• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان سمیت دنیا بھر میں بڑے عہدوں پر فائز قائدانہ صلاحیتوں کی حامل پیشہ ور اور طاقت ور خواتین کی کامیابی کا اگر راز معلوم کیا جائے تو ان کی واحد منفرد عادت یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنا موازنہ دوسروں سے نہیں کرتیں۔اپنے کام میں قابلیت و لیاقت پر دھیان دیتی ہیں اور ان میں دوسروں کی ٹوہ لیتے کی عادت نہیں ہوتی۔وہ سنی سنائی باتوں پر توجہ نہیں دیتیں اورجو بھی فیصلہ کرنا ہوتا ہے،ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ کرتی ہیں۔ اپنی قائدانہ صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے لیے زیادہ دلچسپی سے کام کرتی ہیں اور سب سے بڑھ کر کوئی خاتون ادارے کی سربراہ ہو تو ماحول بہت شگفتہ ہوجاتا ہے اور آفس ڈیکورم بہتر ہوجاتا ہے، جس سے ادارے کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔

قائد خواتین بااعتماد ہوتی ہیں اور ان کے چہرے پر مسکان سجی رہتی ہے۔ وہ غصے پر قابو پاکر یا غلطی کو نظر انداز کرکے اپنے ماتحت افراد کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ آئیے’’ینگ انٹرپرینیور کونسل‘‘ کی ان طاقت ور خاتون رہنماؤں، جنہوں نے ایگزیکٹیو پوسٹ پر رہ کر اپنے اداروں کی قسمت بدل دی، سے خواتین کی منفرد عادتوں کے بارے میں جانتے ہیں۔

سما جیش نندانی،سی ای او،ڈاؤن ٹو ڈیش

استقامت و مضبوطی

طاقتور خواتین رسک لینے کی طاقت، ناکامی سے سیکھنے کی صلاحیت،جملے بازی ،ہتک یا رواجی قسم کی حرکات سے نمٹنا جانتی ہیں۔ جس کام پر یقین ہوتا ہے،اس پر ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، خواہ چیلنج کتنا بھی مشکل ہو، اگر اسے قبول کیا ہے تو کر گزرتی ہیں۔مردوں کی بالادست کاروباری دنیا میں ایک خاتون لیڈر ہونے کے ناطے ہرقسم کی رکاوٹوں اور سیٹ بیکس کے لیے ذہنی طور پر تیار رہتی ہیں۔ حتیٰ کہ ناپسندیدہ لوگوںکے ساتھ بھی گزارا کرنا پڑتا ہے۔غربت سے امارت کی طرف آنے میں جے کے رولنگ کی کہانی استقامت،حوصلےاور اعتماد کی عظیم مثال ہے۔

شلپی شرما ،شریک بانی اور سی ای او کوانٹم کارپوریشن

اپنے لیے کام کی جگہ بنانا

خواتین لیڈرز میں بھی وژن،ثابت قدمی،ہمدردی وغیرہ جیسی وہی صلاحیتیں ہوتی ہیں،جو مردوں میں پائی جاتی ہیں،تاہم خواتین رہنمااپنے لیے آزادانہ بنیادوں پر کام کرنے کی جگہ بناتی ہیں، جہاں وہ بغیرکسی رکاوٹ کے اس طرح کام کرسکیں جیسے گھر بیٹھے خواتین ای کامرس میں قائدانہ کردار ادا کرتی ہیں۔اب وقت آگیاہے کہ ورک کلچر کو تبدیل کیا جائے، جس میں سب سے بڑا محرک آن لائن بزنس ہے جس نے ہماری خواتین کو معاشرتی جبر سے آزاد کردیا ہے۔

تھرس ڈے بریم،لائیف کوچ رسپانسبل کمیونی کیشن گائیڈ

بروقت فیصلہ سازی اورمطابقت و برداشت

تمام قائدانہ صلاحیتیں رکھنے والی خواتین ماحول کے حساب سے خود کو ڈھال کر اپنے لیے کامیابیوں کے راستے کھولتی ہیں۔اس لیے خواتین لیڈرز میں کام کے مطابق خود کو ڈھالنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور یہی عادت ان کی کامیابی کی ضمانت ہوتی ہے۔ ساتھ ہی اگر کوئی خراب مشورہ دے تو اسے برداشت اور نظر انداز کردیتی ہیں، جیسے کبھی کچھ ہوا ہی نہیں ۔ٹیکنالوجی کی دنیا میں کام کرنے والی رہنما خواتین اس ضمن میںبہت محتاط رہتی ہیں اور انہیں یہ ہنر بخوبی آتے ہیں کہ وہ بروقت فیصلہ سازی کی صلاحیت سے مالامال ہوتی ہیں۔

کوپرہیرس،بانی کلکلی

مستقل مزاجی

طویل المیعاد اہداف اور کامیابیوں کے حصول کے لیے مستقل مزاجی اور جذبہ انتہائی لازمی ہے۔ اس غیریقینی کاروباری دنیا میں رہنما خواتین اپنی تمام تر دشواریوں کے باوجود جوش و جذبے سے مستقل مزاجی سے کام کرتی ہیں،جس کا نتیجہ آخر کار کامیابی کی صورت میں نکلتا ہے۔ایسی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں، جن میں پے در پے ناکامیوں کے بعد پائیدار کامیابیوں کا حصول ممکن ہوا۔

کیلی وو ،شریک بانی پروفیکٹس فنانشل

مضبوطی سے ڈٹے رہنا

اہم عہدوں پر فائر قائدانہ صلاحیتوں کی حامل خواتین مشکل حالات میں ہمت نہیں ہارتیں۔ اگرمجبور ہوں تو کسی ناگزیر وجہ کے بغیر چھٹی نہیں کرتیں بلکہ اپنے کام مینیج کرتی ہیں۔کاروباری دنیا میں آنے کے بعد خواتین کو اعتماد اور حوصلے سے ڈٹ کر کام کرنے کی ضرورت پڑتی ہے اور یہی عادت اور خوبی تمام خواتین رہنماؤں میں پائی جاتی ہے۔

مذکورہ بالا عادتوں اور لائف اسٹائل کی بات اگر پاکستانی خواتین کے بارے میں کی جائے تو مادرِ ملت فاطمہ جناح کا نام کوئی خاتون لیڈر فراموش نہیں کرسکتی، جنہوں نے اپنے بھائی قائد اعظم محمد علی جناح کی دست راست ہوکر تحریک پاکستان میں شامل ہونے والی خواتین کی قیادت کی اور خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے ناقابلِ فراموش خدمات انجام دیں ۔اس طلسمی مثلث کا ایک اور نام خاتونِ اول اور سابق گورنر سندھ رعنا لیاقت علی خان کا آتا ہے، جنہوں نے اپوا کے پلیٹ فارم سے خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی اور آج خواتین کو جو بھی آزادی ملی ہے، وہ ان عظیم خواتین کی مرہونِ منت ہے، جنہیں رہتی دنیا تک زمانہ فراموش نہیں کرسکے گا۔ 

تازہ ترین