• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم عوامی آرٹ کی اہم تبدیلیوں سے گزر رہے ہیں۔ شہروں کی تخلیقی پیداوار کے متنوع نیٹ ورک میں شہری منصوبہ بندی اور لینڈاسکیپ آرکیٹیکچرکے سیاق و سباق میں عمارات کو عوامی آرٹ سے آراستہ کیا جارہا ہے۔تخلیقی جگہ سازی،شہریت کے بڑھتے اثرات،ڈیجیٹل پروڈکشن کے بآسانی دستیاب آلات اور دیگر ثقافتی ترغیبات کی وجہ سے شاندار عوامی آرٹ کی اہمیت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے۔عوامی آرٹ کو اب کسی بھی بلڈنگ کی خوبصورتی کا پیمانہ مانا جارہا ہے۔

آج فن تعمیر کے ساتھ مصوری و مجسموں کی صورت میں علامتی اور تجریدی حسن کو اولیت دی جاتی ہے اور کسی بھی ہوٹل کی لابی یا کمرے میں ایسے عوامی فن پاروں کی تزئین لازمی جزو مانی جاتی ہے۔ وکٹورین، گوتھک اور رومی آرٹ کے مجسموں میں بھی اب علامتی رنگ غالب ہے۔ شہروں کی بےپناہ اور اعصاب شکن مصروفیت میں عوامی جگہوں پر عوامی فن کے یہ مظاہرے ناگزیر حیثیت اختیار کر گئے ہیں ،جن کا وجود روح کو شاد رکھنے اور فطرت سے ہم کلام ہونے کے لیے ضروری مانا جارہا ہے۔جیسے جیسے انسان کی رفتار تیز ہورہی ہے اور ہر ہفتے ایک نئی حیرت انگیز ایجاد و اختراع سامنے آرہی ہے، ویسے ویسے ٹیکنالوجی کے ساتھ آرٹ کی اہمیت دو چند ہوگئی ہے۔

باکمال عوامی فن

تعمیرات میں باکمال عوامی فن کی لازمی شمولیت کا سلیقہ فرانسیسیوں نے ہمیں سکھایا۔وہ عمارات میں یونانی دیوتاؤں کی مجسمہ نگاری کا فن سکھاتے تھے، جسے’’بیوئکس آرٹس آرکیٹیکچر ‘‘ (Beaux-Arts architecture) کہا جاتا ہے۔یہ اکیڈمک آرکیٹیکچرل اسٹائل پیرس کے ایکول دیس بیوئکس آرٹس میں1830ء سے انیسویں صدی کے آخر تک پڑھایا جاتا رہا۔ یہ فرانس کے نو کلاسیکی اصولوں پر مبنی تھا،جس میںگوتھک اور نشاۃ ثانیہ کے طرزِ تعمیر کی خوبیاں بھی شامل کردی گئی تھیں۔ اس میں کسی بھی عمارت پر مجسموں اور تاریخی الفاظ پربنی تختیوں کی سجاوٹ کو لازمی قرار دیا جاتا تھا۔ 

فرانس سے یہ فن سرحدیں عبور کرکے اٹلی، اسپین، برطانیہ ، امریکا، کینیڈا، ارجنٹائن، نیدر لینڈ اور روس تک پھیل گیا۔آج بھی اہم شاہراہوں پر مجسموں کی تنصیب اور میناروں پر جنگی فتوحات کے قصے، کسی بھی قوم کے شاندار ماضی کو یاد کرنے کا موزوں طریقہ مانا جاتا ہے۔لینڈ اسکیپ آرکیٹیکچر اور آرٹ میں اب انجینئرز، مصوروں اور مجسمہ سازوں کے درمیان ایک دوسرے سے تعلقات میں اضافہ ہورہا ہے۔عوامی فن کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اب عوامی شاہراہوں، پبلک پارکس اور یادگاروں پر آرٹ کو لازمی جزو سمجھا جاتا ہے۔ عوامی جگہوں پر یہ اہتمام اب صرف میونسپلٹیز اور کارپوریشنز کا کام نہیں رہا بلکہ عوام کی شرکت نے اس میںجدت پیدا کردی ہے۔

ٹیکنالوجی کا استعمال

شہری منصوبہ ساز آج کل ہر تعمیراتی پروجیکٹ میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو ترجیح دے رہے ہیں اور پوری بلڈنگ کو سی سی ٹی وی کیمروں کے علاوہ وائی فائی،کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور ہولو گرافک ٹیکنالوجی سے آراستہ کرکے انہیں اسمارٹ سٹیز اور ہومز کی شکل دے رہے ہیں۔ مارچ2018ء تک تعمیرات کے شعبے میں استعمال ہونے والے ٹیکنالوجی ٹولز میں سب سے نمایاںورچوئل ریئلٹی اورآگمینٹیڈ ریئلٹی ہے، جس سے پروجیکٹس کی تھری ڈی ماڈلنگ ممکن ہوگئی ہے۔ 

ویئر ایبل ٹیکنالوجی، جس سے آن سائٹ کام کی صورت حال کا فوری پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ ڈرون سرویئر، خود کار انداز میں آپ کے لیے سائٹ اپ ڈیٹس اور تصاویر لاسکتا ہے۔ پری ڈکٹیو انا لائٹکس،جس سے اخراجات و لاگت کی پیش بینی ممکن ہے اور کنیکٹڈ جاب سائٹس نے تعمیرات کو ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کردیا ہے۔آج عوامی پائلٹ منصوبوں میں ایسے پروجیکٹس عوامی مقبولیت حاصل کررہے ہیں، جو عوامی فن کا عظیم سنگم ہوں۔ اس کی سب سے نمایاں مثال نیویارک سٹی ڈیپارٹمنٹ آف ٹرانسپورٹ کی جانب سے شروع کردہ نیویارک سٹی پلازا پروگرام ہے، جس میں39ایکڑ پر پیدل چلنے والی ان سڑکوں اور بلاکس کو کامیابی سے پلازاؤں کی صورت دی گئی ،جو ویران تھے۔ 

انہیں عارضی پلازاؤں کی شکل دی گئی، جن کے ساتھ پودے،پینٹ اور حرکت کرتی کرسیاں آویزاں کی گئیں۔یہ تجربہ بہت دلکش رہا جہاں لوگ کچھ دیر سستائیں یا اپناتخلیقی اظہار کریں۔ نیویارک سٹی ڈیپارٹمنٹ آف ٹرانسپورٹ نے ایسا ہی تفریحی مقام ٹائمز اسکوائر میں بنایا، جب2009ء میں وہاں فولڈنگ لان چیئرز نصب کی گئیں۔ آج ٹائمز اسکوائر پیدل چلنے والوں کا بہترین تفریحی مقام ہے، جہاں من چلے آکر اپنے عوامی فن کا اظہار مصوری، باجے تاشے اور گلوکاری سے کرتے نظر آتے ہیں اور کچھ اس ماحول کو مطالعے کی بہترین جگہ پاتے ہیں۔

تازہ ترین