• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: الطاف احمد عامر

صفحات: 178،قیمت: 700 روپے

ناشر:بُک کارنر، جہلم

آج کل سفر نامے تحریر کرنے کا رجحان عُروج پر ہے۔اس سے ایک بات یہ بھی ثابت ہوتی ہے کہ یہ صنف اُردو ادب میں اپنی شناخت قائم کر چُکی ہے۔ سفر نامے کے بارے میں یہ تحریر کرنے میں کوئی عار نہیں کہ یہ صنف بنیادی طور پر مشاہدہ اور ثانوی طور پر مطالعہ ہے۔یہاں مطالعے سے مُراد یہ ہے کہ سفر نامہ نگار جس مقام کی منظر نگاری کر رہا ہے، وہ اُس کے بارے میں اپنے قارئین کو کس حد تک معلومات فراہم کرتا ہے۔مجرّد مشاہدہ یا محض معلومات، عمومی طور پر کسی سفرنامے کے لیے کافی نہیں۔ ویسے جب تک ان دونوں خُوبیوں کی یک جائی نہ ہو،سفرنامہ نامہ نگار قارئین کو اپنے ساتھ لے کر نہیں چل سکتا ،مگرطرزِ تحریر کی شگفتگی اور متعلقہ مقامات کے سلسلے میں عُمدہ اور معیاری تصاویر کی فراہمی بھی انتہائی ضروری اُمور ہیں۔ بہرحال، فی الوقت اِن اُمور سے صرفِ نظر کرتے ہوئے یہ بتانا مقصود ہے کہ صاحبِ کتاب نے دو تاریخی مُمالک ترکی اور ازبکستان کے سفر کا احوال اپنے قارئین کے لیے پیش کیا ہےاور پوری کوشش کی ہے کہ وہ اپنے قارئین کو اس سفر میں اپنے ساتھ رکھیں۔کتاب دیدہ زیب انداز میں شایع کی گئی ہے۔

تازہ ترین