• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جشنِ آزادی کا نیا انداز

بلقیس متین، کراچی

 ایمان اپنی امی کے ساتھ شاپنگ کرنے بازار گئی، وہاں اسے ایک دُکان پر ہرے اور سفید رنگ کا سوٹ شو کیس میں رکھا ہوا تھا۔ جسے دیکھ کر وہ امی سے ضد کرنے لگی کہ، ’’مجھے یہ سوٹ 14 اگست کے لیے لینا ہے‘‘۔ امی نے اسے سمجھایا کہ یہ بہت مہنگا ہے۔ اس لئے وہ اسے خرید نے کے بجائے اس جیسا بلکہ اس سے بھی اچھا سوٹ سی کر دے دیں گی، لیکن وہ کسی طور راضی نہ ہوئی اور ناراض ہو گئی ۔

اس کی امی سمجھ دار، سلیقہ مند اور کفایت شار تھیں، وہ اچھی طرح جانتی تھیں کہ اگر بچوں کی بےجا خواہشات کو پورا کیا جائے تو وہ خود سر اور ضدی ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے ایمان کو اس کی پسند کی آئسکریم دلا کر منا لیا اور گھر لوٹ آئیں۔ دو دن بعد ایمان نے صبح اُٹھ کر ناشتہ کر لیا تو امی نے اسے ایک گفٹ دیا۔ ایمان نے حیرانی سے امی سے سوال کیا کہ، ’’میری سالگرہ تو اگلے ماہ ہے پھر یہ گفٹ کس چیز کا ہے؟‘‘ امی مسکراتے ہوئے بولیں ، ’’بیٹا، پہلے تم اسے کھول کے دیکھو تو ‘‘۔ 

جب ایمان نے گفٹ کھولا تو اس کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ، نہ رہا۔ ’’امی اتنا پیارا سوٹ! یہ تو اس سوٹ سے بھی بہت اچھا ہے، جو میں نے بازار میں دیکھا تھا‘‘۔خوشی سے امی کے گلے لگ کر شکریہ ادا کیا۔ امی نے اسے ایک اور گفٹ پیک دیتے ہوئے کہا کہ، ’’یہ سوٹ تم اپنی سہلی سونیا کو دے دینا‘‘ اور 14 اگست کو تم دونوں ایک جیسے سوٹ پہن کر اسکول کے فنکشن میں جانا۔ ایمان سونیا کو گفٹ دینے کے لیے بے چین تھی، وہ اپنے بھائی فراز کو لے کر اس کے گھر گئی اور اس کو سوٹ گفٹ کر دیا۔ اس کی دوست اور اس کے گھر والے سب ہی بہت خوش ہوئے۔

اگلے ہی دن سونیا اور اس کی امی ایمان کے گھر پھولوں کے دو گملے لے کر آئیں۔ ایمان نے سونیا سے پوچھا، ’’یہ گملے کیوں لائی ہو؟‘‘ اس سے پہلے کہ سونیا کچھ کہتی، اس کی امی نے بتایا کہ، ‘‘بیٹا ہم ہر سال14 اگست کو بہت ساری جھنڈیاں خرید کر اپنے گھر اور اسکو ل اور دیگر عمارتوں کوسجاتے ہیں اس بار بھی ہمارے بچوں کی یہی فرمائش تھی ، میں نے انہیں سمجھایا کہ ہمارے ملک میں درختوں کی کمی ہوتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے موسم گرم سے گرم تر ہو رہا ہے۔ 

اس کا ایک آسان اور سستا حل یہ ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں، تو کیوں نہ اس 14 اگست کو ہم پاکستان کے جھنڈے کے ساتھ درخت لگائو مہم کا آغاز کریں۔ بیٹا پاکستان کا جھنڈا لگانا اچھی بات ہے لیکن چھوٹی چھوٹی جھنڈیاں جن پر ہمارا چاند تارا بنا ہو، راستوں اور گلیوں میں لگانا کچھ مناسب نہیں کیونکہ 14 اگست تو گزر جاتی ہے پھر یہ جھنڈیاں گلیوں اور راستوں میں بکھری ہوئی، جگہ جگہ نظر آتی ہیں۔ 

جس سے ہمارے پرچم کی توہین ہوتی ہے، ایک بڑا جھنڈا ہر گھر پر ضرور لگائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر ہم سجاوٹ کے لئے رنگ برنگی لائیٹیں لگائیں تو سارا ملک جگ مگ کرے گا۔ اپنے وطن سے محبت کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہر فرد اس دن ایک درخت لگائے۔ اس طرح چند ہی برسوں میں ہمارا وطن سر سبز و شاداب ہو جائے گا۔ اس کے مثبت اثرات ہمارے ماحول، ہمارے معاشرے اور سب سے بڑھ کر ہماری صحت پر پڑیں گے‘‘۔

سب نے ان کی اس بات سے نہ صرف اتفاق کیا بلکہ عہد کیا کہ اس بار ہم سب ایک پودا لگائیں گے اور اس کی پوری طرح دیکھ بھال بھی کریں گے تاکہ ہمارے ملک کا پرچم ہی نہیں ہمارا ملک بھی سرسبز و شاداب ہو جائے۔ انشااللہ تعالیٰ۔

تازہ ترین
تازہ ترین