• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترکی مغربی ممالک میں موجود تمام غیرشامی مہاجرین لینے کو تیار، یورپ سے مزید مالی امداد و مراعات کا مطالبہ

برسلز (جنگ نیوز) ترکی نے مغربی ممالک میں موجود تمام غیر شامی مہاجرین کولینے پر رضامندی کااظہا ر کرتے ہوئے یورپ سے مزید مالی امداد و مراعات کا مطالبہ کیا ہے،ترک وزیر اعظم دائود احمد اوغلونے کہا ہے کہ انقرا ترکی کے راستے یورپ جانےوالے مہاجرین کو واپس لانے کےلیے تمام تر اقدامات کرے گا لیکن اس کے لیے یورپی رہنمائوں کو ترکی جانب سے فنڈز میں اضافے کی درخواست پر غور کرنا ہوگا، کیونکہ 2018 تک ان مہاجرین کا بوجھ اٹھانے کے لیے ترکی کو مالی امداد کی ضرورت ہے،اس کے علاوہ انہوں نے ترکی کے لیے یورپی ممالک میں ویزا فری کرنے کا بھی مطالبہ کیا ،نہوںنے کہا کہ ہم سب کرنے کو تیار ہیں لیکن بحیرہ اچین کے سمندری راستے کو مکمل طور سے بند کرنا ناممکن ہے، یہ باتیں انہوںنے ترکی اور یورپی یونین کے رہنما کے مابین برسلز میں جاری ہنگامی اجلاس میں کہیںجبکہ جرمن چانسلر نےاسےمشکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں پیش رفت ہوگی جبکہ نیٹو کا کہنا ہے کہ ترک اور یونان کے پانیوں میںانسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے نیٹو جہاز گشت بھی کرسکتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ہم سب کرنے کو تیار ہیں لیکن بحیرہ اچین کے سمندری راستے کو مکمل طور سے بند کرنانا ممکن نہیںتاہم کا اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اس سلسلے میں کچھ نہیںکیا جاسکتا، یہ ہمارا مشترکہ مسئلہ ہےاسے یورپی یونین یا یونان تک محددو نہیں کیا جاسکتا ،انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس حوالے سے صرف ترکی پر ساری ذمے داری ڈال دینا بھی مناسب نہیں، ہم یہاں ایک دوسرے کا بوجھ باٹنے کے لیے موجود ہیں۔ذرائع کے مطابق مہاجرین کے بحران کے حوالے سے ترکی اور یورپی یونین کے درمیان ہونے والی کانفرنس میں انقرہ کی مالی امداد دوگنی کرنے کی پیش کش پر غور کیا جا رہا ہے، مجوزہ مسودے میں ترکی اور یورپی یونین دونوں پر زور دیا گیا ہے کہ یورپ کو درپیش بحران کے سدباب کے لیے کوششیں کریں۔ یورپی یونین ترک باشندوں کے لیے یورپی ممالک کے شینگین ویزے سے متعلق قوانین کو نرم کرنے پر بھی غور کر رہا ہے۔یورپی یونین کی جانب سےتیار کیے گئے مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ 2018 تک ترکی کو مہاجرین کے بحران سےنمٹنے کے لیے 3ارب یورو دیئے جائیں گے
تازہ ترین