• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سندھ کی اپوزیشن جماعتیں: پیپلز پارٹی کو ٹف ٹائم دینے میں مصروف

سندھ میں سیاسی سرگرمیاں تیزہوچکی ہے گزشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان نے کراچی کا دورہ کیا جہاں گورنر ہاؤس میں انہوں نے تاجروں سے ملاقات کرکے ملک کی موجودہ معاشی صورتحال، بجٹ اور ٹیکس کے متعلق گفتگو کی تو دوسری جانب بلاول بھٹو نے حکومت کے خلاف محاذ گرم رکھاانہوں نے سندھ کے مختلف مقامات پر عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو ہدف تنقید بنایا جماعت اسلامی نے حسب روایات عوامی رابطہ مہم جاری رکھی اس مرتبہ جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سیکریٹری امیرالعظیم نے کراچی کادورہ کیا انہوں نے مختلف مقامات پر خطاب کرے علاوہ صحافیوں کے اعزاز میں آم پارٹی کا بھی اہتمام کیاجہاں کثیرتعداد میں صحافیوں نے شرکت کی انہوں نے کراچی کے مختلف مقامات پرکارکنوں اور ذمہ داروں سے بھی خطاب کیا۔جماعت اسلامی کراچی کو عزت دو ، کراچی کو بجلی پانی دو کے نعرے کے ساتھ میدان عمل میں نکل آئی ہے کراچی کے نوجوان امیرحافظ نعیم الرحمن وقتاً فوقتاً کراچی کے مسائل پر مظاہرے بھی کرتے رہے ہے، گزشتہ ہفتے بھی انہوں نے کراچی کے مسائل پر مظاہرے کئے ۔دوسری جانب پاک سرزمین پارٹی بلدیاتی انتخابات پر نظرجمائے ہوئے ہیں اور انہوں نے پوری قوت سے سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل اٹھارکھے ہیں پاک سرزمین پارٹی باغ جناح متصل مزارقائداعظم پر 21 جولائی کو عوامی قوت کا مظاہرہ کرے گی یہ کراچی کا سب سے بڑا میدان ہے اس میدان میں کامیاب جلسہ پاک سرزمین پارٹی کے لیے چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال اور ان کے رفقاء انیس قائم خانی، ڈاکٹرصغیراحمد گزشتہ دس روزسے شہر بھر میں عوام رابطہ مہم جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ اسی روز عوامی نیشنل پارٹی کراچی کے علاقے داؤ دچورنگی پرعوامی قوت کا مظاہرہ کرے گی جس سے اے این پی کے نوجوان رہنما ایمل خان خطاب کریں گے جلسے کو یادگاربنانے کے لیے اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید اور جنرل سیکریٹری یونس بونیری کراچی میں مختلف وفود، کارکنوں سے رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں ادھر وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ہفتے کراچی کادورہ کیا دورے کا مقصد تاجروں کو بجٹ سے متعلق اعتماد میں لینا تھا انہوں نے گورنرہاؤس میں تاجروں سے ملاقات کے دوران کہاکہ وفاقی حکومت گرانے کے لیے افراتفری مچانے والے میرے منہ سے " این آراو" کے 3 الفاظ سننے کے لیے بے چین ہیں، میں یہ 3 الفاظ کہہ دو تو سب ٹھیک ہوجائے گا، 1990 کی دہائی میں ایک دوسرے کے خلاف کیس بنانے والے جمہوریت اور اپنا پیسہ بچانے کے نام پر اکٹھے ہوگئے ہیں۔ یہ لوگ حکومت بلیک میل کررہے ہیں ملک میں دیانت دار حکومت قائم ہے جس کی وجہ سے عالمی دنیا پاکستان کو پیسہ دے رہی ہے، این آر او دینا قوم سے غداری ہے، نواز، زرداری کو این آراو دیا تو قوم مجھے معاف نہیں کرے گی، کرپشن کی وجہ سے آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر لینے پڑے۔ سندھ میں گورنرراج لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے کئی اب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، گھرکومقروض کرنے والوں کو سزادی جاتی ہے۔ ملک کے صدر کی حیثیت سے آصف علی زرداری نے دبئی کے 40 دورے کئے، وہ بتائیں کہ باہر کیا کرنے جاتے تھے۔ پاک فوج نے پہلی مرتبہ اپنے خرچے کم کئے ہیں، تاجروں کے ساتھ مل کر ملک کو مسائل کے دلدل سے نکالیں گے۔ ملاقات کے دوران تاجروں نے خریدوفروخت کے لیے شناختی کارڈ کی شرط ختم کرنے کا مطالبہ کیا تاہم وزیراعظم نے شرط ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ اب کاروبارپرانے طریقے سے نہیں چلےگا۔ یہ زیادتی ہے کہ 50 ہزار سے بڑی خریداری پر شناختی کارڈ نہ دیا جائے۔ وفاقی مشیر خزانہ عبدالحفیظ نے بھی تاجروں کو مراعات دینے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کے سامنے کہہ رہا ہوں کہ شناختی کارڈ کی شرط ختم نہیں ہوگی، تاجرصنعت کار شناختی کارڈ ینے سے کیوں گریز کررہے ہیں ٹیکس سب کودینا ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ٹیکسٹائل کی مقامی صنعت پر بھی ٹیکس دینا ہوگا، ٹیکسٹائل کی صنعت کے ساتھ الگ سے بات چیت کررہے ہیں، ایکسپورٹ کو کس طرح صفر ٹکس کیا جائے اس پر بات چیت ہوسکتی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ٹیکسوں سے متعلق رویہ تبدیل کرنے تک ملک آگے نہیں جاسکتا، کرپٹ عناصر کو سزادیئے بغیر ملک کا تحفظ ممکن نہیں ۔ ایک سال میں اکٹھا ہونے والے ٹیکس کا نصف حصہ قرضوں پر سود کی مدمیں چلاگیا، تاجروں کی مدد کے بغیر قرضوں کے جال سے جان نہیں چھڑاسکتے۔وزیراعظم اور کراچی میں چھوٹے تاجروں کی ملاقات بے نتیجہ رہی، خریدوفروخت کے لیے شناختی کارڈ کی شرط اور سیلزٹیکس کے حوالے سے ڈیڈلاک برقراررہا، جس پر کراچی تاجر ایکشن کمیٹی نے ہنگامی اجلاس طلب کرکے ہفتے کو کراچی میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال دے دی ہڑتال کی حمایت جماعت اسلامی اور جے یو آئی نے بھی کی تھی ہڑتال کے دوران کہیں مارکیٹیں مکمل کہیں جزوی طور پر بند رہیں، تاجربرادری دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی، بعض تاجر تنظیموں نے ہڑتال سے لاتعلقی کا اعلان کردیا۔ ادھر سندھ میں سیاسی گشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے اپوزیشن حکومت کے خلاف تحریک چلانے پر کمربستہ ہے تو حکومت اور اس کے اتحادی سندھ حکومت کوٹف ٹائم دینے اور اپوزیشن کی تحریک کو ناکام بنانے کے لیے لائحہ عمل ترتیب دے رہے ہیں ان حالات میں اپوزیشن کی دو جماعتیں تنظیمی لحاظ سے خلفشار کا شکار ہوچکی ہے مسلم لیگ(ن) سندھ مین دھڑے بندی کا شکار ہے مسلم لیگ (ن) کی یہ دھڑے بندھی نئی ہے، گزشتہ تین دہائیوں سے مسلم لیگ (ن) سندھ میں دھڑے بندی کا شکار رہی ہے کچھ عرصے قبل کچھ عناصر مسلم لیگ(ن) کے سابق صدرسیدغوث علی شاہ کے خلاف محلاتی سازشیں کرتے رہے اور یہاں تک کہ انہوں نے پارٹی کو خیرباد کہہ دیا اب سندھ کے صوبائی صدر اورشاہ محمد شاہ اور کراچی ڈویژن کے درمیان رسہ کشی جاری ہے شاہ محمد شاہ دیرینہ سیاسی کارکن ہے ان کی جانب سے دی جانے والی ہدایات پر کراچی ڈویژن کے بعض ذمہ داران عمل نہیں کررہے جبکہ کراچی کے اضلاع کے عہدیداروں کو یہ بھی شکایت ہے کہ کراچی ڈویژن خواجہ سلمان کے بجائے کسی سینئرکارکن کے حوالے کی جائے دوسری طرف سندھ میں سب سے بڑی اسٹریٹ پاور رکھنے والی مذہبی جماعت جے یو آئی بھی تنظیم سازی کے حوالے سے سنگین خلفشار کا شکار ہے ۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین