• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدارتی ایوارڈ یافتہ لیجنڈ فنکارطلعت حسین نے اپنی سالگرہ آرٹس کونسل کراچی میں دوستوں کے ساتھ منائی۔

بہترین اداکار، کمال صداکار طلعت حسین پاکستان ٹیلی ویژن کے لیے زبردست ڈرامے پیش کیے۔

ان کے کیرئیر پر ایک نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ایسے فن کار بہت کم سامنے آئے ہیں۔

طلعت حسین ہمارے ملک کے ایسے قابل فخر فنکار ہیں، جن کی فنکارانہ صلاحیتوں کا اعتراف مختلف ممالک میں کیا گیا۔ طلعت حسین ایک تربیت یافتہ فنکار کی حیثیت سے دُنیا بھر میں شہرت رکھتے ہیں۔

انہوں نے تھیٹر، ریڈیو، ٹیلی ویژن اور فلم میں ایک نمایاں مقام حاصل کیا۔ 1972ء سے 1977ء تک وہ لندن میں مقیم رہے۔ اس دوران انہوں نے ’لندن اکیڈمی آف میوزک اینڈ ڈرامیٹک آرٹ‘سے تربیت حاصل کی اور اداکاری کے شعبے میں گولڈ میڈل بھی حاصل کیا۔ وہ ضیاء محی الدین کے بعد دوسرے فن کار ہیں جو یورپی فلموں میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔

گزشتہ برس انہیں فلم ’امپورٹ،ایکسپورٹ‘ میں شاندار پرفارمنس دینے پر ’امینڈا‘ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ امینڈا ایوارڈ ناروے میں آسکر ایوارڈ کے برابر تسلیم کیا جاتا ہے، جو 1985ء سے ہر سال ’نارویجن انٹرنیشنل فلم فیسٹیول‘ کے موقع پر دیا جاتا ہے۔ اس فلم میں انہوں نے اللہ دتہ نامی شخص کا ناقابلِ فراموش کردار ادا کیا۔

لندن چینل فور کی مشہور زمانہ سیریز ’ٹریفک‘ اور بھارتی ہدایت کار ساون کمار کی ہندی فلم ’سوتن کی بیٹی‘ میں بحیثیت وکیل طلعت حسین کی پرفارمنس اپنے عروج پر دکھائی دی۔ اس فلم میں انہوں نے بھارتی اداکارہ ریکھا اور جتیندر کے سامنے جم کر اداکاری کی۔

طلعت حسین نے اپنے فن کے سفر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا۔ جب پاکستان ٹیلی ویژن نے اپنی نشریات کا آغاز کیا تو وہ ٹیلی ویژن کی جانب آ گئے۔

ٹی وی پر انہوں نے سب سے پہلے ڈراما سیریل ’ارجمند‘ میں عمدہ پرفارمنس دی۔ اس کردار میں ناظرین نے انہیں بے حد پسند کیا۔ وہ ٹیلی ویژن پر اداکاری کے علاوہ بحیثیت نیوز کاسٹر اور انائونسر بھی خدمات انجام دیتے رہے۔

طلعت حسین کی والدہ شائستہ بیگم ریڈیو پاکستان کی مقبول انائونسر کی حیثیت سے اپنی شناخت رکھتی تھیں جب کہ ان کے والد الطاف حسین وارثی بھارتی سول سروس میں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز تھے۔

سوویت فوج کی افغانستان آمد اور افغان جنگ کے پس منظر میں بنائے گئے ٹیلی ویژن ڈرامے ’پناہ‘ میں بھی انہیں ناظرین نے پسندیدگی کی سند سے نوازا اور جب بانی پاکستانی قائداعظم محمد علی جناح کی زندگی پر فلم ’جناح‘ بنائی گئی تو اس فلم میں انہوں نے مہاجر کے کردار میں حقیقت کا رنگ بھرا۔

ٹیلی ویژن پر ان کے مقبول ڈراموں میں ہوائیں، انسان اور آدمی، عید کا جوڑا، کشکول، تھوڑی خوشی تھوڑا غم، گھوڑا گھاس کھاتا ہے، دیس پردیس، آنسو، طارق بن زیاد، پرچھائیاں اور دوسرے یادگار ڈرامے شامل ہیں۔ انہوں نے فلموں میں بھی لاجواب اداکاری کا مظاہرہ کیا۔

1970ء میں وہ فلم ’انسان اور آدمی‘ میں اداکار محمد علی اور زیبا کے بیٹے کے کردار میں پسند کیے گئے۔ اس کے علاوہ انہیں فلم ’گم نام‘ میں ڈاکٹر کے کردار کو خوب صورتی سے ادا کرنے پر بیسٹ ایکٹر اور فلم ’لاج‘ میں بیسٹ سپورٹنگ ایکٹر کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔

طلعت حسین نے فلم ’چھپن چھپائی‘ اور’ پروجیکٹ غازی‘ میں لاجواب اداکاری کی۔ حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں شعبہ اداکاری میں ’پرائیڈ آف پرفارمنس‘ بھی عطا کیا گیا۔

یہ بات الگ ہے کہ اپنی زندگی کی قیمتی چار دہائیاں ٹیلی ویژن کے نام کرنے والے فن کار کو آج تک ’پی ٹی وی ایوارڈ‘ سے دُور رکھا گیا۔

طلعت حسین کراچی میں منعقدہ ثقافتی اور ادبی تقاریب میں برصغیر کے نامور ادبا اور شعراء کا کلام بڑی مہارت سے اپنی خوب صورت آواز میں پیش کر کے داد و تحسین وصول کرتے ہیں۔ وہ اردو سمیت تمام پاکستانی زبانوں سے محبت کرتے ہیں۔

لیجنڈری اداکار طلعت حسین دورانِ پرفارمنس لفظوں کی ادائیگی کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ وہ نئے فن کاروں کے لیے اکیڈمی کا درجہ رکھتے ہیں۔ ضیاء محی الدین کے زیرنگرانی چلنے والے ثقافتی ادارے ’نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ‘(Napa) میں طلعت حسین اداکاری کے بارے میں نئی نسل کی راہنمائی بھی کرتے ہیں۔

تازہ ترین