• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کرپشن ہی کرپشن، ادارے بے بس مرچ منڈی کی تعمیر 12سال بعد بھی نامکمل

ملک میں جاری کرپشن و اقرباء پروری نےمملکت خدا داد کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ قا نون نا فذ کر نے والے ادارے رسمی کارروائیوں میں مصروف ہیں ۔حکومت کی جا نب سے صاف و شفاف احتساب کے نعرے صرف ذرائع ابلاغ تک محدود ہیں اور با اثر افراد دونوں ہا تھوں سے ملکی دولت لو ٹنے میں مصروف ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ہمارے اعلی ادارے، کرپٹ مافیا کے آگے بے بس ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال کنری میں تعمیر ہونے والی نئی مرچ منڈی کی ہے، جہاں ملک کے اعلی اداروں نیب ،ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن سمیت سندھ حکومت کے اعلی اداروں کی مداخلت وسرتوڑ کوششوں کے باوجود بھی نئی مرچ منڈی کا تعمیراتی کام بارہ سال کا عر صہ گزرنے کے باوجودبھی مکمل نہیں ہوسکا ہے ۔سندھ حکومت کی جانب سے نئی مرچ منڈی کی22 ایکڑ اراضی پر مشتمل تقریبا 19کروڑ75لاکھ روپے کی یہ میگا اسکیم 2007.2008 کی اے ڈی پی میں شا مل کی گئی تھی مگر 2008میں ارباب غلام رحیم کی حکومت ختم ہو نے کے بعد2009 میں پراونشل بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ سندھ کے تحت نئی مرچ منڈی کے لیے ٹینڈر جاری کیا گیا، جس کے مطابق اسکیم کا دورانیہ دو سال تھا جسے 2011تک مکمل ہونا تھا۔ابتدا میں اسکیم پر انتہائی سرگرمی سے تعمیراتی کام کا آغاز ہوا اور چند ماہ میں بنیادوں تک کام مکمل کیا گیا مگر اس کے بعد ٹھیکیدار غائب ہوگیا۔

با خبر ذرائع کے مطابق اس دوران کام بند رہا مگر با اثر ٹھیکیدار پراونشل بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کے چند بدعنوان و راشی افسران سے ملی بھگت کر کے اسکیم کو ریوائز کرانے میں مصروف رہا جس کی وجہ سے اسکیم کی تخمینی لا گت دو گنی سے بھی زیادہ ہو کر کر تقریبا 44کروڑروپے تک جاپہنچی ہے۔ متعلقہ ادارے کے افسران کی جانب سے دفترکی فائلوں میں اسکیم کا کام 80 مکمل ظاہر کیا گیا جبکہ مصدقہ ذرائع کے مطابق مرچ منڈی کا تعمیراتی کام صرف 40 فیصد تک ہوسکا ہے۔ ذرائع ابلاغ پر خبریں آنے کے بعد نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن سمیت سندھ حکومت کے نوٹس لینے پر گزشتہ سال 19فروری کو حلقے کے ایم این اے نواب یوسف تالپور سمیت سندھ حکومت کے دیگر افسران پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ 

کمیٹی کے اجلاس میں ٹھیکیدار کی جانب سے عرصہ ایک سال یعنی19فروری 2019 تک تعمیراتی کام مکمل کرکے نئی مرچ منڈی حکومت کو ہینڈاوور کرنے کا تحریری طور پر وعدہ کیا گیاتھا مگر تاحال اب بھی نئی مرچ منڈی کا تعمیراتی کام فرنٹ کی چند دکانوں تک محدود ہے جب کہ باقی تمام تعمیراتی کام ادھورا پڑا ہے، جس کی وجہ سے نئی مرچ منڈی کی زیر تعمیر عمارت ،کھنڈرات کامنظر پیش کررہی ہے۔ اس کی تعمیرات کی مد میں خریدا جانے والا کروڑوں روپے کی مالیت کا قیمتی میٹریل وقت گزرنے کے ساتھ ضائع ہورہا ہے ، جبکہ تعمیرات کے دوران انتہائی ناقص میٹریل کے استعمال ہونے کی وجہ سے تعمیرکی جانے والی چند دکانوں میں کئی جگہوں پر دراڑیں پڑچکی ہیں۔ رکن قومی اسمبلی ،نواب محمد یوسف تالپورنے اس حوالے سے سخت برہمی کا اظہار بھی کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ نئی مرچ منڈی کے تعمیراتی کام میں انتہائی ناقص مٹیریل استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سے اس کی شکایت کرتے ہوئے سندھ حکومت سے کہا تھا کہ مرچ منڈی کی تعمیر میں کرپشن کی فی الفور غیرجانبدرانہ تحقیقات کراکے ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔

انہوں نے حکومت سندھ سے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ پہلا کنٹریکٹ منسوخ کرکے کسی دوسرے ٹھیکیدارسے مرچ منڈی کا تعمیراتی کام مکمل کروایا جائے۔ ٹاؤن کمیٹی کنری کے چیئرمین حا جی شکیل احمد باجوہ نے اس حوالے سے ٹائون کمیٹی کی جا نب سے نیب ، اینٹی کرپشن سمیت وزیر اعلی سندھ کومرچ منڈی کی تعمیر میں ہونے والی کرپشن کے حوالے سے تحریری طور پر آگاہ کیا گیا تھا،جس کے بعد نیب،اینٹی کرپشن سمیت دیگر تحقیقا تی اداروں کی ٹیموں کی جا نب نئی مرچ منڈی کا دورہ کیا گیا تھا اور معلوم ہوا کہ ٹھیکیدار سمیت سرکاری افسران پر بھی ریفرنس دا خل کیاگیا ہے۔ اب دیکھیں کہ بااثرکرپٹ مافیا کے خلاف اس ریفرنس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟

تازہ ترین
تازہ ترین