• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک کے ہر شہر میں ایچ آئی وی ایڈز کی وباء پھیلنے کے امکانات موجود

عالمی ادارہ صحت اور سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول امریکا کے ماہرین نے رتوڈیرو لاڑکانہ میں ایچ آئی وی پھیلنے کا سب سے بڑا سبب انجیکشن اور ڈرپس کے دوبارہ استعمال کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے ایچ آئی وی ایڈز کے پھیلاؤ کے اسباب صرف لاڑکانہ یا سندھ کے چند اضلاع تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں ایچ آئی وی ایڈز کی وباء پھیلنے کے تمام امکانات موجود ہیں۔

لاڑکانہ میں میں ایچ آئی وی ایڈز پھیلنے کے اسباب کا تعین کرنے والی بین الاقوامی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر اولیور مورگن کے مطابق رتوڈیرو اور لاڑکانہ میں موجود ڈاکٹروں اور عطائیوں نے ایک ہی انجیکشن اور ڈرپس کو کئی مریضوں پر استعمال کیا جس کے نتیجے میں وہ سب ایچ آئی وی سے متاثر ہوتے چلے گئے۔

ان کے مطابق یہ سارا عمل پچھلے ایک سال کے عرصے کے دوران ہوا لیکن وقت کا صحیح تعین صرف جینیٹک ٹیسٹنگ سے ممکن ہے۔بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل ٹیم نے متنبہ کیا ہے کہ اگر لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کی وبا پھیلنے کے اسباب کا سدباب نہ کیا گیا تو اس طرح کے واقعات پورے ملک میں پیش آسکتے ہیں۔

وہ وفاقی مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا، وزیر صحت سندھ عذرا پیچوہو اور عالمی ادارہ صحت کے کنٹری منیجر ڈاکٹر پالیتھا کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر وفاقی مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان ہپاٹائٹس سی کے مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے جبکہ کہ ایشیا میں پاکستان میں ایچ آئی وی پھیلنے کی شرح فلپائن کے بعد بعد دوسرے نمبر پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے ایچ آئی وی ایڈز پر کام نہ کیا تو یہ خدانخواستہ بہت بڑا مسئلہ بن جائے گا، وفاقی حکومت رتوڈیرو کے متاثرہ  بچوں کے لئے کام کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں میں وفاقی مشیر صحت کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں کوئی فارماسوٹیکل کمپنی ایچ آئی وی کے مریضوں کے لیے ادویات نہیں بنا رہی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان میں یہ دوائیں بنانے کی صلاحیت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے چند دوا ساز اداروں سے ایچ آئی وی کے علاج کے لیے ادویات بنانے کیلئے بات چیت کی ہے اور اگلے چند مہینوں میں پاکستان میں ان ادویات کی تیاری شروع ہو جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں میں وفاقی مشیر صحت کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں کوئی فارماسوٹیکل کمپنی ایچ آئی وی کے مریضوں کے لیے ادویات نہیں بنا رہی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان میں یہ دوا بنانے کی صلاحیت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے چند دوا ساز اداروں سے ایچ آئی وی کے علاج کے لیے ادویات بنانے پر بات چیت کی ہے اور اگلے چند مہینوں میں پاکستان میں ان ادویات کی تیاری شروع ہو جائے گی۔

اس موقع پر ڈاکٹرعذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے صوبے میں میں ایچ آئی وی ایڈز کے مرض میں مبتلا افراد کے علاج کے لیے ایک ارب روپے کا فنڈ قائم کیا ہے، جس سے ان افراد اور بچوں کو ناصرف دوائیں بلکہ تعلیم اور صحت کی مزید سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ رتوڈیرو میں میں27ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ ہوچکی ہے۔

صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ یہ صرف لاڑکانہ نہیں پورے پاکستان کا مسئلہ ہے، ایچ آئی وی کے کیسز صرف لاڑکانہ نہیں پورے ملک بشمول فیصل آباد اور دیگر اضلاع سے رپورٹ ہورہے ہیں، ایچ آئی وی ایڈز میں پاکستان خطے میں دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے لاڑکانہ سے طبی فضلے کو ٹھکانے لگانے کے پروگرام کا آغاز کر رہے ہیں، کراچی اور لاڑکانہ میں اس سال کام شروع کرینگے، سرنجز کا باربار استعمال ایڈز کی وجہ بنا ہے، آٹو لاک سرنجز بیرون ملک سے منگوائیں گے اور سرکاری اسپتالوں میں آٹو لاک سرنجز کا استعمال شروع کرینگے اس کے بعد پرائیوٹ اسپتالوں کو بھی اس کا پابند کیا جائے گا۔

تازہ ترین