• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لگتا ہے مستقبل میں سعودی عرب بلند و بالا اورو سیع ترین عمارات والی سرزمین متحدہ عرب امارات سے بازی لے جانے والا ہے۔ ایک طرف دنیا کی بلند ترین عمارت جدہ ٹاورکا تعمیراتی کام جاری ہے تو دوسری جانب سعودی عرب نے دنیا کا سب سے بڑا ہوٹل بناڈالاہے۔ مکہ المکرمہ میں تعمیر کیا گیایہ ہوٹل 14لاکھ اسکوائر میٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے، جس میں10ہزار کمرے بنائے گئے ہیں جبکہ پارکنگ میں3ہزار کاریں بیک وقت کھڑی ہوسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ ہوٹل میں12ٹاورز اور4ہیلی پیڈز بھی ہیں۔ سعودی حکومت نے اس ہوٹل کی تعمیر کے لیےمجموعی طور پر3.5ارب ڈالرز خرچ کرے گی جو پاکستانی روپے کے حساب سے تین کھرب65ارب روپےبنتے ہیں۔ دس ہزار کمروں پر مشتمل اس ہوٹل کا پانچواں فلور شاہی خاندان کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ یہ ہوٹل مسجد الحرام سے صرف دو کلومیٹر پر واقع ہے،جہاں ہر سال لاکھوں عازمین حج اور عمرہ زائرین رہائش اختیار کرسکیں گے۔ بلڈنگ میں موجود10ہوٹل میں4اسٹارز سہولیات فراہم کی جائیں گی جبکہ دو ہوٹل میں5اسٹار سہولیات دی جائیں گی اور ان کے کمرے اہم افراد کے لیے مختص کیے جائیں گے۔ ہوٹل کی تعمیر کے لیے رقم سعودی وزیر خزانہ نے فراہم کی ہے۔ ہوٹل کی عمارت اتنی بلند ہے کہ یہاں سے شہر کے دوسرے علاقے اور چھوٹے قصبے دکھائی دیتے ہیں۔ دنیا بھر میں زیر موضوع ابراج کدائی کا آئیکونک اسٹرکچر ایساہے جس پر ہوٹل انڈسٹری لازمی طورپر فخر کرے گی۔

اس ہوٹل کی تعمیر سعودی عرب کےمشہو ربلڈر بن لادن گروپ کے ذمہ تھی، کچھ مسائل کی وجہ سے اس کی تعمیر دو سال تک رکی رہی ، لیکن تما م تر رخنوں کے باوجود یہ ہوٹل پایۂ تکمیل کو پہنچ چکاہے ۔ اس کے12زرد، سبز اور سنہرے ٹاورز اسے45منزلہ عمارت کی شکل دیتے ہیں۔ عربی اور اسلامی طرز تعمیر کا یہ شاہکار، روایتی صحرائی قلعہ کا منظرپیش کرتاہے۔ اس کی انجینئر نگ، کنسٹرکشن اور مینجمنٹ بین الاقوامی کمپنی دارالہندسہ کے حصے میں آئی اور لند ن کی ایرین ہاسپٹیلٹی کمپنی اس ہوٹل کی انٹیریئر ڈیزائننگ کی ذمہ داری نبھا رہی ہے۔ ہوٹل کا باقاعدہ افتتاح 2019ء میںمتوقع ہے۔

کسی بھی ہوٹل کو اس کے معیار، کمروں کی تعدادا ور سہولیات کے لحاظ سے اسٹارز دیے جاتے ہیں یعنی سیون اسٹار، فائیو اسٹار یا فو ر اسٹا ر۔ جہاں تک ابراج کدائی ہوٹل کا تعلق ہے، اس کاطرز تعمیر دیکھنے سے تعلق رکھتاہے اور اگر ا س میںموجود تما م ریسٹورنٹس میں کھانا کھایا جائے تو کئی ہفتے درکار ہوںگے۔ یہ ہوٹل سعودی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والا ہے ۔

ابراج کدائی سے پہلے بننے والے دنیا کے بڑے ہوٹلوں کی بات کریں تو ان کی بھی تعمیر ایک افسانوی شاہکارکی مانند نظر آتی ہے، ان ہوٹلوں کی وسعت اور دلکشی دیکھ کر آنکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں۔ابراج سے پہلے دنیا میں پہلے نمبرپرماسکو کا ہوٹل ازمالوا تھا، جس کے کمروں کی تعداد7500ہے اور یہ 1980ء سے مہمانوں  کو خوش آمدید کہہ رہاہے۔ دوسرا بڑا ہوٹل امریکی شہر لاس ویگاس میں واقع ایم جی ایم گرینڈ اینڈ سگنیچر ہوٹل تھا، جو6672کمروں پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد باری آتی ہےملائیشیا کے دی فرسٹ ہوٹل کی، جس کے کمروںکی تعداد6118ہے۔ چوتھے نمبر پر امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے اورلینڈو میں5658کمروں پرمشتمل ڈزنی آل اسٹار ہوٹل ہے ۔ پانچویں پوزیشن 4748ک مروںوالے لاس ویگاس کے دی وائن اینڈ اینکور نے حاصل کر رکھی تھی۔ چھٹے نمبر پر بھی لاس ویگاس کا دی لیگسر ہوٹل تھا، جس کے 4400کمرے ہیں۔ ساتویں نمبر پر بھی لاس ویگاس کا4337کمروں والا مینڈیلے بے ہوٹل تھا۔ اس کے بعد آٹھویں نمبرپر تھائی لینڈ کا ہوٹل ایمبیسیڈر سٹی تھا، جو4210کمروں پر مشتمل ہے اوراسے تھائی لینڈ کا سب سے پرانا ہوٹل قرار دیا جاتاہے۔ نویں نمبر پر پھر لاس ویگایس کا ہوٹل وینشین آتا تھا۔ 4027 کمروں پر مشتمل اس ہوٹل کا افتتاح 1999ء میں کیا گیا۔ دنیا میں دسویں نمبر پر رہنے والے ایکسیلیبر ہوٹل کا افتتاح لاس ویگاس میں 2008ء میںکیا گیا، جو3981کمروں پر مشتمل ہے۔ 

تازہ ترین