• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

گرین شرٹس کے پاس 45 سال بعد انگلینڈ میں ون ڈے سیریز جیتنے کا سنہری موقع

پاکستان کرکٹ ٹیم نے پریکٹس میچز کے بعد انگلینڈ میں انٹر نیشنل میچز کا آغاز کردیا ہے،اتوار کو اکلوتے ٹی 20 میچ میں انگلینڈ نے پاکستان کو 7 وکٹوں سے ہرادیا۔انگلش ٹیم نے مہمان ٹیم کی جانب سے دیا گیا 174 رنز کا ہدف آخری اوور میں 3 کھلاڑیوں کے نقصان پر پورا کیا۔ اس میچ میں حارث سہیل اور بابر اعظم نے انگلش بولرز کے لئے مشکلات کھڑی کیں ،موجودہ ٹیم میں یہی دونوں پاکستانی امیدوں کا بنیادی مرکز ہونگے،پاکستان اور انگلینڈ کے مابین 5ایک روزہ میچز کی سیریز کا آغاز بدھ سے ہورہا ہے،کرکٹ کے ممتاز پنڈتوں کے نزدیک اس سیریز کی فاتح ٹیم ورلڈ کپ کی تازہ ترین فیورٹ ٹیموں میں نمایاں ہوجائے گی،میزبان انگلش ٹیم کے لئے ایلکس ہیلز کی معطلی پھر اسکواڈز سےا خراج نے کافی مشکلات کھڑی کی ہیں وہ ٹیم کے کامیاب ترین کھلاڑی تھے،دونوں ممالک میں کھیلے گئے 82 ایک روزہ میچز میں انگلینڈ کا پلہ بھاری ہے،پاکستان کے خلاف اسے فتوحات کی نصف سنچری مکمل کرنے کے لئے صرف ایک کامیابی درکار ہے،49 شکستوں کے ساتھ صرف 31 کامیابیاں پاکستان کے کریڈٹ پر ہیں ،2میچ بےنتیجہ رہے،پاکستان کا انگلینڈ کے خلاف بڑے سے بڑا اسکور 353 رہا ہے ،1974 سے 2017 کے درمیان انگلینڈ کے میدانوں میں کھیلے گئے دونوں ممالک کے درمیان 42 ٹاکروں میں میزبان ٹیم 26 فتوحات کے ساتھ آگے ہے،پاکستان صرف 15 میں کامیابی اپنے نام کرسکا ،ایک میچ بے نتیجہ رہا ،باہمی سیریز میں پاکستان کے لئے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ٹیم انگلینڈ میں باہمی ون ڈے سیریز وں میں صرف ایک میں فتح حاصل کرسکی ہے اور اس بات کو گزرے بھی 45 سال ہوگئے ہیں،1974 میں 2میچز کی سیریز پاکستان 0-2 سے جیتا تھا ،اتفاق سے یہ دونوں ممالک میں انگلش سر زمین پر پہلی باہمی سیریز بھی تھی،اسکے بعد تمام 8 سیریز ہارا،2006 میں مقابلہ 2-2 سے برابر رہا،اس طرح پاکستانی کپتان سرفراز احمد کے لئے سنہری موقع ہے کہ باہمی سیریز کی ٹرافی اٹھاسکے،ویسے پاکستان نے انگلینڈمیں ورلڈ کپ،نیٹ ویسٹ سیریز اور چیمپئنز ٹرافی کے میچ بھی کھیلے ہیں ،2017 میں چیمپئنز ٹرافی جیتی،سیمی فائنل میں انگلینڈ کو بھی شکست دی مگر یہ کامیابی باہمی سیریز کے نتائج میں شمار نہیں ہوگی،اسلئے بجا طور پر تاریخ کے اس موڑ پر کہ جب میگا ایونٹ سر پر ہو ،کامیابی کا حصول نہایت ضروری ہے،ویسے مجموعی طور پر پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف باہمی سیریز میں 3 کامیابیاں ہیں اور 12 بڑی ناکامیاں ہیں،تاریخی جائزے سے ثابت ہوتا ہے کہ انگلینڈ کا پاکستان کے خلاف مجموعی ایک روزہ میچز کے ساتھ ساتھ سیریزوں میں بھی پلہ بھاری ہے،گزشتہ 14 سال میں دونوں ممالک میں کھیلے گئے کسی بھی ایونٹ یاسیریز کے کھیلے گئے 19 میچز میں بھی میزبان ٹیم 5 ناکامیوں کے مقابلے میں 14 فتوحات کے ساتھ آگے ہے،جاوید میاں داد کے 27 میچوں میں 991 رنزآج بھی دونوں ٹیموں کے بیٹسمینوں کے لئے چیلنج ہیں،انگلینڈ کے ایلن لیمب 22 میچز میں 830 رنزکے ساتھ انضمام کے بعد لسٹ میں مجموعی طور پر تیسرے اور اپنے ملک کےلئے ٹاپ بیٹسمین ہیں،انگلینڈ کے موجودہ کپتان اوئن مورگن کے 657 اور پاکستان کے محمد حفیظ کے 621 رنز ہیں ، اعجاز احمد کے سب سے زیادہ 137 رنزسے اوپر انگلینڈ کے سابق کپتان گراہم گوچ کی142 رنزکی اننگ موجود ہے،شعیب اختر کی 18 اور یونس خان کے 20 میچز میں 5،5 صفر اس باب میں دونوں ممالک میں ٹاپ پر ہیں ،ایک سیریز کےٹاپ اسکورر میں پاکستان کے سرفراز احمد اگرچہ 300رنزکے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں جو انہوں نے 2016 میں بنائے مگر پہلے نمبر پر موجود ایلسٹر کک کے 323 اور اینڈریو سٹائرس کے دوسرےنمبر پر رہتے ہوئے 317 اسکور کچھ زیادہ بھی نہیں ہیں،بولنگ میں شعیب اختر کی 18 میچز میں 34 اورشاہد آفریدی کی 26 میچز میں 34 وکٹیں باہمی طور پر ٹاپ پوزیشن پر آتی ہیں وسیم اکرم 32 میچز میں 32 اور وقار یونس 14 میچز میں 30وکٹوں کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں،انگلینڈ کے جمی اینڈرسن 17 میچز میں 29وکٹ کے ساتھ اپنے ملک کی جانب سے ٹاپ وکٹ ٹیکر ہیں ۔وقار یونس کی 36 رنزکے عوض 7وکٹیں 17جون 2001 میں لیڈز کے مقام پر آج بھی کسی بھی بولر کی بہترین انفرادی بولنگ ہےانگلینڈ کا کوئی بھی بولر پاکستان کے خلاف ون ڈے میچ میں 4 سے زائد وکٹیں نہیں لے سکا جبکہ پاکستان کی جانب سے عمر گل کی 6،ثقلین مشتاق،شاہد آفریدی،شعیب اختر اور سعید اجمل کی 5،5 وکٹیں بھی تاریخ کا سنہری حصہ ہیں ،وکٹ کیپنگ میں معین خان 25 شکار کے ساتھ دونوں ممالک میں سب سے آگے وکٹ کیپر کے طور پر اب بھی یاد رکھے جائیں گے،کپتانی میں عمران خان نے سب سے زیادہ 15 میچز میں قیادت کی، جوانگلینڈ کے کپتان اوئن مورگن اس سیریز کے تمام میچز میں کپتانی کرکے برابر کرسکتے ہیں ۔

تازہ ترین
تازہ ترین