• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: نوچندی کا چاند کسے کہتے ہیں ، اس دن لوگوں کی بڑی تعداد ایک مزار سے دوسرے مزار اپنے مسائل کے حل کے لیے کیوں جاتی ہے ؟(سید شفیع قادری، کراچی )

جواب:قمری (چاند کے حساب والے)مہینے کی پہلی جمعرات عوام میں نو چندی جمعرات کے نام سے مشہور ہے اور اس جمعرات سے متعلق عوام میں مختلف قسم کے بے بنیادعقائد مشہور ہیں، مثلاً :اُس جمعرات کو دینی اعتبار سے زیادہ بابرکت سمجھنا اور مزارات پر حاضری دینا وغیرہ، تو اس کا حکم یہ ہے کہ اس جمعرات کو الگ سے اس طرح کی کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے اور نہ ہی اس جمعرات میں کوئی خاص عبادت کرنا شریعت میں ثابت ہے۔احادیثِ مبارکہ میں جمعرات کی فضیلت کی بابت مطلق وارد ہواہے کہ اس دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور بندوں کے اعمال رب تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش کیے جاتے ہیں: حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں:ـرسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پیر اورجمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں او رہر اُس بندے کی مغفرت کردی جاتی ہے ،جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا، سوائے اس شخص کے جو اپنے (دینی ) بھائی سے کینہ رکھتا ہو، (فرشتوں سے) کہاجاتا ہے : ان دونوں کو مہلت دو یہاں تک کہ یہ صلح کرلیں، ان دونوں کو مہلت دو یہاں تک کہ یہ صلح کرلیں ،ان دونوں کو مہلت دو یہاں تک کہ یہ صلح کرلیں ،(صحیح مسلم:2565)‘‘۔

زیارتِ قبور کے لیے چار دن بہتر ہیں ،علامہ نظام الدین رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں:ترجمہ:’’ زیارتِ قبور کے لیے چار دن بہتر ہیں : پیر ،جمعرات ،جمعۃ المبارک اور ہفتہ ۔جمعہ کے دن نمازِ جمعہ کے بعد افضل ہے اور ہفتے کے روز طلوعِ آفتاب تک اور جمعرات کو دن کے اول وقت میں افضل ہے ،بعض علماء نے جمعرات کو دن کے آخر وقت میں افضل فرمایا،اسی طرح تمام متبرک راتوں میں زیارتِ قبور افضل ہے، جیسے کہ شبِ برأ ت ،اسی طرح ذوالحجہ کے دس دنوں اور عیدین اور عاشوراء کے دن اور تمام دیگر ایام جیساکہ ’’غرائب‘‘ میں ہے ، (فتاویٰ عالمگیری ،جلد5،ص:350)‘‘۔

کوئی اپنے تجربے کی بنیاد پر کسی کو نوچندی جمعرات کو پڑھنے کے لیے کوئی خاص وظیفہ یا عمل بتائے ،اگر اس میں کوئی بات شریعت کے خلاف نہیں ہے تو شریعت میں اس کی ممانعت بھی نہیں ہے ،یہ تعیینِ شرعی نہیں ہوتی کہ اسے بدعت قرار دیاجائے ۔

تازہ ترین