• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماہ جولائی میں ہاکی کے دو نامور کھلاڑی اولمپئینز بریگیڈیر عبدالحمید حمیدی اور خواجہ محمداسلم بھی داغِ مفارقت دے گئے, چند روز قبل امرتسر کے ایک کشمیری گھرانے میں خواجہ غلام محمد کے گھر جنم لینے والا دنیائے کھیل کا سورج خواجہ محمد اسلم غروب ہوگیا ، ڈیفنس لاہور میں اپنی قیام گاہ کو انہوں نے ’’خواجہ اسلم میوزیم‘‘کا نام دے رکھا تھا۔ کمرے میں چاروں طرف اتنی تصاویر آویزاں تھیں کہ گویا دیواروں کو تصویروں سے رنگ دیا گیا ہو۔ اولمپیئن خواجہ محمداسلم سینٹر ہاف کی پوزیشن پر ہاکی کھیلتے تھے چند مواقع پر لیفٹ ہاف کی پوزیشن پر بھی کھیلے ۔ ہیلسنکی میں منعقدہ اولمپک 1952میں قومی ہاکی ٹیم کا حصہ بنے۔ اس اولمپک میں انہیں یہ منفرد مقام بھی حاصل ہے کہ انہوں نے ہاکی اور اتھلیٹکس دو کھیلوں میں حصہ لیا۔ وہ 1968میں میکسیکو اولمپک اور 1978میں ارجنٹائن میں ورلڈ ہاکی کپ جیتنے والی ٹیموں کے سلیکٹر تھے۔ وہ بحیثیت سلیکٹر کھلاڑیوں کی میرٹ کے لئے ہرکسی سے نبردآزما ہو جاتے تھے۔ وہ قومی سطح پر ہاکی، کرکٹ، فٹبال اور اتھیلٹکس سے وابستہ رہے۔ جس پر محترمہ فاطمہ جناح نے انہیں بیسٹ آل رائونڈر کی ٹرافی بھی دی۔ عبدالحفیظ کاردار کے زمانے میں کرکٹ نرسری کے چیئرمین رہے جبکہ قومی سطح پر ہاکی، اتھیلٹکس اور سوئمنگ کے سلیکٹر بھی تھے۔ 1948میں منعقدہ پہلے قومی کھیلوں میں 400اور 1500میٹر کی دوڑ میں قائداعظم محمد علی جناح سے گولڈ میڈلزحاصل کئے ،ان کے بڑے صاحبزادے خواجہ جنید ہاکی کے اولمپیئن اورکوچ ہوئے جبکہ چین کی قومی ٹیم کی بھی کوچنگ کی خواجہ اویس اور خواجہ بلال جڑواں بھائی 1982کے جونیئر ورلڈ کپ کے لئے پاکستان جونیئر ہاکی ٹیم کا حصہ بنے۔ صاحبزادیوں نے بھی کھیلوں کی دنیا میں نام پیدا کیا۔ مرحومہ انجم خواجہ اتھیلٹکس کی قومی کھلاڑی، ڈاکٹر تبسم خواجہ قومی وومن ہاکی ٹیم کی منیجر اور کوچ اور شبنم خواجہ قومی وومن ہاکی ٹیم کا بطور کھلاڑی حصہ رہیں۔ خواجہ اویس ایران اور میانمار کی قومی ہاکی ٹیم کے کوچ رہے، خواجہ محمد اسلم اور خواجہ اویس دونوں باپ بیٹا ایران میں ہاکی کی کوچنگ کرچکے ہیں ۔خواجہ محمداسلم پاکستان ریلوے کے شعبہ کھیل سے چالیس سال منسلک رہے اور 1984میں ریٹائرڈ ہوئے۔

تازہ ترین
تازہ ترین