• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

اپوزیشن کا بجٹ کے موقع پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا پلان

عبدالخالق، کوئٹہ

بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن نے ایک بار پھر صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کرانے کے لئے ریکوزیشن جمع کرادی جس پر اسپیکر عبدالقدوس بزنجو نے 12 جون کو صوبائی اسمبلی کا ریکوزیشن اجلاس طلب کرلیا ، بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کی جانب سے صوبائی اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال مکمل ہونے سے قبل اب تک متعدد بار اسمبلی کا اجلاس ریکوزیشن پر طلب کیا جاچکا ہے ، اس بات بلوچستان اسمبلی میں 19 اپوزیشن ارکان کے دستخطوں سے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے لئے جمع کرائی گئی ریکوزیشن میں کہا گیا ہے کہ 2018-19 کے پی ایس ڈی پر عمل درآمد نہ ہونے اور فنڈز لیپس ہونے سے صوبے پر مرتب ہونے والے اثرات ،پی ایس ڈی پی 2019-20 میں حلقہ وار ترقی کے لئے حکمت عملی ، شفاف طریقہ کار ، این ایف سی ایوارڈ ، سیاسی کارکنوں کو ہراساں کرنے و مقدامات کے اندراج ، بی ڈی ائے ملازمین اور کیمونٹی اساتذہ کے مسائل کو زیر بحث لایا جائے ۔ یاد رہے کہ بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کی جانب سے اب تک صوبائی اسمبلی کے ہونے والے قریب تمام اجلاسوں میں پی ایس ڈی پی پر عمل درآمد کے حوالے سے بات ہوتی رہی ہے ، متحدہ اپوزیشن کا یہ دیرینہ موقف ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے صوبائی پی ایس ڈی پی پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے جس سے فنڈز لیپس ہو؎ئے ، اپوزیشن رہنماوں کا یہ موقف بھی ہے کہ محکمہ خزانہ کے متعلقہ افسران نے ارکان اسمبلی کو جو بریفنگ دی اسکا پی ایس ڈی پی سے کوئی تعلق نہیں تھا ، بلکہ جب پی ایس ڈی پی کے معاملے پر بریفنگ دی گئی تو اس میں صرف پرانی باتوں پر بحث کی گئی ، جب ہم نے آئندہ ہونے والے پی ایس ڈی پی سے متعلق بات کی اور پوچھا کہ آئندہ کل حجم بجٹ کتنا ہوگا جس پر ہمیں تسلی جواب نہیں دیا گیا ، اپوزیشن جماعتوں نے اپنے مطالبات کے سلسلے میں پہیہ جام وشٹر ڈاؤن ہڑتال سمیت جمہوری احتجاج کے تمام زرائع اختیار کرنے کا ایک بار پھر عندیہ دیتے ہوئے اپوزیشن کی جانب سے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان بھی کیا ہے جو پی ایس ڈی پی سمیت دیگر معاملات پر نظر رکھے گی اور حکومت سے ان معاملات پر مذاکرات بھی کرئے گی ، یاد رہے کہ اپوزیشن جماعتوں اور انجمن تاجران کی کال پر 17 مئی کو رمضان المبارک کے دوسرئے جمعہ کو صوبائی پی ایس ڈی پی لیپس ہونے ، امن امان کی صورتحال ، سی پیک میں بلوچستان کو نظر انداز کرنے ، گیس ، بجلی ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کے خلاف کوئٹہ میں شٹرڈاؤن کیا گیا ،گزشتہ دنوں بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن رہنماوں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میںصوبائی حکومت پر الزام عائد کیا غیر منتخب لوگوں کے ذریعے فنڈز تقسیم کیے جارہے ہیں اسی طرح پی ایس ڈی پی کے حوالے سے غیر منتخب لوگوں سے مشاورت کی جاتی ہے بلوچستان حکومت نے اپوزیشن کو یکسر نظر انداز کر رکھا ہے صوبائی دارالحکومت کی ترقی کے لئے 10 ارب روپے رکھے گئے مگر منتخب نمائندوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ہم بلوچستان کے عوام کے حقوق غضب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے اسی پریس کانفرنس میں اپوزیشن رہنماوں نےدعویٰ کیا کہ بجٹ میں حکومتی ارکان کو 60 ، 60 کروڑ روپے اور اسپیشل اسسٹنٹس کو 10 کروڑ روپے دے کر نوازا جا رہا ہے اور بلوچستان میں تاریخ میں پہلی مرتبہ بغیر کسی مشاورت کے بجٹ تیار کر لیا گیاجبکہصوبائی حکومت کی جانب مسلسل اس کی نہ صرف تردید کی جاتی رہی ہے بلکہ وضاحت اور اعداد و شمار بھی پیش کیے جاتے رہے ہیں بلکہ صوبائی حکومت کی جانب سے حال ہی میں ارکان اسمبلی کے لئے پی ایس ڈی پی کے حوالے سے ایک طویل بریفنگ کا بھی اہتمام کیا گیا، دوسری جانب اطلاعات کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے پی ایس ڈی پی کی تیاری کے لئے تمام محکموں کو اہداف دیئے گئے ہیں، آئندہ بجٹ میں معاشی استحکام، غربت کے خاتمے اور روزگار کے مواقع میں اضافہ کے نکات بنیاد ہوںگے، جبکہ سروس ڈیلیوری سسٹم، انسانی وسائل کی ترقی، تربیتی پروگرام، اچھی گورننس کے ذریعہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کی جانب خصوصی توجہ دی جائے گی اور محکموں کو ایس ڈی جی کے ساتھ منسلک کرکے ان کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا۔ اسی دوران وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ پی ایس ڈی پی عوامی مسائل کے حل اور انہیں بہتر سہولتوں کی فراہمی کا بنیادی ذریعہ ہے تاہم ماضی میں کبھی بھی صحیح معنوں میں بھرپورمالی نظم ونسق کے ساتھ اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ پی ایس ڈی پی ہی کے ذریعہ اسکول، ہسپتال، سڑکیں، پولی ٹیکنک ادارے، کالجز، واٹر سپلائی اسکیموں، ڈیمز اوردیگر ترقیاتی منصوبے بنائے جاسکتے ہیں، جبکہ وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا ہے کہ ہمیں عوام کا اعتماد بحال کرنا ہوگا کہ ان کے پیسے انہی کی فلاح وبہبود اور انہیں بہتر خدمات کی فراہمی کے منصوبوں پرخرچ ہوں گے۔

تازہ ترین
تازہ ترین