• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم ان صفحات پر اکثر چھوٹے گھروں میں چھتوں پر، کسی کونے میں یا بالکنی پر باغبانی کے بارے میں کتنے ہی مضامین لکھ چکے ہیں اور ہماری ان کاوشوں کو سراہا بھی گیا ہے۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک خیال یہ بھی آتاہے کہ ہم اپنے گھر کی تعمیر کے وقت ہر قسم کے لوازمات، محل وقوع، ہوا کے گزر وغیرہ کی منصوبہ بندی تو کرتے ہیںلیکن ہمارے ذہن سے یہ محو ہوجاتاہے کہ گھر کی منصوبہ بندی میں درختوں کو بھی اہمیت دینی چاہئے اور انہیں لگانے کیلئے جگہ بھی مخصوص کرنی چاہئے بلکہ اس کوترجیح دینی چاہیے۔

حالیہ گرمی کی شدت کی وجہ سے پاکستان کےایک بڑے طبقے نے درختوں کی اہمیت کو محسوس کرنا شروع کر دیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر بھی درخت لگانے کے حوالے سے ایک تحریک سی چل نکلی ہے لیکن شاید یہ سوشل میڈیا تک ہی محدود ہے، ہم عملی قدم اٹھانے میں سستی و کاہلی کا مظاہر ہ کر رہے ہیں، جو کہ نہیںکرنا چاہئیے کیونکہ گھر میں لگے درخت پھل والے نہ بھی ہوں تو ان کی چھائوں بڑی فرحت بخش ہوتی ہے اور درخت بھی گھر کے فرد کی طرح ہی محسوس ہوتاہے۔

اگر آپ گھر بنانے کا یا گھر میں درخت لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو یہ سوال بھی ذہن میں آتا ہوگا کہ زمین یا گھر کےمحل وقوع اور آب و ہوا کے حساب سے کونسا درخت لگایا جائے تو اس بارے میںماہر جنگلات پروفیسرڈاکٹر محمد طاہر صدیقی اپنی رائے دیتے ہیں۔

ان کے مطابق اگر آپ اس وقت جنوبی پنجاب میں ہیں تویہاں کی آب و ہوا زیادہ تر خشک ہے اس لئے یہاں خشک آب و ہوا کو برداشت کرنے والے درخت لگائے جانے چاہئیں۔ خشکی پسند اور خشک سالی برداشت کرنے والے درختوں میں بیری، شرینہ، سوہانجنا، کیکر، پھلائی، کھجور، ون، جنڈ اور فراش کے درخت قابل ذکر ہیں۔اس کےساتھ آم کا درخت بھی جنوبی پنجاب کی آب وہوا کےلئےبہت موزوں ہے۔ وسطی پنجاب میں نہری علاقے زیادہ ہیں اس میں املتاس، شیشم، جامن، توت، سمبل، پیپل، بکاین، ارجن اور لسوڑا لگایاجانا چاہئے۔

شمالی پنجاب میں کچنار، پھلائی، کیل، اخروٹ، بادام، دیودار، اوک کے درخت لگائے جائیں ۔کھیت میں کم سایہ دار درخت لگائیں ان کی جڑیں لمبی نہ ہوں اور وہ زیادہ پانی استعمال نہ کرتے ہوں ۔

سفیدہ صرف وہاں لگائیں جہاں زمین خراب ہو، یہ سیم و تھور ختم کرسکتاہے کیونکہ سفیدہ ایک دن میں25لیٹرپانی پیتا ہے۔لہذا جہاں زیرزمین پانی کم ہو اور فصلیں ہوں وہاں سفیدہ نہ لگائیں ۔

اسلام آباد اور سطح مرتفع پوٹھوہار کے لئے موزوں درخت پاپولر، کچنار، بیری اور چنار ہیں ۔اسلام آباد میں لگا پیپر ملبری الرجی کا سبب ہے، اس کو ختم کرنا چاہیے۔خطے میں اس جگہ کے مقامی درخت لگائے جائیں تو زیادہ بہتر ہے ۔زیتون کا درخت بھی یہاں لگایا جا سکتا ہے۔

سندھ کے ساحلی علاقوں میں پام ٹری اور کھجور لگانا چاہیے۔کراچی میں املتاس، برنا، نیم، گلمہور،جامن، پیپل، بینیان، ناریل اور اشوکا لگایا جائے۔اندرون سندھ میں کیکر، بیری، پھلائی، ون، فراش، سہانجنا اور آسٹریلین کیکر لگاناچاہیے۔

کراچی میں ایک بڑے پیمانے پر کونو کارپس کے درخت لگائے گئے ہیں۔ یہ درخت کراچی کی آب و ہوا سے ہرگز مطابقت نہیں رکھتے۔

یہ درخت شہر میں پولن الرجی کا باعث بن رہے ہیں۔ یہ دوسرے درختوں کی افزائش پر بھی منفی اثر ڈالتے ہیں جبکہ پرندے بھی ان درختوں کو اپنی رہائش اور افزائش نسل کے لیے استعمال نہیں کرتے۔

زیارت میں صنوبر کے درخت لگائے جانے چاہئیں ۔زیارت میں صنوبر کا قدیم جنگل بھی موجود ہے۔زیارت کے علاوہ دیگر بلوچستان خشک پہاڑی علاقہ ہے اس میں ون، کرک ،پھلائی، کیر، بڑ، چلغوزہ، پائن، اولیو اور ایکیکا لگایا جانا چاہیے جبکہ خیبرپختونخوا میں شیشم،دیودار، پاپولر،کیکر،ملبری، چنار اور پائن ٹری لگایا جائے۔

پاکستان میں درخت لگانے کا بہترین وقت فروری مارچ اور اگست ستمبر کے مہینے ہیں۔ اگر آپ کے پاس کافی جگہ ہے تو درخت ایک قطار میں لگائے جائیں اور ان کا فاصلہ دس سے پندرہ فٹ ہونا چاہیے، انہیں گھر کی دیوار سے دور لگائیں ۔آپ بنا مالی کے بھی درخت لگا سکتے ہیں. نرسری سے پودا لائیں ۔ زمین میں ڈیڑھ فٹ گہرا گڑھا کھودیں اور اس میں پودا لگادیں۔ نرسری سے بھل ( اورگینک ریت مٹی سے بنی) لاکر گڑھے میں ڈالیں، پودا اگر کمزور ہے تو اس کے ساتھ ایک چھڑی باندھ دیں ۔پودا ہمیشہ صبح یا شام کے وقت لگائیں۔دوپہرمیں پودا لگانے سےوہ سوکھ جاتا ہے۔ پودا لگانے کے بعد اس کو پانی دیں، گڑھا نیچا رکھیں تاکہ وہ پانی سے بھر جائے ۔گرمیوں میں ایک دن چھوڑ کر جبکہ سردیوں میں ہفتے میں دو بار پانی دیں۔پودے کے گرد کوئی جڑی بوٹی نظر آئے تو اسکو کھرپی سے نکال دیں۔اگر پودا مرجھانے لگے تو گھر کی بنی ہوئی کھاد یا یوریا فاسفورس والی کھاد اس میں ڈالیں لیکن بہت زیادہ نہیں ،زیادہ کھاد سے بھی پودا سڑ سکتا ہے ۔بہت سے درخت جلد بڑے ہوجاتے ہیں جبکہ کچھ کو بہت وقت لگتا ہے۔ سفیدہ، پاپولر، سنبل اور شیشم جلدی بڑے ہوجاتے ہیں جبکہ دیودار اور دیگر پہاڑی درخت دیر سے بڑے ہوتے ہیں۔ گھروں میں کوشش کرکے شہتوت،جامن، سہانجنا،املتاس، بکائن یا نیم لگائیں ۔

تازہ ترین