• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ارکانِ صوبائی اسمبلی ترقیاتی کام نہ ہونے کی شکایت کرنے لگے

یوم عاشور کی وجہ سے سندھ میں سیاسی سرگرمیاں قدرے ماند رہیں تاہم تحریک انصاف اور سندھ حکومت کے درمیان لفظوں کی گولہ باری جاری رہی توقع کی جارہی ہے کہ یوم عاشور کے بعد سیاسی سرگرمیاں تیزتر ہوجائیں گی ادھرتحریک انصاف سندھ نے ایک مرتبہ پھر دعویٰ کیا ہے کہ سندھ اسمبلی میں سیاسی تبدیلی جلد آنے والی ہے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی اورتحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ کی سربراہی میں اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں تحریک انصاف سندھ کے ارکان قومی وصوبائی اسمبلی شریک ہوئے اجلاس کےد وران فردوس شمیم نقوی نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے سندھ کے عوام اور پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی پیپلزپارٹی کے خلاف بغاوت کی تیاری کررہے ہیں سندھ کے عوام صوبے میں سیاسی تبدیلی کی خواہش کا اظہارکررہے ہیں۔دوسری جانب پی پی پی کا دعویٰ ہے کہ پی پی پی کے ارکان اسمبلی ان سے وفادار اور متحد ہیں تاہم یہ حقیقت ہے کہ حلقوں میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے سبب پی پی پی کے کئی ارکان ناراض ہیں کہاجارہا ہے کہ صوبائی قیادت سے ناراض ایم پی اے ایک دوسرے سے رابطوں میں مصرو ف ہیں، بلاول بھٹوزرداری نے ناراض ممبران کے مسائل حل کرنے کی ہدایت کی ہے سندھ اسمبلی میں فارورڈبلاک کی بازگشت نے جہاں پیپلزپارٹی کی قیادت کو پریشانی میں مبتلا کیا ہوا ہے تو وہیں دوسری جانب پی پی کے ایم پی اے خان محمدڈاہری نے اپنی پارٹی کے خلاف طبل جنگ بجادیا ہے۔ پی ایس 40سے پیپلزپارٹی کے ایم پی اے خان محمدڈاہری نے قاضی احمد اسپتال کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ضلع کے تین حلقوں میں ترقیاتی کام ہورہے ہیں مگر میرے حلقے کو مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے اگر دسمبر تک حلقے میں ترقیاتی کام نہیں ہوئے تو میں اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوجاؤںگا۔ ان کاکہنا تھا کہ متعددبار کوششوں کے باوجود وزیراعلیٰ مجھے ملاقات کے لیے وقت نہیں دے رہے تھے پارٹی چیئرمین کی مداخلت کے بعد انہوں نے ترقیاتی کام شروع کروانے کی یقین دہانی کروائی تھی مگر عملدرآمد نہ ہوسکا انہوں نے کہاکہ غوثیہ جماعت کے سجادہ نشین شاہ محمودقریشی میرے مرشدہیں مگر میں پیپلزپارٹی نہیں چھوڑوں گا۔ادھر جمعیت علماء اسلام اکتوبر میں اسلام آباد لاک ڈاؤن اور مارچ کے لیے تیاریاں کررہی ہیں اس ضمن میں جے یو آئی کے رہنما راشد سومرو اور قاری محمدعثمان متحرک ہے۔ حکومت مخالف تحریک کے سلسلے میں آزادی مارچ اور اسلام آبادلاک ڈاؤن کے لیے جے یو آئی نے متحدہ اپوزیشن کی بجائے اپنے پلیٹ فارم سے انتظامات کوحتمی شکل دینے کے لیے رابطوں، ملاقاتوں کا سلسلہ تیز کردیا، اسلام آباد لاک ڈاؤن کے لیے جے یوآئی نے ملک بھر کی تنظیموں کو اپنے اضلاع وتحصیلوں سمیت یوسیز کی سطح پر فہرستیں مرتب کرنے اور موسم کی مناسبت سے کپڑے اور اشیاضروریہ ساتھ لانے کی ہدایات دی ہیں آئندہ ہفتے لاک ڈاؤن کے لیے باقاعدہ تاریخ اورابتدائی حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا دوسری جانب اپوزیشن کی بڑی جماعت پیپلزپارٹی کی جانب سے آزادی مارچ میں شرکت ابھی واضح نہیں ہے اکتوبر کے آخری ہفتے میں آزادی مارچ کیا جاسکتا ہے۔ اپوزیشن کی تحریک کا جواب دینے کے لیے پی ٹی آئی نے بھی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔تحریک انصاف نے اپوزیشن کی احتجاجی حکمت عملی کا جواب " عوامی رابطہ مہم" سے دینے کافیصلہ کیا ہے اس حوالے سے ملک گیر سطح پر عوامی اجتماعات، ریلیوں اور جلسوں کا انعقاد شیڈول کے مطابق کیا جائے گا عوامی اجتماعات میں اپوزیشن رہنماؤں پر کرپشن کے الزامات، پی ٹی آئی وفاق وصوبائی حکومتوں کی ایک سالہ کارکردگی اور آئندہ کے فلاحی منصوبوں سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی قیادت نے طے کیا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ مفاہمت کی پالیسی یا گرفتار رہنماؤں کو ممکنہ ریلیف دینے کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ادھر کراچی کے شہری مسائل بڑھتے جارہے ہیں ایک جانب اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہواہے تودوسری جانب کچرے کا مسئلہ ہنوزموجود ہے شہر میں ایک درجن کے قریب ترقیاتی منصوبے ادھورے پڑے ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک جام اور حادثات روز کا معمول ہے کے الیکٹرک کی آنکھ مچولی جاری ہے شہری قلت آب کے سبب سڑکوںپر ہے تاہم اس جانب توجہ نہیں دی جارہی،نیپرا نے کراچی میں بارشوں کے دوران کرنٹ لگنےکے باعث 35 افراد کی ہلاکت میں سے 19 اموات کا ذمہ دارکے الیکٹرک کوقرار دے دیا کراچی میں حالیہ بارشوں کے باعث کرنٹ لگنے سے اموات اور بجلی کی طویل بندش پر نیپر اکی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ جاری کردی گئی۔ رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کی ذمہ دار بھی کے الیکٹرک ہے۔ نیپرا حکام کے مطابق قیمتی جانی نقصان پر کے الیکٹرک کوشوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کے الیکٹرک کے خلاف کیاکارروائی عمل میں آتی ہے محرم الحرام میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بجلی کی فراہمی بلاتعطل جاری رہے گی تاہم یہ دعویٰ دیوانہ کاخواب ثابت ہوا اور کے الیکٹرک نے محرم الحرام یہاں تک کے یوم عاشور پر بھی لوڈشیڈنگ میں کمی نہیں کی جس سے مجالس متاثر ہوئی اس ضمن میں عوام میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ادھر کراچی میں صفائی کے ضمن میں وزیراطلاعات سعیدغنی کا کہنا ہے کہ یوم عاشور کے بعد سندھ حکومت کچراصاف کرے گی۔ علی زیدی نے کچرا صاف کرنے کے لیے چندامانگا تاہم سندھ کے 168 ارب روپے نہیں لائے گئے۔

تازہ ترین
تازہ ترین