• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہاجرہ خلیل، کراچی

(لوگوں کے جھگڑے میں انصاف کے بہانے اپنا کام بنا لینا)

ایک دن دو بلیاں ایک گھر میں داخل ہوئیں، انہیں کھانے کی تلاش تھی وہ باورچی خانے میں جا پہنچیں۔ تمام چیزیں نعمت خانے میں بند تھیں۔ اتفاق سے ایک پلیٹ میں پنیر کا ٹکڑا رکھارہ گیا۔ ایک بلی جھپٹ کر اُسے لے بھاگی۔ دوسری نے اُس کا پیچھا کیا آخرکار ایک درخت کے نیچے دونوں میں جھگڑا ہونے لگا۔ پنیر کا ٹکڑا بیچ میں رکھ کر دونوں نے اپنے بال کھڑے کئے۔ جسم کو پھلایا، گردن اکڑائی آنکھوں میں سرخی آ گئی ایک دوسرے پر غرّا کر اپنی طاقت کا اظہار کرنے لگیں آخر کار گتھم گتھا کی نوبت آگئی۔ درخت پر ایک بندر بیٹھا ہوا یہ منظر دیکھ رہا تھا، وہ نیچے اُتر کر آیا اور بلیوں سے کہنے لگا۔’’تم ایک ہی نسل کی، دونوں بھوکی ہو اور خوراک بھی مل گئی ہے، مگر لالچ اور خود غرضی نے تمہیں اندھا کر دیا ہے۔ انصاف کا تقاضا تو یہ تھا کہ دونوں پنیر برابر بانٹ لیتیں تو کتنا اچھا ہوتا۔ تم تو رات دن گھروں میں اندر جاتی ہو اور اپنا پیٹ بھرلیتی ہو، ہمیں دیکھو کہ کسی کے گھر نہیں جاتے جنگل میں بندروں کی فوج رہتی ہے۔ بچے بھی ساتھ رہتے ہیں۔ کوئی کسی کو ستاتا نہیں ایک ہی درخت پر رات گزار دیتے ہیں۔ یہاں بیچ راستے میں تم لڑ کر اپنی بدنامی کر رہی ہو اگر تمہاری آواز سن کر کوئی کتا آ گیا تو پنیر کا یہ ٹکڑا بھی تمہارے ہاتھ سے چلا جائے گا اور تم دونوں کی بھی بری دُرگت بنائے گا۔ بلیوں پر بندر کی سمجھ داری اور انصاف کی باتوں کا بڑا اثر ہوا اور کہنے لگیں۔ ہم سے بڑی بھول ہوئی، اب تم ہی انصاف کرو۔ بندر جلدی سے ترازو لے آیا۔ پنیر کے دو ٹکڑے لئے اور دونوں پلڑوں میں رکھے۔ وزن برابر نہ تھا۔ بندر نے بڑے ٹکڑے کو درخت سے کاٹ کر کم کیا اور کھا گیا ،پھر دوبارہ وزن کیا اب دوسرا ٹکڑا بڑا ہو گیا۔ اس کو بھی دانت سے کاٹا اور کھا گیا۔ بندر اسی عمل کو دہراتا رہا اور بلیاں انصاف کی منتظر رہیں۔ آخرمیں ایک چھوٹا سا ٹکڑا رہ گیا۔ بندر بولا اب اس کے ریزے ریزے کروں۔ اس سے تمہارا کیا بھلا ہو گا۔ تمہاری نیت کی خرابی نے پہلے ہی سارا کام بگاڑ دیا۔ میں نے تمہارے ساتھ ہمدردی کی اور اتنی دیر تک پنیر کے دونوں ٹکڑوں کا وزن برابر کرنے کی محنت کی۔ کب سے ترازو اٹھائے ہوئے ہوں میرے ہاتھ بھی تھک گئے ہیں۔ چلو! یہ ٹکڑا ہی میری مزدوری میں دو۔‘‘

یہ کہہ کر بندر نے وہ ٹکڑا بھی کھا لیا اور کہنے لگا ۔ آج سے میل ملاپ کا سبق یاد رکھنا یہ کہہ کر بندر رفو چکر ہو گیا۔دونوں بلیوں نے ایک دوسرے کی طرف غور سے دیکھا۔ آپس کے جھگڑے کا نتیجہ بھی اور بندر بانٹ بھی۔

تازہ ترین