• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

آئی سی سی کے سابق صدر احسان مانی پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین مقرر

ملک کے ساتھ ہی پاکستان کرکٹ میں بھی تبدیلی آگئی۔ نئے وزیر اعظم عمران خان نے نجم سیٹھی کی جگہ انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کے سابق صدر احسان مانی کو پی سی بی کا چیئر مین مقرر کردیا ہے۔احسان مانی اور اسد علی خان کو تین تین سال کے لئےپی سی بی گورننگ بورڈ کا رکن مقرر کیا گیا ہے۔عمران خان دنیا کے پہلے کرکٹ کپتان ہیں جنہیں اپنے ملک کے وزیر اعظم ہونے کا اعزاز ملا ہے۔عمران خان نیا پاکستان بنانے کے لئے ملک میں انقلابی اقدامات کرنا چاہتے ہیں لیکن کرکٹ بورڈ میں احسان مانی کی تقرری کے ساتھ ہی عمران خان نے اپنے پرانے دوست ذاکر خان کو ڈائریکٹر انٹر نیشنل کرکٹ کی حیثیت سے لے آئے۔ذاکر خان ماضی کے فاسٹ بولر ہیں انہوں نے عمران خان کے دور میں زیادہ تر انٹر نیشنل کرکٹ کھیلی ہے۔پی سی بی میں ذاکر خان کی حیثیت سے متنازع رہی ہے۔چار سال پہلے انہیں پاکستان انڈر19ٹیم کا منیجر بنایا گیا تھا۔ذاکر خان نے منیجر کی حیثیت سے پاکستان کی جونیئر ٹیم میں مداخلت کی۔بنگلہ دیش میں انڈر19 ولڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی شکست کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے جو تحقیقات کرائیں اس میں ٹیم کے کوچ محمد مسرور نے شکست کا سارا ملبہ ذاکر خان پر ڈال دیا۔میجر گیلانی پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی نے ذاکر کو منیجر کے عہدے سے ھٹانے کی سفارش کی۔اس وقت کے چیئر مین پی سی بی شہریار خان نے ذاکر خان کو او ایس ڈی بنا دیا۔لیکن چار سال میں ذاکر خان کو مکمل مراعات ملتی رہیں۔نجم سیٹھی نے چیئر مین بننے کے بعد ذاکر خان کو بحال نہیں کیا۔نجم سیٹھی کے استعفی کے فورا بعد پہلی بڑی تقرری ذاکر خان کی ہوئی ہے۔

عمران خان بلاشبہ بہت بڑے کرکٹر رہے ہیں دنیا ان کی قائدانہ صلاحیتوں کی معترف ہے۔وزیر بن کر انہوں نے ایک اور بات کو درست ثابت کردکھایا لیکن پاکستان کرکٹ کو نمبر ون ٹیم بنانا بھی ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔عمران خان نے احسان مانی کو ہدایت کی ہے کہ پی سی بی کے تمام معاملات کا ازسر نو جائزہ لیا جائے اور بورڈ کو بہتر انداز میں چلایا جائے۔حسان مانی نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات میں کرکٹ کے امور زیر بحث آئے۔نے کہا کہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ بننے کے لیے مجھے الیکشن لڑنا ہوگا، امید ہے کہ گورننگ بورڈ کے ارکان میرے حق میں ووٹ دیں گے۔احسان مانی کا کہنا تھا کہ چیئرمین منتخب ہوا تو عمران خان اور پاکستانی عوام کو مایوس نہیں کروں گا۔خیال رہے کہ نجم سیٹھی کی جانب سے بطور پی سی بی چیئرمین استعفے کے بعد عمران خان نے احسان مانی کو کرکٹ بورڈ کے لیے نامزد کیا تھا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے گورننگ بورڈ کے ممبرز کی تعداد 10 ہے جس میں دو براہ راست وزیراعظم یعنی پی سی بی کا پیٹرن مقرر کرتا ہے جبکہ دیگر 8 ریجنز اور ڈپارٹمنٹ کی جانب سے منتخب ہوکر بورڈ کا حصہ بنتے ہیں۔پی سی بی کے آئین کے مطابق چیئرمین پی سی بی کا عہدہ خالی ہونے کے چار ہفتوں کے اندر انتخابات کروانے ہوتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے آئی سی سی کے سابق سربراہ اور نامزد چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور اسد علی خان خان کی بطور پی سی بی گورننگ بورڈ ممبران کی نامزدگی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نےخاموشی سے پی سی بی کوخیرباد کہہ دیا حالانکہ وہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی اور پاکستان سپر لیگ شروع کرا کے پاکستانی کرکٹ میں نئی روح پھونکنے کے حوالے س شہرت رکھتے تھے ان کے مخالفین بھی ان کی صلاحیتوں کے معترف ہیں۔استعفی میں نجم سیٹھی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے اور پاکستان زندہ باد پر ٹویٹ کا اختتام کیا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین کے تحت ملک کا وزیراعظم بورڈ کا پیٹرن انچیف ہوتا ہے اور پی سی بی کے آئین مطابق وزیراعظم اپنے دو نمائندے بورڈ آف گورنرز میں نامزد کرسکتا ہیں جس کے بعد وہ دس ارکان بورڈ کے نئے چئیرمین کا باضابطہ طور پر انتخاب کریں گے۔نجم سیٹھی نے وزیراعظم عمران خان کو بھیجے گئے استعفے کے عکس کے ساتھ ٹویٹ کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ اس بات کا انتظار کررہے تھے کہ نئے وزیراعظم اپنے عہدے کا حلف لیں تاکہ وہ اپنا استعفیٰ پیش کرسکیں۔نجم سیٹھی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے اور عید مبارک اور پاکستان زندہ باد پر ٹویٹ کا اختتام کیا ہے۔

عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے بعد احسان مانی کا نام پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین کے طور پر لیا جارہا تھا۔احسان مانی اور عمران خان کی دوستی بڑی پرانی ہے۔ احسان مانی شوکت خانم کینسر ہسپتال کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل ہیں ۔ وہ ان دنوں خیبر پختونخوا میں گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ کی حیثیت سے گلیات میں شجرکاری اور سیاحت کے منصوبوں پر کام کررہے ہیں۔وہ عالمی کرکٹ میں جانی پہچانی شخصیت ہیں۔73سالہ احسان مانی بین الاقوامی کرکٹ کی جانی پہچانی شخصیت ہیں۔وہ ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں جنہوں نے کافی عرصے تک انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی ) میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ وہ 1996میں آئی سی سی کی فنانس اور مارکیٹنگ کمیٹی کے چیرمین بنے ۔ 2002 ء میں وہ آئی سی سی کے ایگزیکٹیو بورڈ کے نائب صدر بنے۔احسان مانی جون 2003 میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی ) کے صدر بنے اور تین سال تک یہ ذمہ داری نبھائی۔احسان مانی نے چار سال پہلے آئی سی سی میں بننے والے بگ تھری کی سخت مخالفت کی تھی اور اسے تین ملکوں کے کرکٹ بورڈ کی اجارہ داری سے تعبیر کیا تھا۔

احسان مانی کہتے ہیں کہ میں پی سی بی کے افسران میں کسی کے خلاف اور نہ کسی کے فیور میں ہوں۔بورڈ میں گورنس چاہتا ہوں۔پروفیشنل ادارے کو پروفیشنل انداز میں چلنا چاہیے۔انتقامی کارروائی کرکے کسی کو ملازمت سے فارغ نہیں کیا جائے گا۔عید والے دن وزیر اعظم عمران خان نے مجھے طلب کیا ہے ان سے مل کر بورڈ کے معاملات پر رہنمائی لوں گا۔بورڈ میں حد سے زیادہ م اور فالتوملازمین نہیں رکھیں گے۔رائٹ مین فار رائٹ جاب کا فلسفہ اپنائیں گے۔احسان مانی نے کہا کہ میں نے سن رکھا ہے کہ بورڈ میں بہت زیادہ ملازمین ہیں۔چارج لینے کے بعد ہیڈ کوارٹر جاوں گا اور ایک بار ساری چیزوں کا جائزہ لوں گا۔اپنی انتظامی ٹیم لانے کا ارادہ نہیں ہے لیکن یہ تاثر بھی غلط ہے کہ میں کچھ لوگوں کو فیور کروں گااور کچھ کو ملازمت سے نکال دوں گا۔میں نہ کسی کے خلاف ہوں اور نہ کسی کے فیور میں ہوں۔بورڈ میں اچھے اور قابل لوگوں کو لانا چاہتا ہوں۔اس لئے اچھے لوگوں کی لوگوں کو اپنی انتظامی ٹیم میں شامل کروں گا۔میری ترجیحات میں اچھی گورنس اور ڈومیسٹک کرکٹ کو بہتر بنانا شامل ہے۔ان سے پوچھا گیا کہ عمران خان ہمیشہ سے ڈپارٹمنٹل کرکٹ کے مخالف اور ریجنل کرکٹ کے حامی ہیں۔گذشتہ دنوں وزیر اعظم بننے کے بعد بھی انہوں نے کرکٹرز سے ملاقات میں ریجنل کرکٹ کی حمایت کی تھی۔احسان مانی نے کہا کہبدھ کو عمران خان نے مجھے ایوان وزیر اعظم میں بلایا ہے جس میں وہ مجھے اپنے پلان سے آگاہ کریں گے۔میں ان سے کچھ معاملات میںرہنمائی چاہتا ہوں۔ڈپارٹمنٹ بھی پی سی بی کا حصہ ہیں۔سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ڈپارٹمنٹ پی سی بی کے اسٹیک ہولڈر ہیں ہوسکتا ہے کہ ڈپارٹمنٹ کو ریجنل ٹیموں کی اسپانسر کے لئے استعمال کیا جائے۔ڈپارٹمنٹ کو ساتھ لے کر چلیں گے۔وزیر اعظم سے مل کر اس معاملے پر رائے لوں گا۔یقینی طور پر ڈپارٹمنٹ سے کسی کھلاڑی کو بے روز گار نہیں کرنا چاہتے اگر ریجنل کرکٹ لائے تو ڈپارٹمنٹ کے حوالے سے پالیسی اور میکانزم بنایا جائے گا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے خلاف 60ملیں ڈالرز نقصان کی تلافی کے لئے آئی سی سی کے تنازعات حل کرنے والی کمیٹی سے رجوع کیا ہوا ہے اس کیس کی سماعت یکم اکتوبر کو ہوگی۔اس کیس کے حوالے سے احسان مانی نے کہا کہ پی سی بی چیئر مین بننے کے بعد اس کیس کے حوالے سے بورڈ کے وکیل احمد حسین اور دیگر سے مل کر بر یفنگ لوں گا۔اس کیس کو سمجھ کر فیصلہ کروں گا۔میں نے نجم سیٹھی کو فون کیا تھا ان سے بھی اس کیس پر مشورہ لوں گا۔کیوں کہ بھارت کا پاکستان کے خلاف نہ کھیلنا اچھی بات نہیں ہے۔بھارت کے ساتھ کرکٹ روابط کی بحالی اور ملک میں انٹر نیشنل کرکٹ کی واپسی کے لئے بھی کوششوں میں تیزی لانا چاہتے ہیں۔

احسان مانی بلاشبہ اپنے شعبے میں چیمپین مانے جاتے ہیں۔لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کی اچھی کارکردگی کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ کو کئی مسائل کا سامنا ہے۔پی سی بی کو روایتی انداز سے ھٹ کر چلانا ہوگا۔پاکستان میں سب سے بڑا مسلہ ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری ہے۔پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ رخصت ہونے کے بعد ملک کے انٹر نیشنل سینٹرز کھنڈر بن گئے۔فرسٹ کلاس ٹیموں کی تعداد بھی کم کرنے کی ضرورت ہے۔احسان مانی کو بڑے چیلنجرز کا سامنا ہے اور ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ان کی صلاحیتوں کا امتحان ہوگا۔ذاکر خان کی تقرری سے جو منفی تاثر سامنے آیا اسے زائل کرکے کرکٹ سسٹم میں شفافیت لانے کی ضرورت ہے ۔سزا اور جز ا کا قانون بھی متعارف کرایا جائے۔

تازہ ترین
تازہ ترین