• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران فاروق قتل کیس، برطانیہ تمام شہادتیں پاکستان کو دینے پررضامند

عمران فاروق قتل کیس میں لندن کی اسکاٹ لینڈ یارڈ نے تمام شہادتیں پاکستان کودینے پررضامندی ظاہر کردی ۔

برطانوی حکومت نے پاکستان کواس رضامندی کا خط دے دیا.

برطانیہ میں موجود پاکستان کے وکیل ٹوبی کیڈمن رضامندی کا خط لے کرپاکستان پہنچ گئے ہیں۔

ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا پسِ منظر

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010ء کو لندن کے علاقے ایج ویئر کی گرین لین میں ان کے گھر کے باہر قتل کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: عمران فاروق کی بیوہ شمائلہ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور

برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاؤنڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: عمران فاروق قتل کیس کے پاکستان میں اندراج کا مقصد کیا تھا؟

50 سالہ ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے، انہوں نے سوگواران میں اہلیہ اور دو بیٹوں کو چھوڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: میں نے عمران فاروق کو دبوچا کاشف نے وار کئے ملزم کا اعترافی بیان

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کی موت چاقو کے حملے کے نتیجے میں آنے والے زخموں کی وجہ سے ہوئی تھی۔

ایف آئی اے نے 2015ء میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

تازہ ترین