• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان نے 2 بھارتی جاسوسوں کا سراغ لگالیا

پاکستان نے دہشت گردی میں ملوث بھارت کے مزید 2 جاسوسوں کا سراغ لگا لیا ہے۔

پاکستان نے 2 بھارتی جاسوسوں کا سراغ لگالیا


ذرائع وزارت داخلہ کے مطابق بھارتی جاسوسوں کی شناختی تفصیلات ایران اور افغانستان کو بھیج دی گئی ہیں ۔

ذرائع وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سوامی آسیم آنند اور گوبند پارٹ ایران سے بلوچستان آئے اور مستونگ میں دہشت گردی کرائی۔

ذرائع کے مطابق بھارتی جاسوس 13 جولائی کو مستونگ میں دہشت گردی کے حملے میں ملوث ہیں اور یہ جاسوس دہشت گردی کی واردات کے بعد افغانستان فرار ہوگئے تھے۔

ذرائع وزرات داخلہ کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان نے بھارتی جاسوسوں کی شناخت کے لیے افغانستان اور ایران کو خطوط لکھ دیے ہیں۔

واضح رہے کہ 2016ء میں بھارتی نیوی کے حاضر سروس کمانڈر اور ’را‘ کے ایجنٹ کلبھوشن جادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔

کلبھوشن نے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے کئی منصوبے بنائے جس پر کلبھو شن جادیو کو باقاعدہ کیس چلا کرفوجی عدالت سے سزائےموت کی سزا سنائی جاچکی ہے، تاہم اس کا کیس عالمی عدالت انصاف میں زیر سماعت ہے۔

پاکستان کی جانب سے رواں ماہ ویانا کنونشن اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے تحت بھارتی دہشت گرد اور جاسوس کلبھوشن جادیو کو قونصلر رسائی دے تھی۔

کلبھوشن جادیو کیس کا پس منظر

3 مارچ 2016 کو پاکستان نے ملک میں دہشتگردوں کے نیٹ ورک کے خلاف ایک اہم کامیابی حاصل کرنے کا اعلان کیا تھا اور بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کو ایران کے سرحد ی علاقے ساروان سے پاکستانی صوبے بلوچستان کے علاقے مشاخیل میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔ بھارتی جاسوس کے قبضے سے پاسپورٹ، مختلف دستاویزات، نقشے اور حساس آلات برآمد ہوئےتھے۔

ابتدائی تفتیش میں بھارتی جاسوس نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین نیوی میں حاضر سروس کمانڈر رینک کا افسر ہے اور 2013 سے خفیہ ایجنسی 'را' کے لیے کام کررہا ہے جبکہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے، بلوچستان اور کراچی کو پاکستان سے علیحدہ کرنا اس کا اہم مشن تھا۔

بھارتی جاسوس چابہار میں مسلم شناخت کے ساتھ بطور بزنس مین کام کررہا تھا اور 2003 ، 2004 میں کراچی بھی آیا جبکہ بلوچستان اور کراچی میں دہشتگردی کی کئی وارداتوں میں بھی اس کے نیٹ ورک کا ہاتھ تھا۔

24 مارچ 2016 کو پاکستان نے ابتدائی تحقیقات کے نتائج میڈیا کے سامنے رکھے، 25 مارچ 2016 کو پاکستان نے بھارتی سفیر کو طلب کر کے 'را‘ کے جاسوس کے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے اور کراچی، بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے پر باضابطہ احتجاج کیا۔ اسی روز پاکستان نے P5 اور یورپی یونین کو بھی کلبھوشن جادیو کے معاملے پر بریف کیا۔

29 مارچ 2016 کو کلبھوشن جادیو کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی گئی، 8 اپریل 2016 کو ابتدائی ایف آئی آر سی ٹی ڈی کوئٹہ میں درج کی گئی جس کے بعد باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

2 مئی 2016 سے 22 مئی 2016 تک بھارتی جاسوس سے تفتیش کی گئی جبکہ 12 جولائی 2016 کو جے آئی ٹی کی تشکیل ہوئی۔

22 جولائی 2016 کو کلبھوشن جادیو نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروایا۔ 6 ستمبر 2016 کو کلبھوشن کے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان کی روشنی میں اس کی معاونت کرنے والے 15 افراد کے خلاف سی ٹی ڈی کوئٹہ میں دوسری ایف آئی آر درج کی گئی۔

21 ستمبر 2016 کو کلبھوشن جادیو کے خلاف ملٹری کورٹ میں کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ 24 ستمبر کو شہادتیں ریکارڈ کی گئیں جس کے بعد تین سے زائد سماعتیں ہوئی جس میں چوتھی سماعت 12 فروری 2017 کو ہوئی۔

23 جنوری 2017 کو پاکستان نے کلبھوشن کیس میں تحقیقات کے لیے بھارتی حکومت سے معاونت کی درخواست کی۔

21 مارچ 2017 کو پاکستان نے بھارت سے تحقیقات میں معاونت کا مؤقف ایک بار پھر دہرایا اور یہ واضح کیا کہ کلبھوشن جادیو تک کونسلر رسائی کے لیے معلومات کا تبادلہ ضروری ہے۔

10 اپریل 2017 کو ملٹری کورٹ نے کلبھوشن جادیو کے پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت کا حکم دیا جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی۔

بھارت کی جانب سے عالمی عدالت میں معاملہ لے جانے کے سبب کلبھوشن کی سزا پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔

پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 25 دسمبر 2017 کو کلبھوشن جادیو کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کرائی جب کہ اس ملاقات میں کلبھوشن نے والدہ اور اہلیہ کے سامنے جاسوسی کا اعتراف کیا۔


تازہ ترین