• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کریملن کی دیوار کے ساتھ نیچے کمیونسٹ حکومت کے بانی ولاد یمیرلینن کا مقبرہ ہے۔ ا سٹالن کی میّت بھی کئی سال تک لینن کے ساتھ تہہ خانہ میں رہی مگر خروشیف نے اسے ہٹا دیا۔اب اسکا مجسّمہ باقی حُکمرانوں کے مجسّموں کے ساتھ کریملن کی دیوار کے ساتھ رکھا ہے۔لینن کا پورا خاندان مارکس کے اشتراکی نظریے سے متاثر تھا، اس کے ایک بھائی الیگزینڈر کوزار پر قاتلانہ حملے کی سازش کے الزام میں زار شاہی نے پھانسی دے دی تھی۔ لینن کو بھی یونیورسٹی سے نکال دیا گیا تھا پھر اس نے پرائیویٹ اسٹوڈنٹ کے طور پر وکالت کی ڈگری حاصل کی مگر دیگر کیسز کے بجائے کمیونزم کی وکالت کرنے پر زیادہ توجہ دی اور 1917ء میں مسلح جدوجہد کے ذریعے دنیا میں پہلی اشتراکی حکومت قائم کی۔ کمیونزم کے کروڑوں پیروکار کئی دہائیوں تک لینن کو اپنا پیشوا مانتے رہے۔ 1991ء کے انقلاب کے بعدلینن اور اسٹالن کے مجسّمے ہٹادیے گئے یا پھر گرادئیے گئے۔کچھ سال پہلے تک لینن کےمقبرے کی زیارت کرنے والوں کی ہر وقت ایک میل لمبی لائن لگی ہوتی تھی مگر اب وہاں چند سیّاحوں  کےعلاوہ کوئی نہیں آتا۔

مقبرے کی تعمیر

لینن کی وفات 21جنوری 1924ء کو ہوئی ۔ دودن بعد آرکیٹیکٹ ایلیکسی شیووسوکو چارج دیا گیا کہ وہ ایسا اسٹرکچر تیار کرے جہاں سے لینن کی محفوظ لاش غمزدہ روسیوں کو دکھائی دیتی رہے ۔کریملن کی دیوار کے ساتھ ریڈ اسکوائر میں ، ایک لکڑی کا گنبد تیار کیا گیا اور اگلے دن لینن کی میت اس میں رکھ دی گئی ۔ اگلے چھ ہفتوں تک ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے اس کا دیدار کیا اور اگست 1924ء میں ایلیکسی نے اس گنبد کو بڑے گنبد میں بدل دیا اور لینن کی میت کوآرکیٹیکٹ کنسٹینٹن ملنیکوو کے تیار کردہ پتھر کے مجسمے میں تبدیل کردیا بالکل ایسے ہی جیسے قدیم مصر میں لاشوں کو حنوط کرکے ممیوں میں ڈھال دیا جاتاتھا۔

پیتھالوجسٹ الیکزی ایونووچ ابریکسوو و نے لینن کی میت کو حنوط کیا تھا لیکن 1929ء میں اندازہ ہوا کہ لینن کی لاش اب زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتی،اسی لیےاگلے سال ماربل،ایک خاص قسم کے پتھر اور ایک معدنی دھات سے نیا مقبرہ تعمیر کیا گیا۔ جس میں ایک چبوترہ بھی بنایا گیا جہاں کھڑے ہو کر سویت لیڈر اپنے آنجہانی ہیرو لینن کو خراج عقیدت پیش کرتے تھےاور یہیں سے ریڈ اسکوائر میں ہونے والی فوجیوں کی پریڈ کا جائزہ لیتے تھے۔ 1973ء میں مجسمہ ساز نکولائی ٹامسکی نے لینن کے لیے نیا مقبرہ ڈیزائن کیا ۔

لینن کا مقبرہ کئی بار تعمیر کے مرحلے سے گزرا اور اس میں روس کے ٹکڑے ہونے تک کئی بار تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ سب سے پہلی تبدیلی زینوں پر اُس مقام پر دروازے تنصیب کرکے کی گئی جو خراج تحسین پیش کرنے والوں کے لیے مرکزی چبوترے تک جاتے تھے، جہاں پہلے حفاظت کے لیے گارڈز کھڑے ہوتے تھے۔ جب گارڈز کو ہٹا دیا گیا تو اس مرکزی چبوترے کی بلا اجازت استعمال کو روکنے کے لیے دروازے لگا دیے گئے۔ 2012ء کے آغاز میں یہ مقبرہ تعمیر نو کے مرحلے سے گزرا ، جس کی وجہ1983ء میں مقبرے سے منسلک عمار ت کی تعمیر تھی۔ مقبرے میں متحرک سیڑھیاں (Escalators) بھی لگائی گئی ہیں لیکن 1995ء میں جب بورس یلسن نے مقبرے کا دورہ کیا توا نہوں نے  متحرک سیڑھیوں کو استعمال کرنے کے بجائے عام سیڑھیاں استعمال کیں۔ چونکہ اب یہ چبوترہ کسی کے استعمال میں نہیں ہے تو متحرک سیڑھیاں بھی ہٹادی گئی ہیں۔ یہ عمارت تعمیر نو کے لیے 2013ء میں بھی بند رہی جو بعد میں مزدوروں کے عالمی دن پر یکم مئی 2013ء کو کھول دی گئی۔

لینن کا مقبرہ یا موزولیم عوام کے لیے منگل، بدھ ، جمعرات ، ہفتہ اور اتوار کو صبح دس سے دوپہر ایک بجے تک کھولا جاتا ہے جبکہ عام تعطیلات پر یہ بند رہتاہے۔ اس میں داخلہ مفت ہے اور داخل ہونے سے پہلے مسلح گارڈز آنے والوں کی تلاشی لیتےہیں۔ مقبرے کے اندر وزیٹرز کو احترام کا مظاہر کرنا پڑتاہےاور دورے کے دوران بات کرنا، سگریٹ نوشی، ہنسنا ہنسانا، جیبوں میں ہاتھ ڈالے رکھنا ، سر ڈھکنا یعنی ہیٹ یا اسکارف پہننا ، تصویریں یا ویڈیو بنانا سختی سے منع ہے۔

2016ء میںروسی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ انقلابی رہنما ولادیمیر لینن کی حنوط شدہ لاش کو محفوط رکھنے کے لیے اس سال دو لاکھ ڈالر خرچ کیے جائیں گے، اس رقم کا تذکرہ اسٹیٹ پروکیورمنٹ ایجنسی کی ویب سائٹ پر موجود ایک نوٹس میں کیا گیا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ کام بائیو میڈیکل نوعیت کا ہے اور وفاقی بجٹ میں اس رقم کی ادائیگی کو شامل کر لیا گیا ہے۔

تازہ ترین