• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خوب صورت اور سجا ہوا گھر مکینوں کے ذوق کی نشانی ہوتا ہے، جسے دیکھ کر اندازہ ہوجاتا ہےکہ اس کی تزئین و آرائش میں خاص دل چسپی لی گئی ہے۔ اس حوالے سے گھر کی دیواریں اہم ہوتی ہیں ۔اگر کمرے میں بہت قیمتی فرنیچر ہو ،کھڑکیوں پر خوبصورت پردے ،بھاری میز ،زمین پر حسین وملائم ایرانی قالین اور نایاب سامان موجود ہو لیکن دیواروں پر صحیح رنگ نہ ہو یا رنگ پھیکا پڑ چکا ہو تو کمرے کی ساری خوبصورتی ماند پڑجاتی ہے ۔جیسے جیسے زمانہ بدل رہا ہے لوگوں کی طرزِزندگی بھی تبدیل ہورہی ہے ۔پہلے لوگ دیواروںپر رنگ کروایا کرتے تھے مگر اب وال پیپرز کا فیشن آگیا ہے اور بہت سے لوگ اپنے گھروں میں وال پیپرز لگوارہے ہیں ۔وال پیپرز پینٹ کے مقابلے میں سستے اور دیرپا ہوتے ہیں ۔یہ روشن اور چمک دار ہوتے ہیں اور چاہے کمرے کی ایک دیوار پر ہی کیوں نہ لگے ہوں ،کمرے کی خوبصورتی کو دو چند کر دیتے ہیں ۔وال پیپرز کے حوالے سے آپ کے پاس چوائس کی کمی بھی نہیں ہوتی ہے ۔اس میں مختلف پیٹرنز ہوتے ہیں ، گرافکس ہوتے ہیں ،اور مختلف قسم کے ایسے رنگ ہوتے ہیں جو کہ عام پینٹ میں شاید آپ کو نہ ملے ۔اس کے حوالے سے بھی ہر ایک کی اپنی پسند ہوتی ہے لیکن اس کا انتخاب کمرے کے لحاظ سے موضوع ہونا چاہیے ۔اس کو استعمال کرنے کے بے شمار طریقے ہیں ۔مثال کے طور پر عموماً لوگ پوری دیوار پر وال پیپر لگاتے ہیں۔ ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ٹی وی لائونج میں جہاں ایل ای ڈی لگی ہے اس کے اطراف میں وال پیپر لگا کر باقی دیوار پر رنگ کرواسکتی ہیں۔تین دیواروں پر وال پیپرلگا کر ایک دیوار پر گرافکس پینٹ کرواسکتی ہیں ۔عموماً خواتین ڈرائنگ رومز کے لیے سادے شیڈز کے رنگوں کا انتخاب کرتی ہیں ۔جب کہ ایک خوبصورت بناوٹ کا وال پیپر آپ کے ڈرائنگ روم کو مزید خوبصورت بنا دیتا ہے ۔

عرض یہ کہ پینٹ اور وال پیپرز کے مختلف پیرائے ہیں ۔آپ اپنی مرضی کے مطابق ان کا استعمال کرسکتی ہیں ۔اس کے ساتھ خاکستری، آف وائٹ ،سفید اور بھورے رنگ کیے جاسکتے ہیں ۔ان پر ایک حفاظتی تہہ موجود ہوتی ہے جو کہ انہیں پانی سے محفوظ رکھتی ہے۔ واٹر پروف ہونے کی وجہ سے یہ دیرپا ہوتے ہیں اور اگر ان پر کوئی داغ لگ بھی جائے تو گیلے کپڑے یا گیلے فوم سے باآسانی صاف کیاجاسکتا ہے ۔اسی طرح دیوار میں نمی آنے کی وجہ سے دیوار یںمسخ ہوجاتی ہیں ،وال پیپرز کی وجہ سے یہ بری نہیں لگتی ہیں۔یہ مزاحم ہوتی ہیں اسی لیے نمی کم آتی ہے ۔اگر ہم ان وال پیپرز کی صحیح سے حفاظت کریں تو یہ بہت آرام سے آٹھ سے دس سال تک چل سکتے ہیں اوران کی چمک بھی بر قرار رہتی ہے ۔اس کی نسبت پینٹ زیادہ جلدی خراب ہوتا ہے اور اگر آپ کے گھر چھوٹے بچے ہیں تو پینٹ اور زیادہ جلدی خراب ہونے کے امکانات ہوتے ہیں ۔خیال رہے کہ پاکستان میں یہ وال پیپرز نہیں بنائے جاتے ہیں لہٰذا انہیں دیگر ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے ۔چائنا کے وال پیپرز کوریا اور اطالوی کے وال پیپر ز کے مقابلے میں سستے ہوتے ہیں ۔یہ 50 مربع فٹ کی دیوار کے لیے موزوں ہوتے ہیں ۔وال پیپرز چونکہ پینٹ کی نسبت زیادہ عرصہ کار آمد رہتے ہیں ۔لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ وال پیپرز پینٹ کی نسبت زیادہ فائدہ مند ،پائیدار اور دیرپا ہوتے ہیں۔

تازہ ترین