• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

حمل کے دوران ذہنی دبائو سے نومولود کی شخصیت متاثر ہوتی ہے

لندن( پی اے )ایک سٹڈی رپورٹ میں دعویٰ کیاگیاہے کہ ایسے بچے جن کی مائیں حمل کے دوران شدید ذہنی دبائو کاشکار رہی ہوں30 سال کی عمر تک پہنچنے پر دوسروں کی نسبت 10 گنا زیادہ شخصیت میں بگاڑ کاشکار ہوتے ہیں،سٹڈی رپورٹ کے مطابق طویل عرصے تک جاری رہنے والا معتدل سطح کا ذہنی دبائو کا بھی بچے کی نشوونما پر منفی اثر پڑتاہے۔سٹڈی کے دوران فن لینڈ کی3 ہزار 600حاملہ خواتین سے ان کے ذہنی دبائو کے حوالے سے سوال کئے گئے،جس کے بعد ان کے بچوں پر اس کے اثرات کاجائزہ لیاگیا.ماہرین کا نفسیات کاکہناہے کہ متوقع مائوں کو مینٹل ہیلتھ سپورٹ تک رسائی حاصل ہونی چاہئے،شخصیت کی تعمیر یا اس کی خرابی میں جو دیگر اہم عوامل کارفرما ہوتے ہیں ان میں فیملی کی مالی پوزیشن اور بچپن میں لگنے والی چوٹ سرفہرست ہے۔شخصیت کی خرابی اس کیفیت کوکہتے ہیں جس کے تحت انسان خود اپنی یا دوسروں کو زندگی کو مشکل بنادیتاہے۔ایسے لوگ انتہائی مضطرب اور جذباتی طورپر غیر مستحکم ہوتے ہیں، مثال کے طورپر ایسے لوگ شکی مزاج یا تنہائی پسند ہوتے ہیں ایسے لوگوں کی بہت بڑی اقسام ہیں خیال کیا جاتاہے کہ کم وبیش 5 فیصد افراد اس کیفیت کاشکار ہوتے ہیں۔مینٹل ہیلتھ یعنی ذہنی صحت کے دیگر مسائل بھی ہوتے ہیں جن میں ڈپریشن،یامنشیات اور شراب نوشی کی لت جیسے مسائل شامل ہیں۔ذہنی خرابی کی دیگر زشکایات کی طرح ذہنی مسائل اور جینز بھی اس کے پروان چڑھنے میں اہم کردار کرتے ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین