• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معروف یونانی فلسفی وسا ئنسدان ارسطو نے کہا تھا، ’’انسان فطری طور پر سماجی جانور ہے، جس کا گزارا معاشرے کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ اگر کوئی خود کو معاشرے سے بیگانہ رکھتا ہے، وہ یا تو حیوان ہے یا پھر دیوتا‘‘۔ فرانسیسی فلسفی روسو نے اپنے عمرانی معاہدے میں فرد کی انفرادیت کو فوقیت دیتے ہوئے کہا، ’’فطرت نے اسے آزاد پیدا کیا لیکن معاشرے نے اسے زنجیروں میں جکڑ دیا‘‘۔ معاشرے میں رہتے ہوئے انسان کے کچھ فرائض اور سماجی ذمہ داریاں بھی ہیں، جس کے بطن سے عمرانیات نے جنم لیا ہے۔

عمرانیات کیا ہے؟

معاشرے کے مطالعہ کو عمرانیات کہا جاتا ہے جبکہ انگریزی زبان میں اسے سوشیالوجی (Sociology) کہتے ہیں، جو کہ دو الفاظ سوسائٹی (معاشرہ) اور اولوجی (علم) کا مرکب ہے۔ عمرانیات کا شمار سماجی علوم میں ہوتا ہے، جس کا مقصد انسان کی زندگی اور اس کے مابین تعلقات کا سائنسی انداز میں مطالعہ کرنا ہے۔ شمار نفسیات، بشریات، معاشیات، سیاسیات، مطالعہ نسل مثلاً افریقن امریکن اسٹیڈیز، انڈو پاک اسٹیڈیز، ایشیا ویورپ اسٹیڈیز اور مطالعہ ثقافت کے بارے میں عمومی اندازِ نظر عمرانیات کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ لہٰذا انسان کی سماجی زندگی کے حوالے سے تمام علوم عمرانیات میں ہم آغوش ہو جاتے ہیں۔ عمرانیات معاشرے کا سائنسی مطالعہ ہے کہ کسی بھی معاشرے کے بنیادی خدوخال کیا ہوتے ہیں اور اس کے عروج وزوال میں کونسے نفسیاتی، بشریاتی، معاشی، سیاسی ومذہبی عوامل ہوتے ہیں۔ ان عوامل کی روشنی میں ماہر عمرانیات معاشرے کی فلاح وبہبود اور ترقی وتوسیع کے لئے اپنی سفارشات وتجاویز پیش کرتے ہیں۔

عمرانیات کا دائرہ کار اور اثرونفوذ

عمرانیا ت کی نظر سے معاشرے کے ہزار رنگ دیکھنے والے ثقافتی اقدار کو سمجھ کر اور ان کا احترام کرتے ہوئے باہمی محبت و بھائی چارے کو پروان چڑھاتے ہیں۔ہم لوگوں سے میل جول کے ذریعے دوست احباب اور ہمنوا پاتے ہیں۔ معاشرےکے مختلف طبقات کو جان کر انہیں جدت کا شعور دلاتے ہیں۔ مذہب کا مطالعہ کر کے مذہبی اقدار پروان چڑھاتے ہیں۔ جرائم کی نفسیات جان کر اصلاح احوال کی سعی کرتے ہیں۔ کارپوریٹ کلچر کی سماجی ذمہ داری واخلاقیات کو جانتے ہیں۔ سماجی وسیاسی تحریکوں کے اسباب کا مطالعہ کر کے مثبت اقدار کو اُجاگر کرتے ہیں۔ شہری عمرانیات کے مطالعے سے صنعت وحرفت کے روشن امکانات تلاش کر کے حائل رکاوٹوں کو دور کرتے ہیں۔

ماہرین عمرانیات کا کردار

ماہرین عمرانیات تحقیقی اداروں کے تھنک ٹینک کہلاتے ہیں، جو بچوں کی فلاح وبہبود، خواتین کے حقوق، صحت وتعلیم تک رسائی اور آزاد تجارت کی حمایت کرتے ہیں۔ اسلامی معاشرے کے خدوخال کی تشریح میں ابن خلدون کا مقدمہ اور تاریخ ابن خلدون کو اسلامی عمرانیات میں کلاسک کی حیثیت حاصل ہے جبکہ مغرب میں کارل مارکس، ایمائیل ڈرکھیم اور میکس ویبر نے معاشرے کے استحکام میں عمل، عقیدے اور آزاد خیالی کو انسانی سماج کا جوہر قرار دیا۔ دنیا بھر کے ممالک مختلف ثقافتی ومذہبی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں، جس میں دولت واشیا پر مبنی معاشی مفادات کے تحت دیگر رشتےپروان چڑھتے ہیں۔ اس میں سیاسی، معاشی اور ثقافتی نیٹ ورک کے ساتھ ہیومن کیپیٹل (انسانی سرمایہ) بھی بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک معاشرے میں ماہر عمرانیات کی ضرورت ہر وقت رہتی ہے۔ معاشرے کا آئینہ ادراک ماہرین عمرانیات ہوتے ہیں۔

عمرانیات میں کیریئرکے مواقع

عمرانیات چونکہ سماج کا سائنسی مطالعہ ہے لہٰذا ماہرین عمرانیات کے لئے تحقیقی شعبے میں ہر وقت اسامیاں دستیاب رہتی ہیں۔ معاشرے کا سائنسدان بننے کے لئے بی اے، ایم اے اور پی ایچ ڈی ڈگری کا حصول لازمی ہوتا ہے، جہاں آپ تجزیاتی سوچ (Analytical Thinking) کو پروان چڑھا کر صحافت، سیاست، عوامی تعلقات، بزنس ایڈمنسٹریشن، قانون، تعلیم، ادویہ ، سوشل ورک اور کونسلنگ جیسے پیشوں میں اپنا کیریئر بناسکتے ہیں۔ پی ایچ ڈی اور ایم اے ڈگری کی صورت میں آپ تحقیق کار اور کلینیکل ماہرِ عمرانیات کی خدمات فراہم کرسکتے ہیں۔

پاکستان میں عمرانیات کی تعلیم

پاکستان بھر میں مختلف کالج، یونیورسٹیاں اور انسٹیٹیوٹ عمرانیات کی تعلیم میں بیچلرز اور ماسٹر سائنس ڈگری آفر کرتے ہیں۔ پاکستان میں بی ایس، ایم ایس اور پی ایچ ڈی سوشیالوجی کرنے کے بعد سوشل سائنٹسٹ، ڈیمو گرافر، جرنلسٹ، ڈپٹی کلیکٹر، کنسلٹنٹ، فیلڈ ورکر، پلانر، سول سرونٹ، لکھاری، تجزیہ نگار اور ریلیشن آفیسر کی اسامیاں ریسرچ انسٹیٹیوشنز، لاء فرمز، پبلک پرائیویٹ فرمز، سروے، پولنگ آرگنائزیشنز، تعلیمی اداروں، میڈیکل سینٹرز، این جی اوز، ہیلتھ اینڈ ویلفیئر آرگنائزیشنز اور گورنمنٹ ایجنسیوں میں دستیاب ہوتی ہیں، جہاں عمرانیات کے تمام مراحل سے آگہی آپ کے کامیاب کیریئر کی ضمانت ہے۔ پاکستان میں عمرانیات میں پانچ سالہ انڈرگریجویٹ ڈگری پروگرام کے تحت مضامین ونصاب میں عمرانیات کا تعارف، کلاسیکل سوشیالوجیکل تھیوریز، سوشل سائیکالوجی، سوشیالوجی، سوشیالوجی آف کلچر، ریسرچ میتھڈز، این جی او مینجمنٹ، تعارفی ڈیموگرافی، سوشیالوجی آف ڈویلپمنٹ (ترقی کی سماجیات)، پاکستان کے سماجی مسائل، مطالعہ صنف، سماجی کام کی عمرانیات، آبادی، بڑھتی عمر اور معاشرہ، عالمگیریت کی سماجیات، پیس اینڈ کنفلکٹ اسٹیڈیز (امن وتنازع کا مطالعہ) اور کمپیوٹر اپیلی کیشنز جیسے ہمہ گیر موضوعات شامل ہیں۔

تازہ ترین