• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عوام کا نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی کا مطالبہ

دور حاضر کا سب سے بڑا اور گمبھیر مسئلہ منشیات کا کاروبار اور اس کا استعمال ہے جس نے انسانی زندگی کو مفلوج بنا دیا ہے۔ منشیات فروش وہ پوشیدہ دشمن ہیں جو نوجوان نسلوں کواس علت کا عادی بنا کر ملک وملت کی بنیادیں کھوکھلی کررہے ہیں۔بلاشبہ ہمارے معاشرے میں منشیات کے کاروبار نے اغیار کی سازشوں سے راہ پائی ہے۔ لیکن اس سلسلے میں پاکستان میں موجود ملک دشمن عناصر کا بھی بڑاعمل دخل ہے۔ ان بیرونی اور اندرونی دشمنوں کا اصل ہدف مسلمانوں کو جسمانی و ذہنی طور پر پسماندہ اور کھوکھلا کرنا ہےتاکہ مسلمان دنیا میں اپنا متحرک کردار ادا کرنے کے قابل نہ رہیں۔ واضح رہے کہ ، یہ طاقتیں ماضی میں چین کے خلاف بھی یہ ہتھکنڈا استعمال کرچکی ہیں۔

سندھ میں ضلع سانگھڑ کے بڑے شہر ٹنڈوآدم میں منشیات اور شراب کا کاروبار ایک بار پھر اپنے عروج کو جاپہنچا ، شہر میں سماجی برائیاں بھی عروج پر ہیں۔ آکڑا پرچی، گٹکا، ماوا، سفینہ، جوا کھلے عام جاری ہیں۔ ایس ایس پی سانگھڑ کی عدم دلچسی کی وجہ سے سماج دشمن عناصر بے خوف وخطر اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے میں کافی حد تک کامیابی حاصل کرچکے ہیں۔ شہر میں جگہ جگہ قائم شراب کے اڈوں پر غیر مسلموں کی بجائے مسلمان خریداروں کی تعداد90فیصد ہے ۔ یہی نہیں شہر میں منشیات اور چرس کے اڈوں کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہیں جس نے مختلف علاقوں احمد آباد، بنگلہ روڈ،جوہر آباد، سکندرآباد، ٹنڈولہیار روڈ، جوہر آباد پھاٹک، بیرانی پھاٹک، کھنڈوروڈ، جمن شاہ، رشید کالونی۔ اسٹیشن روڈ حیدرآباد روڈ سٹی تھانے و ڈی ایس پی آفس سے متصل محمدی چوک، چھتری چوک، محلہ الہیارگوٹھ، نیوسٹی، حیدرشاہ روڈ سمیت دیگرعلاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ شراب کے نشے میں دھت نوجوان ساری ساری رات آوارہ گرد ی کرتے نظر آتے ہیں جبکہ بعض اوقات دنگا فساد کرتے نظر آتے ہیں منشیات کا گڑھ کہلائے جانے والے علاقوں سے شرفاء نے نقل مکانی شروع کردی ہے اور اپنے مکان سستے داموں بیچ کر دوسرے علاقوں میں کرائے کے مکان میں رہنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ شہر کی سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی جانب سے متعدد مرتبہ شکایتوں کے باوجود پولیس و شہری انتظامیہ کارروائیوں سے گریزاں ہے۔سماج دشمن عناصر دھڑلے سے اپنا منشیات اور شراب کا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں، جبکہ ایس ایس پی سانگھڑ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ٹنڈوآدم پولیس کسی بھی قسم کے عملی اقدامات کرنے سے قاصر ہے ۔

پچھلے کچھ عرصے سے سماجی برائیوں، کھلے عام منشیات اور شراب کی فروخت کے حوالے سے سینکڑوں بار مختلف اخبارات میں خبریں شائع تو ہوئیں لیکن اس کے باوجود ٹنڈوآدم پولیس کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی، لیکن اس کی پاداش میں ایس ایس پی سانگھڑ نےخبر دینے والے صحافیوں کا بائیکاٹ کیا۔ ایس ایس پی سانگھڑ ذیشان صدیقی کی ٹنڈوآدم آمدکے موقع پر من پسند صحافیوں کو مدعو کیا گیا۔ اس موقع پر ایس ایس پی کی جانب سے 15 آفسز میں ہیلمٹ مہم کا بھی آغاز کیا گیاجس میں انہوں نے ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں پر 1000روپے جرمانے کا اعلان کیا۔ ایس ایس پی سانگھڑ سے متعدد صحافیوں نے سماجی برائیوں کے خلاف شکایات بھی کی جس پرانہوںنے کاروائی کی یقین دہانی کروائی۔ہیلمٹ مہم کے اختتام پر فوٹو سیشن کے بعد ایس ایس پی سانگھڑ واپس چلے گئے جس کے بعدمحکمہ کی جانب سے فراہم کیے جانے والے ہیلمیٹس پر پولیس اہلکاروں نے قبضہ کرلیا۔ برائیوں کی نشاندہی کرنے والے صحافیوں کے پولیس کے ضلعی سربراہ کی طرف سے بائیکاٹ سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ انتظامیہ نے شہر کو سماج دشمن عناصر اور ڈرگ مافیا کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ سول سوسائٹی نے ٹنڈو آدم شہر سے منشیات کے اڈوں، شراب کی بھٹیوں ،جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کے تحت جلد سے جلد کارروائیوں کا مطالبہ کیا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین