• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کے 46سال پرانے میڈیکل کالج اور اس کے سیکڑوں طلبا کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا۔

‎پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کی انسپیکشن ٹیم نے جمعرات کو سندھ میڈیکل کالج اور اس سے منسلک اسپتالوں قومی ادارہ صحت برائے اطفال، قومی ادارہ برائے امراض قلب اور جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی انسپیکشن کی۔

‎انسپیکشن کے بعد ٹیم کے کنوینر ڈاکٹر عثمان محبوب نےتحریری طور پر پی ایم ڈی سی کے صدر، رجسٹرار، انسپیکشن کمیٹی کے چیئرمین اور کالج کی انتظامیہ کو آگاہ کیا کہ قومی ادارہ صحت برائے اطفال کی انسپیکشن کے بعد جب ٹیم جناح اسپتال کے شعبہ سرجری کی انسپیکشن میں مصروف تھی تو اسپتال کی ایگزیگیٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے ٹیم کو انسپیکشن سےمنع کر دیا اور یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ جناح اسپتال، سندھ میڈیکل کالج سے منسلک نہیں ہے، صرف کالج کے طلبا کو کلینیکل ٹریننگ کی اجازت دی گئی ہے۔

‎پی ایم ڈی سی کی انسپیکشن ٹیم کے ایک رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ’جنگ‘ کو بتایا کہ وہ پورے ملک میں میڈیکل کالجز اور ان سے منسلک اسپتالوں کی انسپیکشن کرتے ہیں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ انہیں روکا گیا ہو۔ جناح اسپتال کی انتظامیہ کے اس عمل نے جہاں انہیں حیران کیا وہیں سندھ میڈیکل کالج اور اس کے سیکڑوں طلبا کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہےکیونکہ اسپتال منسلک نہ ہونے اور انسپیکشن نہ ہونے کی صورت میں کالج کو ڈی ریکگنائز کیا جاسکتا ہے۔

‎واضح رہے کہ کسی بھی میڈیکل کالج کی ریکگنیشن کےلئے اس کے ساتھ مقررہ بستروں پر مشتمل ٹرشری کیئر اسپتال کا منسلک ہونا ضروری ہے۔

‎جناح اسپتال کی ایگزیگیٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا اس سلسلے میں کہنا تھا کہ جناح اسپتال ایک خود مختیار ادارہ ہے جو سندھ حکومت کے تحت مریضوں کی خدمت کر رہا ہے۔ اس سے قبل جناح اسپتال وفاق کے تحت کام کرتا رہا تھا تب بھی اسپتال، سندھ میڈیکل کالج سے کبھی بھی منسلک نہیں رہا، البتہ کالج کے طلبا کو ہاؤس جاب اور کلینیکل ٹریننگ کی ہمیشہ اجازت رہی ہے جو آج بھی ہے۔

تازہ ترین