• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

اغواکی وارداتوں کا نیا انداز ’کام کے بہانے بلا کر یرغمال بنا لیا جاتا ہے‘

کندھ کوٹ کشمور پولیس کی جانب سے 2ہفتے قبل اغوا ہونے والے 2الیکٹرونک مکینکس کو بہ حفاظت بازیاب کرالیاہے۔ اغوا کاروں نے انہیں کام کا بہانہ کرکےدھوکے سے اپنے علاقے میں بلایا ۔ وہ بھی بغیر کسی تصدیق کے اس علاقے میں جاپہنچے، جہاں وہ باآسانی ڈاکوئوں کا شکار بن گئے۔ ڈاکوئوں کی جانب سے مغویوں کی ایک سے دوسری جگہ منتقلی کی خفیہ اطلاع ملنے پر پولیس نے بروقت کارروائی کرکے مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرانے میں کامیابی پولیس ذرائع کے مطابق کندھکوٹ میں 2ہفتے قبل 2افراد کو اغوا کیا گیا تھا جو الیکٹرونکس مکینک تھے،۔ملزمان نے انہیں کوئی ٹیکنیکل فالٹ دور کرانے کے لیے ایک مخصوص علاقے میں بلایا، جب وہ وہاں پہنچے تو انہیں اغوا کرلیا گیا۔دونوں افراد کے اغواء کی اطلاع ملنے پر پولیس نے مخبروں کا جال بچھا دیا ،اور انہں بازیاب کرانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گئے اور پولیس کے یہ اقدامات کامیاب ثابت ہوئے۔ ڈاکوئوں کی جانب سے مغویوں کو کچے کے ایک سے دوسرے علاقے میں منتقل کرنے کی خفیہ اطلاع پر پولیس نے بروقت کرتے ہوئے علاقے کی ناکہ بندی کردی۔ اس دوران ڈاکوئوں و پولیس کے درمیان مقابلہ ہوا، فائرنگ کے تبادلے کے بعد پولیس نے مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرالیا جبکہ ڈاکو فرار ہوگئے۔ذرائع کے مطابق ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لئے پولیس کی مختلف ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں اور ملزمان کو جلد گرفتا رکرلیاجائے گا۔ اس سے قبل کندھ کوٹ اور کشمور میںڈاکوؤں نےموبائل فون پر نسوانی ایپس کا استعمال کرتے ہوئے خواتین کی آواز بنا کر نوجوان لڑکوں کو اپنی کمیں گاہوں پر بلاکر اغواء برائے تاوان کی وارداتوں کا سلسلہ شروع کیا تھا، لیکن پولیس نے بھی موبائل فون کی جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرکے اس گروہ کی بیخ کنی کی۔ ایسی وارداتوں کی روک تھام کے لئے پولیس نے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لئے مہم بھی چلائی، اس دوران بھی متعدد مغویوں کو ڈاکوئوں کے چنگل سے بازیاب کرایا گیا تھا ۔نسوانی ایپس کی ناکامی کے بعد اغوا کاروں کے دوسرے گروہوں نے اپنے طریقہ کار میں تبدیلی کرلی ۔ا ب انہوں نے مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے بالخصوص ایسے لوگ جو کہ کم پڑھے اور زیادہ باشعور نہیں ان کو اغوا کرنے کے لئے نیا طریقہ اختیار کیا ہے، جس کے تحت مذکورہ دو موٹر مکینکوں کو گاڑیوں کی درستگی یا پھر دیگر کام کا جواز بناکر اپنے علاقے میں بلایا گیا اور انہیں ٹریپ کرکے اغوا کرلیا گیا تاہم پولیس نے ڈاکوئوں کی یہ کوشش بھی ناکام بنادی ہے۔

مغویوں کی بازیابی کے بعد ایس ایس پی کشمور نےنمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طور پر عملدرآمد اور ڈاکوئوں و جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ پولیس کے اقدامات کے باعث امن و امان کی صورتحال میں واضح بہتری آئی ہے، عوام و پولیس کے درمیان دوریاں بھی ختم ہورہی ہیں اور عوام میں پولیس کا مورال بھی بلند ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اغوا برائے تاوان کی وارداتیںکرنے والے ڈاکو اپنے انداز بدل بدل کر لوگوں کو ٹریپ کرکے اغوا کی کوششیں کررہے ہیں مگر پولیس ان کی ہر کوشش کو ناکام بنارہی ہے۔ ان ڈاکوئوں کے مکمل خاتمے کے لئے آپریشن جاری ہے اور بہت جلد ان کا خاتمہ کردیا جائے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگ خود بھی ڈاکوئوں کے چنگل سے بچنے کی کوشش کریں۔پہلے یہ ڈاکو نسوانی آواز کے جھانسے میں پیار و محبت کا ڈرامہ رچاتے تھے اور پھر لوگوں کو اغوا کرتے تھے اب انہوں نے نیا طریقہ اختیار کیا ہے، لوگوں کو چاہیے کہ وہ کسی بھی انجان کال یا اجنبی شخص کی جانب سے رابطہ کرنے پر انتہائی محتاط رہے، اگر وہ شخص اس کی واقفیت کا نہیں تو پھر اگر وہ کسی بھی کام سے اپنے علاقے میں بلاتا ہے تو انہیں وہاں جانے سے قبل متعلقہ پولیس تھانے میں اس بات کا اندراج کرانا چاہیے اور پولیس کے علم میں یہ بات لانی چاہیے، پولیس اس معاملے کو دیکھ کر اندازہ لگائے گی کہ آیا جن لوگوں نے بلایا ہے وہ واقعی کام کے لئے بلایا ہے یا پھر اغوا کرنے کے لئے یہ ڈرامہ رچایا جارہا ہے۔ عوام کے تعاون سے ڈاکوئوں کے تمام طریقہ واردات کو ناکام بنایا جاسکتا ہے۔ کچے کے ان علاقوں میں دریا کی سطح بلند ہونے کے باعث ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن ممکن نہیں ہے، تاہم کچے کے علاقوں کے اطراف میں پولیس کی نفری موجود ہےجب کہ پولیس کے گشت میں بھی جاری ہے۔ڈاکوئوں اور اغوا کاروں کے فرار کے تمام راستے مسدود کردیے گئے ہیں، ڈاکوئوں کا مکمل خاتمہ اور عوام کے جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین