں ملوث اہل کاروں و افسران کے خلاف کارر وائیاں کی جائیں ۔ کم عمر ڈرائیوروں کو سڑکوں پر گاڑیاں لانے کی اجازت نہ دی جائے، جب کہ بسوں، کوچز، ٹرالرز اور ڈمپروں کے لیے حد رفتار مقرر کی جائے، شاہ راہوں پر اسپیڈ چیک کرنےکے لیے کیمرے لگائے جائیں اور مقررہ رفتار کی خلاف ورزی یا خطرناک طریقے سے اوور ٹیک کرنے والی گاڑیوں کا روٹ پرمٹ منسوخ کرکے ڈرائیوروں کو سزا دی جائے۔ نشہ آور اشیاء استعمال کرنے والے ڈرائیوروں کے لائسنس منسوخ کرکے ان کے ڈرائیونگ کرنے پر پابندیاں عائد کی جائیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین