• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آجکل جسے دیکھو اس کے ہاتھ میں موبائل فون ہے اور وہ اس کی دنیا میں گُم ہے۔ ایسالگتاہے موبائل فون ہمارے جسم کا ایک حصہ ہے اور ہماری عادتوں میں شامل ہے، بہت سے لوگوں کیلئے یہ کسی علت سے کم نہیں۔ سوتے، جاگتے، کھاتے، پیتے، اٹھتے، بیٹھتے، یہاں تک کہ واش روم میں بھی موبائل فون کا استعمال اس قد رعام ہے کہ ایسا لگتاہے جیسے آپ موبائل فون استعمال نہیں کررہے بلکہ موبائل فون آپ کو استعمال کررہاہے۔ لیکن کیا کبھی سوچا کہ آپ کی نظریں جس اسکرین پر جمی رہتی ہیں ، اس نیلی روشنی کے کیا نقصانات ہیں ؟

جِلد پر مضر اثرات

اگرچہ سائنسدان موبائل فون کے استعمال سے ہونے والے نقصانات پر زیادہ اتفاق نہیں کرتے، تاہم تحقیق یہ کہتی ہےکہ طویل عرصے تک موبائل فون کا زیادہ استعمال صحت کیلئے مضر ہو سکتا ہے۔ یہاں تک کہ کیلیفورنیا کے شعبہ صحت عامہ نے موبائل فون سے خارج ہونے والی ریڈیو فریکوئنسی انرجی سے بچنے کا ہدایت نامہ بھی جاری کر رکھا ہے۔

فون سے نکلنے والی روشنی نہ صرف آپ کی آنکھوں کیلئے بلکہ آپ کی جِلد کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔ اپنی سوشل میڈیا کی خبروں اور فیڈز کو اسکرول ڈائون کرتے ہوئے آپ کا وقت تو گزر جاتاہے لیکن اس سے ہونےوالے نقصانات کے بارے میں بھی آ پ کو فکر مند ہونے کی ضرورت ہے۔

اس کو یوںسمجھیں کہ جب آپ دھوپ میں باہر نکلتے ہیں تو چہرے پر سن اسکرین کی دو دو تہیں چڑھالیتے ہیں لیکن موبائل کی شعاعیں آپ خود گھر کے اندر لے آتے ہیں۔ موبائل فون سے نکلنے والی نیلی شعاعوں کی ویو لینتھ چھوٹی ہوتی ہے ، بالکل ایسے ہی جیسے سورج کی شعاعوں کی ہوتی ہے۔ ریسرچ یہ کہتی ہے کہ جب یہ آپ کی آنکھوں یا جِلد پر پڑتی ہے تو یہ آپ کی جِلد کو تیزی سے ڈھالنے کا باعث بن سکتی ہے۔

ریسرچ سے یہ بھی پتہ چلا کہ نیلی روشنی کے سامنے بہت دیر تک رہنے سے جِلد پر ایسی پگمنٹیشن اور ریڈنیس ہو سکتی ہے جو الٹراوائلٹ شعاعوںسے ہو تی ہے۔ ریسرچ مزید یہ کہتی ہے کہ دکھائی دینے والی یہ روشنی جِلد کی مخصوص خرابی کا باعث بن سکتی ہے۔ اس سے بھی بڑھ کریہ کہ نیلی روشنی میں سرائیت کرنے کی خصوصیت ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ڈی این اے کی خرابی بھی سامنے آسکتی ہے۔ اس سے جِلد میں کولاجن ، ایلاسٹن (جِلد یا اعضا کی لچک پذیری ) میں خرابی اور ہائپر پگمنٹیشن میں زیادہ ہو سکتی ہے۔

موبائل فون کے اثرات سے بالغ افراد اور بچے اسی وقت محفوظ رہ سکتے ہیں اگر وہ اسے خود سے دور رکھیں ، خاص طور پر رات کو سوتے وقت آپ کا موبائل بستر کے پاس نہ ہو اورنہ ہی اسے جیب میں رکھ کر سوئیں۔

بھینگے پن کے خطرات

نیلی روشنی سے قطع نظر، موبائل سے دیگر نقصانات ہو سکتے ہیں۔ کیلیفورنیا کے شعبہ صحت عامہ کے مطابق موبائل فون جب سیلولر ٹاور سے سگنل موصول کرتاہے یا موبائل سگنل بھیجتاہے تو اس سے ریڈیو فریکوئنسی انرجی خارج ہوتی ہے، جوکہ انسانی صحت کیلئے نقصان دہ ہے۔

موبائل فون کا استعمال یوں تو ہرعمر کے فرد کیلئے نقصان دہ ہوسکتا ہے مگر بچوں پر اس کے انتہائی مضراثرات ہوسکتے ہیں۔ جنوبی کورین ماہرین اور ایک برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جو بچے زیادہ دیر تک موبائل فون استعمال کرتے ہیں یا اسے اپنی آنکھوں کے بہت نزدیک رکھتے ہیں تو ان کی آنکھوں میں بھینگا پن آنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں کورین ’’کے کونم نیشنل یونیورسٹی اسپتال ‘‘کی ٹیم نے 7سے 16برس کے 12لڑکوں پر تحقیق کی، جنہیں روزانہ چار سے آٹھ گھنٹے موبائل فون کو اپنی آنکھوں سے آٹھ سے بارہ انچ کے فاصلے پر رکھ کر استعمال کرنا تھا۔ دو ماہ بعد ان میں سے نو لڑکوں میں بھینگے پن کی ابتدائی علامات ظاہر ہونا شروع ہوگئیں۔ ماہرین کے مطابق اسکرین پر نظر رکھنے سے بچوں کی آنکھیں اند رکی طرف مڑنے لگتی ہیں اور وہ بھینگے پن کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ بعد میں ان بچوں سے موبائل فون کی عادت ختم کروائی گئی تو ان کے بھینگے پن کی علامات بھی ختم ہوگئیں۔

اعتدال اور احتیاط 

جیسے ہر چیز میں اعتدال ضروری ہے، اسی طرح موبائل فون کے استعمال میں بھی احتیاط ضروری ہے، بالکل ایسے ہی جیسے کھانے پینے یا ڈائٹنگ میں کی جاتی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ پروسیسڈ کھانے یا میٹھے مشروبات سے پرہیز ضروری ہے ، تاہم ویک اینڈ پر پیزاا ور برگر کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ اسی طرح مختصر وقت کے لیے انسٹا گرام اسکرول کرنے یا ویڈیو گیمز کھیلنے میں کوئی قباحت نہیں ۔ اس ضمن میں چند احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں تو آئندہ زندگی میں پریشانی کے مواقع انتہائی کم ہو سکتے ہیں۔

٭ماہرین کے مطابق آپ کو مسلسل تیس منٹ سے زیادہ موبائل فون پر نہیں دیکھنا چاہئے۔

٭فون کو اپنے جسم سے دور رکھیں۔

٭ جب سگنل کمزور ہوں تو موبائل فون استعمال نہ کریں، مجبوری ہو تو کم سے کم استعمال کریں ۔

٭ رات سوتے وقت فون کو اپنےبستر کے قریب نہ رکھیں ۔

٭ موبائل فون پر ویڈیو یا آڈیو اسٹریمنگ کم سے کم کریں یا بڑی بڑی فائلیں ڈائون لوڈ یا اَپ لوڈ نہ کریں۔

 ٭ دائیں کان کے بجائے بائیں کان پر موبائل فون استعمال کریں۔

٭ بچے فون کو آنکھوں کے بالکل نزدیک یا لیٹ کر استعمال نہ کریں۔

٭ فون کی برائٹنیس (روشنی) کم رکھیں۔ 

تازہ ترین