• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا میں بیزارکن بینکنگ دوبارہ دلچسپ بن گئی ہے

نیویارک : رابرٹ آرمسٹرانگ

بیزارکن بینکنگ اب دوبارہ دلچسپ بن گئی ہے۔ بڑے امریکی بینکوں میں پہلی سہہ ماہی کی آمدنی کے سیز کے ستارے بہت زیادہ سودے باز، شاندار بانڈ تاجر یا کارپوریٹ فنانس کے جادوگر نہیں تھے۔ وہ خزانچی، موبائل ایپس اور کریڈٹ کارڈ تھے۔

خوردہ یونٹس نے منافع کو بلند کیا۔جے پی مورگن چیس اور بینک آف امریکا میں بینک ڈپازٹس، قرضوں میں اضافہ ہوا اور قرضے کی حد وسیع ہوئی۔خوردہ خالص آمدنی پر سود جیس میں 11 فیصد اور بینک آف امریکا میں 10 فیصد بڑھا،بالترتیب 9.4 ارب ڈالر اور 7.1 ارب ڈالر۔جیسا کہ سرمایہ کاری بینکنگ اور کیپٹل مارکیٹس آپریشنز الجھ گئے تھے۔

ویلس فارگو اور سٹی گروپ میں ترقی اتنی مستحکم نہیں تھی،ویلز فارگو ابھی بھی اس کے جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل کے اثرات کو سنبھال رہا ہے اور سٹی بینک کے امریکا کارڈ کا کاروبار ابھی مشکلات کا شکار ہے لیکن بحال ہوتے اداری بینکنگ کاروبار کے طور پر خوردہ ابھی بھی استحکام کا زریعہ رہا ۔

پورٹلیس پارٹنرز کے چارلس پابودی نے کہا کہ بینکوں کے مختلف کاروباروں کا جائزہ لیں، کارپوریٹ اور انوسیٹمنٹ بینکاری ترقی کا ذریعہ نہیں ہے، اور نہ ہی ایسٹ مینجمنٹ ۔تمام تر ترقی خوردہ بینکوں سے آرہی ہے۔

چار بڑے بینکوں کی برانچوں کے جال کے ساتھ خالص آمدنی پہلی سہہ ماہی میں مجموعی طور پر 9 فیصد اضافہ ہوا۔ شاخوں کے بغیر گولڈ مین ساکس اور موگن اسٹینلے کی مشترکہ خالص آمدنی 15 فیصد کم ہوئی۔

مستحکم ریٹیل بینکنگ کے کاروبار کے لیے سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی بینک کے حصص کی کارکردگی اور تشخیص میں ظاہر ہوتی ہے۔

گزشتہ 12 ماہ میں مورگن اسٹینلے، جن کے کوئی ریٹیل یونٹس نہیں،اور گولڈ مین جس کا ایک چھوٹا سا ہے، میں حصص چھ بڑے امریکی بینکوں میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں، بالترتیب 11 فیصد اور 21 فیصد گرگئے ہیں۔ اس کے برعکس جے پی مورگن اور بینک آف امریکا مستحکم ریٹیل یونٹس کے ساتھ گروپ میں ٹھوس بک ویلیو کیلئے وسیع تر پریمیم میں تجارت کی۔

سوال یہ ہے کہ آیا ریٹیل بینکنگ کے اثرات دور رس رہیں گے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی بینک ڈپازٹ کی شرح کم کرنے کے قابل ہوگئے ہیں جبکہ قرض کی اعلیٰ پیداوار کی صورت میں فیڈرل ریزرو کی شرح میں اضافے کے فوائد حاصل کررہے ہیں۔

فیڈرل ریزرو کے ساتھ اب اپنی پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے اور قلیل المدتی اور طویل المدتی شرح سود میں کمی کے درمیان فرق کم کررہا ہے، وہ حیران ہیں کہ خالص سود کی آمدنی، جو بڑے بینکوں میں مجموعی قرض کی آمدنی کے نصف سے زائد بناتے ہیں، کیا بڑھتی رہتی ہے۔

گولڈ ساکس میں بینک تجزیہ کار رچرڈ رامسڈن نے کہا کہ گزشتہ دو سال میں بینکوں کے لیئے آمدنی میں 80 فیصد اضافہ خالص سود آمدنی تھی اور اس کا 80 فیصد شرح میں اضافے سے تھا نا کہ قرض کا حجم بڑھنے کی وجہ سے۔ یہ اب ختم ہوگیا کیونکہ فیڈرل ریزرو نے شرح سود میں اضافہ روک دیا ہے۔

ممسٹر رامسڈن نے مزید کہا کہ خم کا سیدھا ہونا بھی واقعی سیکیورٹیز پورٹو فولیو پر دوبارہ سرمایہ کاری کی آمدنی پر اثرانداز ہوا، چونکہ بینکوں، دیگر سرمایہ کاروں کی طرح، نئی فکسڈ آمدنی والے آلات پرکم پیداوار حاصل کرنے پر طے ہوسکتے ہیں، جیسے پرانے میچور ہوئے۔

ریٹیل بینک کی آمدنی پر شرح کے ماحول کا اثر 2019 میں خالص سود کی آمدنی کے لئے بڑے بینکوں کی توقعات میں ظاہر ہوتا ہے۔ گزشتہ سال جے پی مورگن، بینک آف امریکا، ویلز اینڈ سٹی میں مجموعی خالص سود کی آمدنی 10 ارب ڈالر سے زائد یا 5 فیصد بڑھ گئی۔ رواں سال ان کی پیشن گوئی کا اشارہ صرف 1.5 فیصد ترقی تھا۔

سود کی آمدنی کا اندازہ وسیع ہے، جے پی مورگن کو 5 فیصد ترقی کی توقع ہے جو گزتہ سال کی شرح کا تقریبا نصف ہے۔ویلس کا منصوبہ ہے کہ ڈپازٹ کی لاگت بڑھنے کے امکانات ہیں، اور فعال طور پر اعلیٰ پیداوار، خطرناک قرضے اور کم شرحوں پر دوبارہ سرمایہ کاری کرنے میں سرگرم ہے۔ اس کو توقع ہے کہ خالص سود آمدنی اس سال 2 فیصد اور 5 فیصد کے درمیان گرجائے گی۔

پہلی سہہ ماہی میں مستحکم خالص سود آمدنی کی اطلاع دی گئی ہے، تمام چار بینکوں کی پیشن گوئی کا اشارہ 2019 کی بعد کی سہہ ماہی میں ترقی میں تیزی سے سستی ہے۔

معیشت پر بینکوں کا نکتہ نظر بھی مختلف ہے۔ جے پی مورگن سب سے زیادہ پرامید ہے چیف فنانشل آفیسر میرینین لیک نے گزشتہ ہفتے تجزیہ کاروں کو بتایا کہ مارچ اور آنے والے ماہ اپریل کے اندر اقتصادی پس منظر تیزی سے تعمیراتی محسوس ہورہا ہے۔ صارفین کے جذبات بحال ہوچکے ہیں اور حالیہ عالمی اعدادوشمار حوصلہ افزا رفتار ظاہر کرتے ہیں۔

اس کے برعکس بینک آف امریکا کے چیف فنانشل آفیسر پاؤل ڈونروفیو نے کہا کہ صارفین کے اخراجات اور امریکی معیشت دونوں اعتدال کے ساتھ سست تھی۔ ویلس میں چیف فنانشل آفیسر جان شریوبری نے کہا کہ کم سازگار اقتصادی حالات کے زیادہ امکان کی وجہ سے بینک کے قرضے کے نقصان کے ذخائر میں اضافہ ہوا۔

پورٹلز کے مسٹر پابودی سوچتے ہیں کہ بینک کا فیس اور مارکیٹ پر مبنی کاروبار پورے سال کے دوران کچھ بہتر کریں گے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ قرض دینے کے منافع کا احیاء، منافع کا خم ،قلیل المدت اور طویل المدت کی شرح کے درمیان فرق کو بڑھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کو جی ڈی پی کی ترقی کے 3 فیصد تک دوبارہ ہونا ہوگا، جو پیداوار کے خم کے پورے مدار کو مکمل طور پر بدل دے گا۔

تازہ ترین