• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: کسی شخص نے مکان کرایہ پر لیا اور عرف کے مطابق ماہانہ کرایہ بھی پیشگی ادا کردیا، اب اگر کسی مجبوری کے سبب کرایہ دار چند دن بعدہی مکان خالی کردے ،مثلاً آٹھ دن بعد مکان خالی کردیا ،تو کیا اب وہ بقیہ22دن کا کرایہ واپس لینے کا حق دار ہے؟

جواب: کرایہ پیشگی اداکرنے کی صورت میں جتنے ماہ کے لیے مکان کرائے پر دیا اتنی مدت کے لیے اجارہ منعقد اور لازم ہوگیا ،لہٰذا کرائے دار یک طرفہ اجارہ ختم نہیں کرسکتا ،یک طرفہ اجارہ ختم کرنے کی صورت میں باقی مدت کے کرائے کی واپسی کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔ علامہ نظا م الدین ؒ لکھتے ہیں:’’پھر اُجرت کا استحقاق تین باتوں میں سے کسی کے پائے جانے سے ہوتاہے یا تو تعجیلِ شرط ہو یا تعجیل کرکے اداکردے یا جس منفعت کے لیے اجارہ کیاہے ،وہ منفعت حاصل کرلے ،پس جب ان تین باتوں میں سے کوئی بات پائی گئی تو مُؤجِر (مکان یا دکان کا مالک یعنیLand Lord) اُجرت کا مالک ہوگیا ،جیساکہ ’’شرح الطّحاوی ‘‘ میں ہے ،اور جس طرح منفعت حاصل کرلینے سے اجرت واجب ہوتی ہے ،اسی طرح منفعت حاصل کرنے کی قدرت پائے جانے سے بھی واجب ہوجاتی ہے بشرطیکہ اجارہ صحیح ہو ،حتیٰ کہ اگر کسی شخص نے کوئی دکان یا مکان کسی معلوم مدت کے لیے کرایہ پر لیا ،اس مکان یا دکان میں اس مدت تک نہ رہاحالانکہ وہ اس پر قادر تھا(یعنی کوئی مانع نہ تھا)،وہ رہ سکتاتھا تو کرایہ واجب ہوگا، ’’محیط ‘‘ میں اسی طرح ہے،(فتاویٰ عالمگیری ،جلد4، ص:413)‘‘۔پس دریافت کردہ صورت میں کرایہ دار پر پورے مہینے کا کرایہ لازم ہے اور اگر وہ مہینے کے دوران خالی بھی کردے توبقیہ دنوں کا کرایہ واپس لینے کا حق دار نہیں ہے، کیونکہ پورے مہینے کاپیشگی کرایہ دینے کا مطلب ہی یہ ہے کہ اجارہ پورے مہینے کے لیے ہے۔

تازہ ترین