• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اٹھارہویں ایشین گیمز میں پاکستانی کھلاڑیوں کی بدترین کارکردگی ملکی کھیلوں کی فیڈریشنوں اور ایسو سی ایشنوں پر قابض افراد کے منہ پر بھرپور طمانچہ ہے، کئی کئی سالوں سے ان اداروں پر قابض افراد کا بے رحمانہ احتساب ہونا چاہئے۔ جنہوں نے کھیلوں کو قوم کی شناخت بنانے کے بجائے اپنا دھندا بنالیا۔ کھیلوں میں شرکت کرنے والے352 افراد میں کھلاڑی کم موج مستیاں کرنے والے افراد کی تعداد زیادہ تھی۔ گیمز کے اختتام پر پاکستان کے حصے میں صرف چار کانسی کے تمغے آئے یہ یقیناً ملکی کھیلوں کی تاریخ کا ایک نیا ریکارڈ بھی ہوگا۔ ایشین گیمز میں شرکت اور بدترین کارکردگی کے بعد پاکستان کی کھیلوں کی فیڈریشنوں اور ایسو سی ایشنوں پر قابض مافیا کی کارکردگی مکمل طور پر عیاں ہوگئی ہے۔ انڈونیشیا میں18 اگست سے2 ستمبر تک ہونے والے کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت کیلئے پاکستان کے دستے 10 اگست سے جکارتہ کیلئے روانہ ہونا شروع ہوئے اور گیمز کے مقابلوں کے فائنل سے قبل آہستہ آہستہ ناکامی کا طوق گلے میں لٹکائے واپس آنا شروع ہوگئے لیکن ملکی کی ذلت کا سبب بننے والے اعلی عہدیدار انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ کھیلوں کی اختتامی تقریب تک جکارتہ میں ڈیرے ڈالے رہے۔ ایشین گیمز میں پاکستان کی صرف ایک گولڈ میڈل کی توقع ہاکی میں کی جارہی تھی لیکن اپنے 5 پول میچز میں مخالف ٹیموں کے خلاف 45 گول اسکور کرنے والی ٹیم فائنل تک پہنچتے پہنچتے بے دم ہوکر گر پڑی اور سیمی فائنل میں شکست کے بعد تیسری پوزیشن کے میچ میں بھی بھارت سے شکست کھا گئی۔ اس طرح اٹھارہویں ایشین گیمز میں پاکستان کا گولڈ میڈل کا حصول صرف خواب ہی رہ گیا۔

عالمی سطح پر مختلف کھیلوں کے ایونٹس میں پاکستان کی ٹیمیں گزشتہ کئی برسوں سے بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں۔ ملک کی مختلف ایسو سی ایشنز پر قابض آفیشلز پیسے بنانے کیلئے کھلاڑیوں کو نہیں بلکہ کھیل سے ناواقف لوگوں کو کھلاڑی بنا کر لیجانے سے بھی نہیں کتراتے اور پاکستان کی مختلف ٹیموں میں ایسے ایسے کھلاڑیوں کو شامل کراتے ہیں جو عالمی کھیلوں میں پاکستان کی بے عزتی اور بد نامی کا سبب بنے ہیں۔ پاکستان کی بے عزتی میں سرگرداں آفیشلز کی مکمل پشت پناہی پاکستان اولمپک ایسو سی ایشن کے اعلی عہدیدار کررہے ہیں۔

چین نے132 گولڈ میڈل کے ساتھ مجموعی طور پر 289 میڈل کے ساتھ پہلی، جاپان 75 گولڈ کے ساتھ مجموعی 205اور ری پبلک آف کوریا 49 گولڈ کے ساتھ 177تمغوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔ کھلاڑیوں اور آفیٹشلز کے حساب سے پاکستان گیمز میں شرکت کرنے والا 12 واں سب سے بڑا ملک تھا جس کے دستے کی مجموعی تعداد 352تھی۔ گیمز میں45 ایونٹس شامل تھے جس میں 35 میں پاکستان کی مردوں کی ٹیموں نے جبکہ 15 میں خواتین ٹیموں نے حصہ لیا۔ پاکستان نے گیمز کے ساتویں دن کبڈی کے ایونٹ میں کانسی کا تمغہ حاصل کرکے میڈل ٹیبل پر اپنا اندارج کرایا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان نے 1992ء کے بعد سے اولمپکس میں کوئی بھی میڈل حاصل نہیں کیا ہے۔

کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کا نام بلند کرنے والے اور ملک کو عالمی چیمپئن کا اعزاز دلوانے والے عمران خان اس وقت ملک کے وزیراعظم بن چکے ہیں۔ بنیادی طور پر وہ اسپورٹس مین ہیں اب جبکہ اللہ نے انہیں اختیار اور اقتدار دونوں سے نوازا ہے تو وہ کم ازکم ان کھیلوں میں نام کمانے کے لئے اقدامات کریں جن میں پاکستان کا بڑا نام رہاہے وہ کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں تو کھیلوں میں بے رحم احتساب کریں وہاں سے گدھوں کا صفایا کیا جائے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی کے مستعفی ہونے کے بعد عمران خان نے احسان مانی کو نیا چیئرمین نامزد کیا اس فوری ایکشن کی روشنی میں ملک کی دیگر فیڈریشنوں میں بھی بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے ساتھ ہی پاکستان اسپورٹس بورڈ میں بڑے پیمانے پر مبینہ مالی کرپشن کے کیس بھی دوبارہ سے کھولنے کے اشارہ مل رہے ہیں۔ ایشین گیمز کے اختتام کے ساتھ ہی پاکستان کی مختلف ٹیموں کی کارکردگی بھی سب سے سامنے آچکی ہے اس تناظر میں ملک کی تمام کھیلوں کی فیڈریشنوؒں اور ایسو سی ایشنوں کو دی جانے والی مراعات کا جائزہ لیا جائے۔ ان پر کئی کئی برسوں سے قابض عہدیداروں کو فارغ کیا جائے جو وقت گزاری کے مشغلے کے طورپر کھیلوں کی تنظیموں پر قابض ہیں 

تازہ ترین
تازہ ترین