• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جب میں اپنے استاد (شیخ)کے ساتھ تھاتو میرے استاد نے مجھے مزدوری پر لگا دیا میں بحری جہازوں میں لوڈنگ ان لوڈنگ کرتا تھا

میں سارے دن کی محنت کے بعد جتنے پیسے کماتا تھا،میرا استاد ان میں سے دو وقت کے کھانے کی رقم رکھ کر میری باقی کمائی خیرات کر دیتا تھا،میں نے ان سے ایک دن اس حکمت کی وجہ پوچھی ،وہ مسکرا کر بولے ’’تم گیارہ مہینے کام کرو،اس کے بعد تمہیں اس کا جواب دوںگا‘‘

’’میں گیارہ ماہ لوڈنگ ان لوڈنگ کرتا رہا ،کام مکمل ہوگیا تو استاد نے کہا،’’تم آج مزدوری کے لیےجائو ،کام شروع ہوجائے تو تم جھوٹ موٹ کے بیمار پڑجانا،سارادن کام کو ہاتھ نہ لگانا ،شام کو اپنا معاوضہ لینا اور واپس آجانا‘‘۔

میں نے شیخ کے حکم پر عمل کیا،سارادن پیٹ میں درد کا بہانہ بناکر گودی پر لیٹا رہا،شام کو معاوضہ لیا اور استاد کے پاس آگیا،استاد نے فرمایا ’’تم اب دو وقت کے کھانے کے پیسے رکھ کر باقی رقم خیرات کر دو‘‘آپ یقین کریں وہ گیارہ ماہ میں پہلا دن تھا ، جب میرا دل خیرات کرنے کو نہیں چاہ رہا تھا ،میں نے اس دن خوب سیر ہو کر کھاناکھایا لیکن میری بھوک ختم نہیں ہوئی ،میں نے اس رات پہلی بار اپنے کمرے کی کنڈی لگائی اورگھوڑے بیچ کر سوگیا لیکن میری نیند مکمل نہیں ہوئی مجھے اگلے دن اپنے جسم سے بو آئی ، پہلی مرتبہ اپنے کپڑوںپر پرفیوم لگانا پڑا اور ،مجھے پہلی مرتبہ نماز میں لذت محسوس نہیں ہوئی،میں نے شیخ کو اپنی ساری کیفیت بتائی تو وہ ہنس کر بولے،’’بیٹا یہ حرام کاکمال ہے، حرام آپ کی زندگی کی تمام نعمتوں کا جو ہر اڑا دیتا ہے، آپ انسان سے جانور بن جاتے ہیں۔حرام ہمیشہ آپ کی بھوک بڑھادیتا ہے،یہ آپ کی نیند میں اضافہ کرتا ہے ،یہ آپ کے جسم میں بو پیدا کرتا ہے،یہ آپ کا دل تنگ کردیتا ہے،یہ آپ کی سوچ کو چھوٹا کردیتا ہےاور یہ آپ کی روح سے سکون کھینچ لیتا ہے آپ کو آج ایک دن کا حرام 40 دن ستائے گا،آپ ان دنوں جھوٹ کی طرف بھی مائل ہوںگے،آپ غیبت بھی کریںگے،آپ کے دل میں لالچ بھی آئے گا،آپ دوسرے کو دھوکا بھی دیں گے،اور آپ کے اندر امیر بننے کو خواہش بھی پیدا ہوگی۔میں ڈرگیا۔میں نے استاد سے پوچھا،’’میں اگر حرام کے ان برے اثرات سے بچنا چاہوں تو مجھے کیا کرنا پڑے گا ‘‘وہ بولے ،’’ روزہ رکھواور خاموشی اختیار کرو،یہ دونوں تمیںاندر سے پاک کردیں گے۔

میں نے چالیس سال کی ریاضت کے بعد جو سیکھا،وہ میں تمہیں بتا دیتا ہوں،یہ کائنات ایک صندوق ہے،اس صدوق پر اسرار کا موٹا تالا پڑاہے،یہ تالا ایک اسم اعظم سے کھلتاہے’’اور وہ اسم اعظم ہے ’حلال‘ ،آپ زندگی میںحلال بڑھاتے جائو،کائنات کا صندوق کھلتا چلا جائے گا۔میں نے عرض کیا،’’اور حرام کی پہچان کیا ہے؟‘‘

وہ بولے’’ دنیا کی ہر چیز جسے دیکھنے ،سننے ،چکھنے اور چھونے کے بعد آپ کے دل میں ،لالچ پیدا ہوجائے وہ حرام ہے،آپ اس حرام سے بچو،یہ آپ کے وجود کو قبر ستان بنادے گا،یہ آپ کو اندر سے اُجاڑ دے گا،تباہ کر دےگا،یہ آپ کو بے جوہر کردے گا،بےقیمت کردے گا۔اپنے گھر میں اپنے پڑوس میں اور پوری دنیا میں،پھر معاشرے میں آپ کی کوئی اہمیت ہی نہ رہے گی،اور آپ کےچہرے کی رونق ختم ہوجائے گی۔

(اتخاب،ماہا)

تازہ ترین