• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسمانی اور دماغی صحت کیلئے سیر و سیاحت بھی ضروری ہے

رواں سال کے آغاز پر ایک معروف امریکی ویب سائٹ نے پاکستان کو ’’دنیا کا بہترین سیاحتی ملک‘‘ قرار دیا۔ پاکستان کے سیاحتی مقامات، حسین مناظر، برف سے ڈھکی دلکش پہاڑیاں، خوبصورت وادیاں، جھیلوں کے دلفریب نظارے،یہ سب اتنے مکمل محسوس ہوتے ہیں کہ پلکیں کئی لمحے جھپکنا بھول جاتی ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خدا کی تخلیق کردہ پوری کائنات چونکا دینے کی حد تک خوبصورت ہے، یہی وجہ ہے کہ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ باہر نکلیں، کائنات دیکھیں، اس سے سیکھیں اور دنیا کی بناوٹ پر غور کریں۔ کچھ زیادہ نہیں تو پاکستان کے بہترین سیاحتی مقامات کی سیر کو ہی نکل جائیں۔ وہاں کی خوبصورتی اور حسن نہ صرف آپ کو اپنا اسیر بنالے گا بلکہ آپ کی جسمانی، دماغی حتیٰ کہ روح کی صحت کے لیے بھی کئی طرح سے فائدہ مند ہے، آئیے جانتے ہیں کیسے۔

جسمانی صحت

برمنگھم میں طویل عرصے تک چلنے والے مطالعے کے دوران قلبی بیماریوں کا مطالعہ کیا گیا۔ اس مطالعے کے لیے برمنگھم کی 45سے64 سال عمر والی خواتین کو شامل کیا گیا۔ ان خواتین سے پوچھا گیا کہ وہ سال میں کتنی مرتبہ چھٹیوںیا سیروسیاحت کے لیےوقت نکالتی ہیں۔ نتائج میں بتایا گیا کہ وہ خواتین، جوہر 6ماہ بعدمصروفیات بھری زندگی میں سے کچھ وقت سیروسیاحت کے لیے نکالتی ہیں، ان میں ہارٹ اٹیک یا دل کے امراض کے سبب ہونے والی اموات کی شرح بے حد کم پائی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ ان خواتین میں ہائی بلڈ پریشر کی شرح بھی نہ ہونے کے برابر پائی گئی۔

دوسری جانب مطالعاتی جائزے کے نتائج میں یہ بھی بتایا گیا کہ وہ افراد جو سال میں ایک بار بھی سیروسیاحت کا پلان نہیں بناتے، ان میں قلبی بیماریوں سے ہونے والی اموات کی شرح 30فیصد پائی جاتی ہے۔ اس مطالعے سے صاف ظاہرہوتا ہے کہ دل کی بہتر صحت اور صحت مند طرز زندگی کے لیے سال میں کم ازکم ایک سے دوبار چند ہفتوں کی چھٹیاں لے کر سیروسیاحت کے لیے جانا بے حد ضروری ہے کیونکہ جو لوگ اس طرز پر زندگی گزارتے ہیں، وہ زیادہ فعال ہوتے ہیں اور دوسروں کی نسبت بہتر طریقے سے کام کرتے ہیں۔

دماغی صحت

بین الاقوامی ماہر نفسیات پال ڈی نیسبم کہتے ہیں،’’دماغی صحت سے متعلق بات کی جائے تو سیاحت ذہن کے لیے ایک بہتر علاج (ادویہ ) کے طور پر کام کرتی ہے‘‘۔ یہ حقیقت ہے کہ سال میںصرف ایک بار سیروسیاحت کا پروگرام دماغی صحت کے لیے بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔ یونیورسٹی آف پٹسبرگ مائنڈ باڈی سینٹر کے مطالعاتی جائزے کے مطابق، سال میں ایک بار چند دنوں کےلیے ہی سہی تمام مصروفیات سے دور سیر وسیاحت اور تفریح کے لیے نکالا گیا وقت ڈپریشن کم کرنے اور مثبت جذباتی احساسات ابھارنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

ایک اور سروے میں1500خواتین کی سالانہ روزمرہ کا مطالعہ کیا گیا۔ ایسی خواتین جو سال میں دو مرتبہ سیرو سیاحت کے لیے وقت نکالتی ہیں ان میں ڈپریشن ( ذہنی تناؤ) کی شرح ایک یا دو سال میںصرف ایک مرتبہ سیروسیاحت کے لیے جانے والی خواتین سے قدرے کم پائی جاتی ہے۔

سیاحت نہ صرف ڈپریشن میں کمی لاتی ہے بلکہ بہت سی تحقیقات یہ بھی ظاہر کرتی ہیں کہ باقاعدگی سے سیروسیاحت کے ذریعے ڈیمینشیا کے خطرات کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب ماہرین، سیروسیاحت کو طلبہ کی ذہنی صحت بہتر بنانے کے لیے بھی مفید قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دور دراز علاقوں کی سیر طلبہ کی ذہنی کارکردگی اور تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کا باعث ہوتی ہے، جس کے بعد وہ فعال اور مطالعہ پربہتر طور پر توجہ مرکوز رکھ پاتے ہیں ۔

روحانی صحت

پٹسبرگ یونیورسٹی کے پروفیسر کیرین میتھیو کے مطابق سیروسیاحت میں دلچسپی رکھنے والوں کی زندگی عام افراد کی نسبت زیادہ مثبت، مطمئن اور پرسکون گزرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق خوبصورت حسین مناظر انسان کی روح کو تازگی بخشتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اسپتال یا ڈاکٹرز کی ضرورت بھی شاذونادر ہی محسوس ہوتی ہے۔ ساتھ ہی سیروسیاحت کے دوران نت نئے مناظر سے لطف اندوز ہونا انسان کے خوف میں کمی لاتا ہے۔ بےخوف لوگ ہی زندگی میں آنے والے تمام مسائل اور مشکلات کا مقابلہ بہتر طور پر کرپاتے ہیں۔

تازہ ترین