• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سندھ حکومت کی تبدیلی کیلئے اندرون خانہ رابطے؟

کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی، حیدرآباد،سکھر سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں احتجاج اورریلیوں کاسلسلہ جاری ہے۔ سیاسی، مذہبی، فلاحی، تنظیموں کے ساتھ ساتھ صحافی، وکلاء ، تاجر، اقلیتی برادری، طلبہ، ڈاکٹرسراپااحتجاج ہے پوری قوم اس مسئلے پر یک جان اور یک زبان نظرآتی ہے کراچی کے مختلف علاقوں میں مذہبی وسیاسی جماعتوں کی ریلیوں کا سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے جبکہ کراچی بار ایسوسی ایشن نے بھی اس ضمن میں ایک تقریب کا انعقاد کیا جس سے بارکے سیکریٹری نعیم قریشی، سابق جسٹس جسٹس(ر) وجیہہ الدین سمیت دیگرزعماء اور وکلاء نے خطاب کرتے ہوئے کشمیریوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کیا اوربھارتی مظالم کی مذمت کی۔وزیراعظم عمران خان کی اپیل پر کراچی سے خیبرتک پوری قوم جمعہ کی دوپہر 12 بجتے ہی کام چھوڑ کر کشمیریوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کے لیے باہرنکلی آئی اور کشمیرآورمنایا۔سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ہزاروں ریلیاں نکالی گئیں۔گورنرسندھ عمران اسماعیل نے مزارقائد پر ریلی کی قیادت کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر فیصل واڈا، رکن قومی اسمبلی ڈاکٹرعامرلیاقت، آفتاب صدیقی، جمال صدیقی، سعیدآفریدی، راجااظہر، ڈاکٹرسیما، ادیبہ، شجاعت قریشی، معروف کرکٹرشاہدآفریدی اور عوام کی بڑی تعداد موجودتھی، اس موقع پر پاکستان کا قومی ترانہ پڑھاگیا اور کشمیر کی آزادی کے لیے خصوصی دعائیں بھی مانگی گئیں۔ جماعت اسلامی، جماعت اہلسنت، سنی تحریک، شیعہ علماء کونسل، پاسبان اوردیگر سیاسی ومذہبی جماعتوں نے بھی کشمیریوں سے یکجہتی کے لیے مختلف مقامات پرریلیاں نکالیں۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کراچی میں ڈی جی نیب کراچی کی سربراہی میں ایک خصوصی تقریب کا آغازپاکستان اور کشمیر کا قومی ترانہ بجاکرکیاگیا۔ تقریب سے خطاب میں ڈی جی نیب کراچی نے کہاکہ کشمیرپاکستان کی شہ رگ ہے۔اس کے علاوہ پورٹ قاسم، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈسمیت دیگر اداروں میں بھی کشمیری عوام کے ساتھ اظہاریکجہتی کیاگیا ٹریفک پولیس نے سڑکوں پر عوام کے ساتھ آدھاگھنٹہ کھڑے ہوکر کشمیریوں کا ساتھ دینے کا عزم کیا۔کراچی میں سب سے بڑی احتجاجی ریلی جماعت اسلامی نے نکالی جہاں تیز بارش کے باوجود ہزاروں افراد نے ریلی میں شرکت کی۔پرجوش عوام سیلاب کی مانند چاروں اطراف سے شارع فیصل پر امڈآئے۔ کشمیریوں کی حمایت میںعوام کا یہ بہت بڑا مظاہرہ تھا۔ عوام نے سڑکوں پر آکر ثابت کردیا ہے کہ وہ کشمیر کے مظلوم وبے کس مسلمانوں کے ساتھ ہیں۔ مارچ کا وقت 3 بجے کا تھا لیکن ہزاروں مردوخواتین کے قافلے صبح11 بجے ہی شار ع فیصل پہنچنا شروع ہوگئے تھے مسلسل بارش کے دوران بھی مارچ جاری رہا اور مردوں خواتین نے انتہائی نظم وضبط کا مظاہرہ کیا اور مارچ میں شریک رہے بالخصوص خواتین نے بڑے جوش وجذبے کے ساتھ مارچ میں شرکت کی اور بارش کے پانی میں بھی کھڑی رہیں اور اپنی جگہ نہ ہٹیں۔اس کے علاوہ اس میں اقلیتی برادری نے بھی شرکت کی۔ سینیٹررضاربانی نے اپنی تقریر کے اختتام پر یہ نعرے لگوائے " مصلحت یا جدوجہد، جدوجہد" سینیٹر سراج الحق نے جب یہ اعلان کیا کہ ہم کراچی سے کارواں لے کر اسلام آباد اور کشمیر کی جانب مارچ کریں گے تو ہزاروں افراد نے ہاتھ ہلاکر ہاں ہاں میں جواب دیا اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ مارچ کے شرکاء نے کالاپل چورنگی سے لال کوٹھی تک مارچ کیا۔ شرکاء نے انتہائی نظم وضبط کا مظاہرہ کیا۔ مارچ کے لاکھوں شرکاء مسلسل نعرہ تکبیر اللہ اکبر۔۔کشمیر بنے گا پاکستان۔۔کشمیریوں سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ۔۔قاتل ہے قاتل ہے۔ ۔مودی قاتل ہے۔ بھارت کا ایک علاج الجہادالجہاد، کشمیر کی آزادیتک جنگ رہے گی جنگ رہے گی، بھارت کی بربادی تک جنگ رہے گی جنگ رہے گی،کشمیر کے مجاہدوں قدم اٹھاؤ، ہم تمہارے ساتھ ہی اور دیگر نعرے لگارہے تھے۔امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت شملہ معائدہ ختم کرنے کا اعلان کرے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج ہےتو پاکستانی فوج کو بھی وہی ہونا چاہیئے کشمیر ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ ہے آزادکشمیرکی قانون ساز اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کے نمائندوں کو بھی نمائندگی دی جائے اس سے قبل عمرکوٹ میں شیومہادیومندر میں ہندؤ برادری سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہاکہ مودی سرینگر میں مسلمانوں کے ساتھ کھڑا نہیں ہوسکتامیں یہاں ہندوؤں کے ساتھ تمہارے خلاف کھڑا ہوں پاکستان کے پاس جنگ کاآپشن نہیں ہے لیکن مذاکرات کا ماحول بھی دکھائی نہیں دیتا کشمیرعالمی تنازع ہے کرفیو کاخاتمہ اورکشمیری رہنماؤں کی رہائی عمل میں لائی جائے تو مذاکرات کئے جاسکتے ہیں عمرکوٹ کا اجتماع ایک بڑا اجتماع تھا جہاں ہندوبرادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی ادھر وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ کی گرفتاری کی افواہیں گردش میں آتے ہی سندھ کی سیاست میں کھلبلی مچ گئی ہے پی پی پی کے اندر سے کئی وزارت اعلیٰ کے امیدوار سامنے آئے ہیں تاہم سیدناصرحسین شاہ سب سے مضبوط امیدوار ہیں پی پی پی کے ایک رکن پی پی پی سندھ اسمبلی کے ارکان میں فاروڈبلاک بنانے کے لیے کوشاں ہے بلاول بھٹو نے ناراض ارکان سے خودملاقاتیں شروع کردی ہے۔ جی ڈی اے کے ارکان کا کہنا ہے کہ پی پی پی کے 24 کے قریب ارکان اسمبلی ہمارے رابطوں میں ہیں جی ڈی اے کے کورکمیٹی کے اجلاس میں کہاگیا کہ ہم جمہوری اور آئینی دائرکار میں رہتے ہوئے سندھ میں تبدیلی لانے کی کوشش کررہے ہیں جی ڈی اے کے رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ پی پی پی کے صفوں میں انتشار نمایاں ہوچکا ہے اجلاس میں پی پی پی کی کارکردگی پر بھی کڑی تنقید کی گئی دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ کا کہنا ہے کہ پی پی پی سندھ کے تمام ارکان اسمبلی متحد اور وفادار ہے جی ڈی اے اپنی سیٹیں بچائے جب ان سے پوچھا گیا کہ جی ڈی اے والے 24 ارکان کے نام بتاتے ہیں توانہوں نے کہاکہ انہیں اس کا علم نہیں جو نام پیش کررہے ہیں ان سے پوچھا جائے تاہم واقفان حال کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی تبدیلی کے لیے اندرون خانہ رابطے جاری ہے کشمیرایشو اگراچانک سامنے نہیں آتا تو اس مسئلے کا ڈراپ سین ہوچکا ہوتا ادھر پی پی پی نے سندھ اسمبلی کی لاڑکانہ سے خالی ہونے والی نشست پر سابق صدرآصف علی زرداری کی صاحبزادیوں بختاور یا آصفہ زرداری کو ضمنی انتخاب میں امیدوار بنانے پر مشاورت شروع کردی ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے گرینڈڈیموکریٹک الائنس کے معظم علی عباسی کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ساتھ ہی ساتھ ضمنی انتخاب کے لیے انتخابی افسران کا تقرر بھی کردیا ہے،پی ایس 11 لاڑکانہ کی نشست گرینڈڈیموکریٹک الائنس کے معظم علی عباسی کو عدالت عظمیٰ کی جانب سے 22 اگست کو نااہل قرار دینے سے خالی ہوئی ہے۔ معظم علی عباسی کے خلاف پیپلزپارٹی کی خاتون رکن سندھ اسمبلی نداکھوڑونے درخواست دی تھی۔ پیپلزپارٹی سندھ کے اہم رہنما کا کہنا ہے کہ لاڑکانہ کے عوام کا بختاوربھٹوزرداری یا آصفہ بھٹو زرداری کو امیدوار بنانے پر دباؤہے اور پارٹی اس پر غور کرے گی دوسری جانب پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثاراحمدکھوڑو اور سابق سینیٹر ڈاکٹرجمیل سومروبھی مضبوط امیدوار ہیں پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز نے ضمنی انتخاب کے لیے درخواستیں طلب کرلی ہیں۔لاڑکانہ میں عوام کو پی پی پی سے بہت ہی شکایات ہے لاڑکانہ کا ضمنی انتخاب پی پی پی کی مقبولیت کا امتحان ثابت ہوسکتاہے۔اور اگر آصفہ زرداری یا بختاور زرداری سیاست میں آگئیں تو یہ پی پی پی کے لیے انتہائی اہم اور سودمند ہوگا۔

تازہ ترین
تازہ ترین