• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہفتے یا مہینے میں ایک دو بار کسی سپر مارکیٹ کا رُخ کرنا ہماری زندگی کا ایک عمومی حصہ ہے لیکن سپر مارکیٹس میں رش، شاپنگ ٹرالی کی تلاش اور پھر شاپنگ ہو جانے پر ادائیگی کے لیے قطار میں لگنے جیسے امور وقت کے ضیاع کے ساتھ ساتھ بےزاری کا باعث بھی بنتے ہیں۔ ایسے میں بہت سے صارفین آن لائن شاپنگ سے بھی استفادہ کرنے لگے ہیں جبکہ اکثریت کی تعداد ابھی بھی اپنے ہاتھ سے مصنوعات خریدنے کو ترجیح دیتی ہے۔ دراصل آن لائن خریداری، لمبی لمبی قطاروں سے بچنے کا ایک آسان حل ہے، لیکن جو لوگ خود سے دیکھ بھال کر چیزیں خریدنا پسند کریں تو ان کیلئے سپر مارکیٹس میں لگی لمبی قطاروں کا کیا کیاجائے ؟ یہی سوچ کر ادائیگیوں کے نئے طریقۂ کار کے طور پر اسکین اینڈ پے(Scan & Pay) ٹیکنالوجی متعارف کروائی گئی ہے۔

اسکین اینڈ پے کیا ہے؟

یہ ایک آسان اور براہ راست طریقہ ہے جو کہیں بھی ،کسی وقت بھی استعمال کیا جاسکتاہے۔ بہت سے ممالک میں ڈیجیٹل بینکنگ کے ذریعے آپ 30ہزار سےزائد آؤٹ لیٹس پر QRکوڈ کی مدد سے کسی بھی مرچنٹ یا مال میں بنا کسی قطار میں لگے ادائیگی کرسکتے ہیں۔ دراصل کریڈٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ کے بعد موبائل منی یعنی موبائل کے ذریعے ادائیگیاںآسان بنائی گئیں ، پھرآپ کے اکائونٹ کو موبائل ایپ سےجوڑ دیا گیا، جس کے ذریعے آپ گھر بیٹھے یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگیا ں کردیتے ہیں۔ اب اسی موبائل نمبر یا کمپنی یونیک اینٹیٹی نمبر(UEN)کوپے نائو کیو آر کوڈ (PayNow QR Code) سے لنک کردیا گیا ہے۔ یعنی اب آپ شاپنگ مال میں کوئی بھی چیز اٹھائیں ، اپنے موبائل فون میں کیو آر کوڈ ایپ سے اس پر بنے کیو آر کوڈ اسکین کریں اور کسی کائونٹر پر جائے بنا سیدھے باہر چلے جائیں۔ آپ کی تمام تر شاپنگ کی ادائیگی آپ کے مربوط بینک اکائونٹ سے ہو جائے گی۔

کیوآر کوڈ کیا ہے ؟

کیو آر کوڈ (Quick Response Code)دراصل روایتی بار کوڈ کی ایک قسم ہے، جس کی ابتدا جاپان سے ہوئی۔ بار کوڈ کی سیدھی لائنوں کے بجائے کیو آر کوڈ کالے چوکور خانوں پر مشتمل ہوتاہے۔ مختلف سائز کے یہ چوکور خانے مل کر ایک بڑا چوکور خانہ بناتے ہیں، جس کا بیک گرائونڈ سفید ہوتاہے۔ ان چوکور خانوں میں دراصل مختلف قسم کی معلومات اسٹور ہوتی ہیں، جنہیں عام طور پر اسمارٹ فون کیمرہ کی مدد سے اسکین کرتا ہے اور پھر سوفٹ ویئر اسے ڈی کوڈ کرکے آپ کی معلومات کو اسکرین پر انگریزی یاکسی دوسری زبان میں دکھاتاہے۔ شروعات کیسے ہوئی ؟

تقریباً دو سال قبل ویزا نے ایم ویزا(mVisa)نامی سروس متعارف کروائی۔جو QRکوڈ کی بنیا پر صرف ویزا کارڈ والوں کیلئے ادائیگی کی ایک سہولت تھی۔ نومبر2016ء میں ماسٹر کارڈ نے ماسٹرپاس کیو آر کوڈ لانچ کیا، جو دوسرے نیٹ ورک پر بھی استعمال ہو سکتا تھا۔ ای والٹ جیسے کہ پے ٹی ایم، موبک وک اور فری چارج بھی کیو آرکوڈ کے ذریعے ادائیگوں کے قابل ہوگئے تاہم وصول کنندہ اور خریداروں کے پاس یہ موبائل والٹ ایپس ضروری ہونے چاہئیں۔

پاکستان میں ماسٹرکارڈ کے ذریعے یہ کار گر طریقۂ کار متعارف ہو چکاہے۔ جس کیلئے آپ کو اپنے موجودہ بینک اکائونٹ کے ساتھ ایپ کو سائن اَپ کرنا پڑتاہے اور پھر آپ کیو آر کوڈ اسکین کرکے ادائیگیاں کر سکتے ہیںاور تیز ترین شاپنگ کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ ادائیگیوں اورقبولیت کیلئے کئی بینک اپنی خدمات پیش کررہے ہیں۔

یہ طریقۂ کار جہاں خریداروں کو آسانی فراہم کرتاہے، وہیں صارفین کے خریداری کے رحجانات کو ٹریک اورمینیج کرنے میں مدد کرتاہے۔ آپ کسی بھی برانڈ کو ہر بار اپنے موبائل سے اسکین کرکے ٹرالی میں ڈالتے ہیں تو اس سے آپ کی برانڈ لائلٹی ثابت ہوتی ہے اور کمپنیاں آپ کو مراعات اور آفرز پیش کرنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔ خریداروں کو خریداری کے پوائنٹس حاصل ہوتے ہیں ،جنہیں وہ استعمال کرکے مزید گفٹس حاصل کرسکتےہیں۔

اسمائل ٹو پے

بینک ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈز کے غلط استعمال سے صارفین پریشان ہوئے تو سائنسی ماہرین اس پریشانی کو بھی دور کرنے کی کوشش میں لگے رہے، تاہم اب چین میں کامیاب تجربے کے بعد بل کی ادائیگی کے لیے نیا سسٹم متعارف کروایاگیاہے۔ چین کے ایک ریستوران میں تجرباتی طور پر اسمائل ٹو پے (Smile to Pay) سسٹم نصب کیا گیا ہے، جس کے تحت ہوٹل میں کھانا کھانے والے شخص کو کیمرے کے سامنے کھڑا ہونا ہوگا اور پہچان کے بعد اُس کے بل کی رقم بعد میں بینک اکاؤنٹ سے کاٹ لی جائے گی۔کمپنی کے مطابق اب صارفین کو کیش، بینک کارڈ یا موبائل ڈیوائس رکھنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ’اسمائل ٹو پے‘ نامی سہولت کے ذریعے اب وہ اپنا بل بآسانی ادا کرسکیں گے۔

تازہ ترین