• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سید عدنان علی

عمیر آج اپنے بابا کا شدّت سے انتظارکر رہا تھا، اس نے اسکول کا ہوم ورک بھی جلدی ختم کر لیا تھا۔ شام کو اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلنے بھی نہیں گیا تھا.

انتظار کی گھڑ یاں ختم ہوئیں اور اس کے بابا آفس سے آ گئے، ’’ارے واہ ، آج تو آپ گھر پہ ہیں، اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلنے نہیں گئے؟‘‘ بابا نے عمیر کو گھرمیں دیکھ کر پوچھا کیا۔

’’نہیں بابا آج میں آپ کا انتظار کر رہا تھا، آپ کو پتا ہے ناں، بقرہ عید آنے والی ہے اور ہمارا بکرا، ابھی تک نہیں آیا، ہمارے پڑوس کے موٹو انکل کے یہاں تو دو دو بکرے آ گئے ہیں اور میں نے ان کے چھوٹو سے شرط لگائی ہے کہ اس سال ہمارا بکرا ریس میں، دام میں اور ویٹ میں سب سے آگے اور اچھا ہوگا۔

’’اچھا، تو یہ بات ہے‘‘ عمیر کے بابا نے لمبی سی سانس لیتے ہوئے کہا۔

’’چلو ٹھیک ہے، میں ذرا فریش ہو جا ؤ ں، پھر ہم بات کرتے ہیں‘‘، یہ کہہ کر بابا کمرے میں چلے گئے اور عمیر ٹی - وی پر کارٹون دیکھنے لگا۔

’’عمیر بیٹا ادھر آؤ‘‘، بابا نے کھانے کے بعد اسے اپنے پاس بلایا

’’جی بابا کہیں‘‘، عمیر ان کے ساتھ ہی بیٹھ گیا

’’بیٹا آپ جانتے ہیں کہ، ہم عید پہ قربانی کیوں کرتے ہیں؟‘‘

’’جی بابا، ہم عید پہ قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنّت کی پیروی میں کرتے ہیں، کیوں کہ آپؑ اپنے پیارے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو الله کی راہ میں قربان کرنے سے بھی پیچھے نہیں رہے تھے‘‘۔

’’شاباش، پھر تو آپ کو یہ بھی پتا ہوگا کہ قربانی کے جانور کا خیال کیسے رکھتے ہیں اور قربانی کے کیا آداب ہیں‘‘، بابا نے عمیر کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے پوچھا،

’’قربانی کے آداب بابا؟ یہ کیا ہوتے ہیں؟‘‘ عمیر نے تجسس سے سوال کیا،

’’دیکھو بیٹا، ہم جو قربانی کرتے ہیں، وہ خالص الله کی رضا اور اس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کرتے ہیں، ہمارے جانور کی کھال، گوشت، سب زمین پر ہی رہ جاتا ہے مگر الله ہماری نیت دیکھتا ہے۔ ہم چاہے جتنا بھی مہنگا یا سستا جانور لے آئیں، اگر ہماری نیت اسے دنیا کو دکھانے کے لیے ہے، تو ہماری قربانی بیکار ہے۔ ہمیں قربانی، صرف الله کی رضا حاصل کرنے کے لیے کرنی چاہیے، اپنے جانور کا خوب خیال رکھنا چا ہیے، اس کو ریس لگوانا، اس کی دکھاوے کے طور پر نمائش کرنا، اس کے فلمی نام رکھنا، یہ سب الله کی ناراضگی کا سبب بنتے ہیں، کچھ سمجھے؟‘‘

’’جی بابا‘‘، عمیر نے، بابا سے گلے لگتے ہوئے کہا،

’’گڈ بوائے، چلو آج ہم شام کو منڈی جائیں گے اور سب سے اچھا، تگڑا، بکرا لے کر آئیں گے، مگر کسی کو نیچا دکھانے کے لیے نہیں، بلکہ الله کو راضی کرنے اور ان کے عظیم پیغمبر حضرت ابراہیم خلیل اللہ کی سنّت کو پورا کرنے کے لیے‘‘

’’یا ہو ...‘‘ عمیر ایک بار پھر خوشی سے اپنے بابا سے لپٹ گیا۔ 

تازہ ترین